Live Updates

ةجماعت اسلامی نے کے الیکٹرک کے بلوں میں عوام سے بلدیاتی ٹیکس وصولی کمیٹی یکسر مسترد کردی

بجلی کے بل کے ذریعے فائر ٹیکس اور کنزر وینسی ٹیکس جمع کرنا سراسر زیادتی ہے ، امیر جماعت اسلامی کراچی

ہفتہ 11 ستمبر 2021 22:05

K(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 ستمبر2021ء) آن لائن)امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ سندھ حکومت کی جانب سے کے الیکٹرک کے بلوں میں عوام سے بلدیاتی ٹیکس وصولی اور کراچی کے قبرستانوں پر قبضے کیلئے بنائی گئی کمیٹی کو جماعت اسلامی یکسر مسترد کرتی ہے ،بجلی کے بل کے ذریعے فائر ٹیکس اور کنزر وینسی ٹیکس جمع کرنا سراسر زیادتی ہے ، جماعت اسلامی فیصلے کے خلاف آئینی و جمہوری جدو جہد اور بھر پور مزاحمت کرے گی،اگر ٹیکس وصولی کا فیصلہ واپس نہ لیا گیا تو بجلی کا بل نہ ادا کرنے کیلئے جماعت اسلامی کراچی کے شہریوں سے مشاورت کر ے گی ،کنٹونمنٹ کے عوام اپنے علاقوں کے حالات کو بدلنے کے لئے ’’ترازو ‘‘ کوووٹ دیں اور جماعت اسلامی کے اہل اور دیانت دار امیدواروں کو کامیاب بنائیں ، جماعت اسلامی کی کامیابی سے کنٹونمنٹ بورڈز کے حالات ضرور تبدیل ہوں گے اور عوام کو مسائل سے نجات ملے گی۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ادارہ نور حق میں بلدیاتی ٹیکس کی بجلی کے بلوں کے ذریعے وصولی ، شہر کے قبرستانوں پر قبضہ اور کنٹونمنٹ بورڈ کے انتخابات کے حوالے سے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر نائب امراء کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی، راجہ عارف سلطان ، سیکریٹری کراچی منعم ظفر خان ،ڈپٹی سیکریٹریز عبدالرزاق خان ، یونس بارائی ،سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری ، صدر پاکستان بزنس فورم کراچی شیخ محمد کامل ملتانی اور سلمان شیخ موجود تھے۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ سندھ حکومت نے آکٹرائے سے کراچی کو ملنے والے ایک ارب اور پورے سندھ کے مختلف شہروں کو ملنے والے 7ارب 80کروڑ روپے روکے ہوئے ہیں، جو کراچی سمیت سندھ بھر کے عوام کا استحصال ہے ، سندھ حکومت کی جانب سے آکٹرائے سے کراچی کی روکی گئی رقم ساڑھے 3 ارب سے بھی تجاوز کر گئی ہے ،حکومت کے ٹیکسز نے پہلے ہی عوام کا برا حال کر دیا ہے ، حکومت بتائے وڈیروں اور جاگیردار وں سے کتنا ٹیکس وصول کرتی ہے ، وڈیرے اور جاگیردار سندھ کے ہاری اور کسانوں کو غلام بنا کر رکھتے ہیںاور کراچی میں غریب عوام پر مختلف ٹیکسز لگا کر استحصال کرتے ہیں ۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کے الیکٹرک سمیت ملک بھر کی الیکٹرک کمپنیوں نے زیادہ منافع کمانے کی خاطر 30دن کے بجائے 37دن کا بل بھیج کر اربوں روپے کمائے ، ایسے اقدامات کے خلاف نیپرا اور حکومت کی جانب سے نوٹس نہ لینا بد دیانتی کی انتہا ہے ، شہریوں کو بھاری بل بھیجے جارہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی ، پیپلز پارٹی ، ایم کیو ایم ، ن لیگ سمیت دیگر جماعتوں کو کنٹونمنٹ کے عوام نے ایک نہیں کئی بار آزمایا ہے ، لیکن کسی جماعت نے کنٹونمنٹ کے شہریوں کے مسائل حل نہیں کیے ۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ الیکن کمیشن نے پولنگ بروقت اور شفاف انداز میں کرنے کیلئے تمام اقدامات کر لیے ہوں گے ، الیکن کمیشن کی ذمے داری ہے کہ صاف شفاف انتخابات کو یقینی بنائے اور شکایات کا موقع پر ازالہ کرے ۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ سندھ حکومت فی الفور کراچی سمیت سندھ بھر میں بلدیاتی انتخابات کا اعلان کرے ، کراچی کے گھمبیر مسائل کے حل کیلئے بااختیار شہری حکومت کا قیام یقینی بنایا جائے اور اس کے لیے موجودہ بلدیاتی ایکٹ بھی ختم کیا جائے،بلدیاتی انتخابات کا انعقاد عوام کا حق ہے، لیکن تینوں حکمران پارٹیاں نہیں چاہتی کہ بلدیاتی انتخابات ہوں۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ آج شہری پانی، بجلی، ٹرانسپورٹ، سیوریج جیسے بے شمار مسائل سے دوچار ہیں،شہر کا بہت بڑا مسئلہ درست مردم شماری ہے، اگر شہر کی درست مردم شماری ہی نہ کی گئی ہو تو منصوبہ بندی کیسے کی جاسکتی ہے، ایم کیو ایم نے پی ٹی آئی کے ساتھ مل کر کوٹہ سسٹم کو غیر معینہ مدت تک بڑھادیا ہے، کراچی کے نوجوانوں کی حق تلفی ہو رہی ہے،کراچی کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک بند کیا جائے ، تحریک انصاف اپنے 3سالہ دور حکومت کا حساب دے ،وزیراعظم عمران خان کی جانب سی 11ستمبر کا دورہ کراچی موخر کرناکراچی کیلئے 11 سو ارب کے پیکیج سے فرار ہے ، وزیر اعظم کو 11سو ارب کے پیکیج کا حساب دینا ہوگا ، سندھ حکومت کراچی کے انتظامی معاملات کو چلانے کیلئے مرتضیٰ وہاب کو استعمال کر رہی ہے ، لیکن مرتضیٰ وہاب کے پیچھے نظام وڈیرہ شاہی کا ہی ہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ شہر کراچی آج جن مسائل سے دوچار ہے ، اس کی تمام تر ذمے داری حکومتی جماعتوں کے نمائندوں پرعائد ہوتی ہے جنہوں نے ہمیشہ کراچی کے عوام کا استحصال کیا ،کنٹونمنٹ الیکشن سے قبل حالیہ بارشوں نے کرپٹ اور نااہل حکمرانوں کے چہروں کو بے نقاب کردیا اور واضح کردیا کہ شہر کا انفرااسٹرکچر ٹھیک کرنے کیلئے کوئی حکومت موجود نہیں ہے۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ وفاقی و صوبائی حکومتیں کراچی کے مسائل حل کرنے میں سنجیدہ ہوتیں تو سڑکوں کی تعمیر ، نالوں اور کچرے کی صفائی کر لی جاتی ، کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کو پس پشت ڈال دیا گیا ہے ، وفاقی حکومت نے گرین لائن منصوبہ اور صوبائی حکومت نے ایک ہزار بسیں چلانے کے منصوبہ ابھی تک مکمل نہیں کیا ،وفاقی اور صوبائی حکومت کو کراچی سب سے زیادہ ٹیکس دیتا ہے ،لیکن صوبائی حکومت کراچی کے تین کروڑ عوام کو سہولیات دینے کے بجائے اداروں پر قبضے میں لگی ہوئی ہے ،پیپلز پارٹی کا مائنڈ سیٹ کراچی پر قبضے کا ہے ، سندھ حکومت کی جانب سے کراچی کے اداروں کو صوبائی تحویل میں لینے کی کوششیں کھلم کھلا کراچی دشمنی اور شہریوں کے حقوق پر شب خون مارنے کے مترادف ہے۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کے فور منصوبے پر صوبائی حکومت نے 15ارب روپے لگائے دیئے ، لیکن کچھ نہیں ہوا ، وفاقی حکومت نے اس سال ترقیاتی منصوبوں کے بجٹ میں K4منصوبے کیلئے کوئی رقم نہیں رکھی ، وفاقی و صوبائی حکومتوں کی عدم دلچسپی اور عوام دشمن رویے کے باعث کراچی میں پانی کا بحران پڑھتا جا رہا ہے ،کراچی میں پانی کے بحران نے مرکزی و صوبائی حکومتوں کی نااہلی بے نقاب کر دی ،شہری ٹینکر مافیا کے ہاتھوں لُٹ رہے ہیں اور کوئی پرسان حال نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جماعت اسلامی کراچی نے شہر کراچی کوتعمیر کیا ہے، سابق سٹی ناظم نعمت اللہ خان نے شہر میں مثالی اور ریکارڈ ترقیاتی کام کرائے، نعمت اللہ خان کے بعد سے اب تک کے فور منصوبہ مکمل نہیں ہوسکا ، نعمت اللہ خان کراچی کے عوام کے ساتھ مخلص تھے ،آج بھی نعمت اللہ خان اوران کی ٹیم کا بنایا ہوا انفرااسٹرکچر موجود ہے، اگر اسی انفرااسٹرکچر پرکام کیا جائے تو کراچی پھر سے ترقی کرے گا۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات