کراچی ضرور دوبارہ جگمگائے گا اور ترقی و خوشحالی اس کا مقدر ہوگی کراچی ترقی کرے گا تو ملک ترقی کرے گا، سنیٹرسراج الحق

جماعت اسلامی نے حقوق کے لیے ہر فورم پر آواز اٹھائی ہے قومی اسمبلی اور سینٹ میں اور چوک اور چوراہوں پر کراچی کے حقوق کی جنگ لڑی ہے،امیرجماعت اسلامی کراچی اپنی اصل کی طرف لوٹ رہا ہے ، عوام کے اعتماد اور کارکنوں کی محنت و قربانیوں کے باعث کنٹونمنٹ بورڈ کے انتخابات میں جماعت اسلامی کی انتخابی پیش رفت کا سفر ان شاء اللہ آئندہ بھی جاری رہے گا، حافظ نعیم الرحمن

منگل 14 ستمبر 2021 23:59

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 ستمبر2021ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سر اج الحق نے کنٹونمنٹ بورڈ میں جماعت اسلامی کی انتخابی پیش رفت کے حوالے سے ادارہ نورحق میں منعقدہ اجتماع کارکنان سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں انتخابات میں کامیاب ہونے والے تمام امیدواروں کو مبارک باد دیتا ہوں اللہ تعالیٰ ان کو مزید صلاحیت اور ہمت سے نوازے،راولپنڈی ،نوشہرہ اورمردان میں بھی جماعت اسلامی کے امیدواروں نے کامیابی حاصل کی ہے، عوام نے جماعت اسلامی کے امیدواران پر جس اعتماد کا اظہار کیا ہے وہ اس پر ضرور پورا اتریں گے۔

اجتماع کارکنان سے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن ، نائب امراء کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی ، الیکشن سیل کے انچارج راجہ عارف سلطان ،ڈپٹی سیکریٹری عبد الواحد شیخ اور سیکریٹری کراچی منعم ظفر خان کے علاوہ کنٹونمنٹ بورڈ کے حلقوں سے تعلق رکھنے والے جماعت اسلامی کے امراء اضلاع سید شاہد ہاشمی ، سید عبد الرشید ، توفیق الدین صدیقی اور عبد الجمیل خان نے بھی خطاب کیا اور انتخابی جائزہ پیش کیا ۔

(جاری ہے)

اجتماع میں شہر بھر سے کارکنوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔ اجتماع میں کنٹونمنٹ بورڈ کے انتخابات میں منتخب ہونے والے جماعت اسلامی کے نمائندے کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن وارڈ 7 سے زکر محنتی،کنٹونمنٹ بورڈ ملیر وارڈ 9 سے احمد یاسر،کنٹونمنٹ بورڈ ملیر وارڈ 1سے کرنل (ر)ملک محمد رضا،کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن وارڈ 5سے محمد ریحان اقبال،کنٹونمنٹ بورڈ فیصل وارڈ 2 سے ابن الحسن ہاشمی نے بھی شرکت کی جن کا بھر پور استقبال کیا گیا اور ہار پہنائے گئے ۔

سراج الحق نے کہا کہ کراچی پاکستان کی نظریاتی اور اقتصادی شہ رگ ہے اسے ایک سازش اور منصوبہ بندی کے تحت تباہ کیا گیا اور خون میں نہلایا گیا ۔جماعت اسلامی نے کراچی کے عوام اور کراچی کے حقوق کے لیے ہر فورم پر آواز اٹھائی ہے قومی اسمبلی اور سینٹ میں اور چوک اور چوراہوں پر کراچی کے حقوق کی جنگ لڑی ہے،کراچی ضرور دوبارہ جگمگائے گا اور ترقی و خوشحالی اس کا مقدر ہوگی کراچی ترقی کرے گا تو ملک ترقی کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ اللہ کے بعد کارکنان،تنظیم اور نظم و ضبط ہماری طاقت ہے کارکنوں نے دن رات محنت اور مشقت کی ہے،ہر دروزے پر دستک دی ہے،جماعت اسلامی کی دعوت پہنچائی ہے،عوام میں اس کو پذیرائی ملی ہے اب ہمیں آئندہ کے مرحلوں کی تیاری کرنی ہے بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینا ہے۔بلدیاتی اور عام انتخابات میں بھی جماعت اسلامی عوام کے لیے سب سے بہترین چوائس ہے،انہوں نے کہا کہ پاکستان پر مسلط لوگ ملک کے جغرافیے اور نظریے کی حفاظت نہیں کر سکے آج پورا ملک غربت اور مہنگائی کا شکار ہے،کروڑوں لوگ غربت میں زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں عوام بجلی اور پانی سے محروم ہیں ،انہوں نے کہا کہ ہم معاشی انصاف چاہتے ہیں آج کراچی سمیت پورا ملک دلدل میں پھنسا ہوا ہے،چندخاندانوں نے عوام کو یرغمال بنایا ہوا ہے ،کروڑوں بچے اگرتعلیم سے محروم ہیں تو یہ ان خاندانوں اور حکمران ٹولے ہی کی وجہ سے ہے،جماعت اسلامی نے ان مافیائوں کو چیلنج کیا ہے، ملک کو بحران سے نکالنے کے لیے ہم جدوجہد جاری رکھیں گے۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی کی حقوق کراچی تحریک کو عوام میں پذیرائی حاصل ہو رہی ہے ۔کراچی اپنی اصل کی طرف لوٹ رہا ہے ، عوام کے اعتماد اور کارکنوں کی محنت و قربانیوں کے باعث کنٹونمنٹ بورڈ کے انتخابات میں جماعت اسلامی کی انتخابی پیش رفت کا سفر ان شاء اللہ آئندہ بھی جاری رہے گا ۔ بلدیاتی انتخابات میں بھی اہل کراچی جماعت اسلامی پر اعتماد کا اظہار کریں گے ۔

پی ٹی آئی ، ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی سے عوام مایوس ہو رہے ہیں کیونکہ تینوں حکمران پارٹیوں نے کراچی کے لیے عملاً کچھ نہیں کیا ۔تمام حکمران جماعتیں عوام کا اعتماد کھو چکی ہیں ، بالخصوص ایم کیو ایم واش آئوٹ ہو گئی ہے ، کراچی میں جماعت اسلامی ہی واحد متبادل جماعت ہے ، جماعت اسلامی عوام کے اعتماد پر ماضی کی طرح آئندہ بھی پورا اُترے گی ۔

حافظ نعیم الرحمن نے مطالبہ کیا کہ سندھ حکومت فوری طور پر بلدیاتی انتخابات کا اعلان کرے اور کراچی کے گھمبیر اور دیرینہ مسائل کے حل کے لیے با اختیار شہری حکومت کا قیام یقینی بنائے جس کے لیے موجودہ بلدیاتی ایکٹ بھی ختم کیا جائے ، کوٹہ سسٹم ختم کیا جائے ، مردم شماری دوبارہ کرائی جائے ،این ایف سی کے مطابق اضلاع کو بھی پی ایف سی ایوارڈ دیا جائے ،حافظ نعیم الرحمن نے اپنے خطاب میں کنٹونمنٹ بورڈ کے عوام کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے ترازو پر مہر لگا کر جماعت اسلامی کے امیدواروں کو کامیاب بنایا حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی کی حقوق کراچی تحریک تیزی سے جاری ہے ، جماعت اسلامی وفاقی و صوبائی حکومتوں سے تین کروڑ سے زائد عوام کے جائز اور قانونی حقوق کے حصول کے لیے اور مسائل کے حل کے لیے اپنی آئینی و قانونی اور جمہوری جدو جہد جاری رکھے گی ۔

جماعت اسلامی کراچی کے عوام کے ساتھ ہے ، انہیں کسی صورت تنہا نہیں چھوڑیں گے ،کنٹونمنٹ بورڈ انتخابات میں جیتنے والے جماعت اسلامی کے نمائندے بلا تفریق رنگ و نسل عوام کی خدمت کریں گے اور کراچی کے مسائل حل کرنے کے لیے جدوجہد کریں گے ،ماضی میں بھی جماعت اسلامی نے نعمت اللہ خان اور عبد الستار افغانی کے دور میں کراچی میں ریکارڈ ترقیاتی کام کروائے ہیں ،موجودہ منتخب امیدوار بھی کراچی کی تعمیر و ترقی میں مثالی کردار ادا کریں گے ۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ماضی میں اور موجودہ تین سال کے دوران بھی وفاقی و صوبائی حکومت نے کراچی کو مسلسل نظر انداز کیے رکھا ہے ۔ ایک سازش اور منصوبے کے تحت اہل کراچی کی حق تلفی کی جارہی ہے ۔ کبھی کوٹہ سسٹم میں غیر معینہ مدت تک اضافہ کرکے ، کبھی جعلی ڈومیسائل بنوا کر نوجوانوں کوسرکاری ملازمتوں سے محروم کر کے اور کبھی جعلی مردم شماری میں شہر کی آدھی آبادی غائب کر کے کراچی کو وسائل اور حقیقی نمائندگی سے محروم کردیا جاتا ہے ۔

یہ سلسلہ اب بند ہو نا چاہیئے ، جماعت اسلامی عوام کے ان حقوق کے لیے کسی صورت میں بھی پیچھے نہیں ہٹے گی ۔ ڈاکٹر اسامہ رضی نے کہا کہ تمام تر حکومتی ہتھکنڈوں کے باوجود آج عوام نے فیصلہ سنادیا کہ وہ وفاقی وسندھ حکومت کی نااہلی سے بے زار ہیں ۔ہم نے کراچی کی تمام اہم نشستوں پر اول یا دوم پوزیشن حاصل کی ہے جبکہ ہمارا مقابلہ حکمران جماعتوں سے تھا،اہل کراچی نے جماعت اسلامی پر اعتماد کر کے حکمران جماعتوں پر عدم اعتماد کردیاہے ،شہر سے ایم کیو ایم کا مکمل اور پی ٹی آئی کاآدھاصفایا ہوگیا ہے جب کہ پیپلزپارٹی کی جتنی بھی کامیابی ہے وہ سب مضافاتی یا لسانی کامیابی ہے کیونکہ وہاں کے لوگ جبرکا شکار ہیں ۔

راجہ عارف سلطان نے انتخابی نتائج کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی اور بتایا کہ جماعت اسلامی کے 5 امیدواروں نے بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی جبکہ کم از کم 5 سیٹوں پر 50 سے کم کا فرق،2 سیٹوں پر 100 سے کم کا فرق اور1 سیٹ پر 150 سے کم کا فرق سے کامیابی نہ ہو سکی جبکہ بیشتر پر دوسرے نمبر پر رہے ۔17ہزار سے زائد ووٹ حاصل کیے ہیں ۔