لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 ستمبر2021ء) وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے فوڈ سکیورٹی جمشید اقبال چیمہ نے کہا ہے کہ حکومت ٹیکسز میں کمی لا کر آئندہ دو ہفتوں میںگھی او رآئل کی قیمتوں میں مناسب کمی کرنے جارہی ہے ، چینی کی قیمتوں میں نومبر میں 15سے 20فیصد تک کمی ہو گی ،ہم سرمایہ دارانہ نظام کے داعی نہیں بلکہ سوشلسٹ ہونے کیو جہ سے غریبوں کے سا تھ ہیں
،پاکستان میں ایسا کوئی دور نہیں رہاجس میں
مہنگائی نہ بڑھی ہو ،موجودہ حکومت بنیادی اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی لانے کیلئے ہر ممکن کاوشیں کر رہی ہے
،کورونا کی وباء کے دوران
دنیا بھر میں خوراک اور ر دیگر مصنوعات 34سے 154فیصد تک مہنگے ہوئیں، ہمارے پاس گندم اور چینی کے ضرورت کے مطابق ذخائر موجود ہیں ، ہم تمام اشیائے ضروریہ کے 120دن کے ذخائر کو مستحکم رکھنے کے منصوبے پر عمل پیرا ہیںاور اسی کے تحت درآمدکی جارہی ہے ، کسی کو افواہوں کی بنیاد پر قیمتوں میں اضافہ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے ، ایسی حکمت عملی اپنا رہے ہیں کہ ضلع کا ڈپٹی کمشنر ہر طرح کی اشیائے ضروریہ کی طلب کو خود پورا کرے،ہماری حکومت میں خط غربت سے نیچے رہنے والے افراد کی تعداد میں اضافہ نہیں ہوا ،حکومت کسی گٹھ جوڑ کا حصہ نہیں بلکہ ہم عوام کے ساتھ ہیں ۔
(جاری ہے)
ان خیالات کا اظہار انہوں نے پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ جمشید اقبال چیمہ نے کہا کہ جب
پرویز مشرف نے اقتدار چھوڑاتو اس وقت
آٹا 22روپے کلو تھا ،اس کے بعد دوسری حکومتیں بھی آئیں اور جب ہمیں حکومت ملی تو اس وقت
آٹا 45روپے کلو تھا
،پرویز مشرف کے دور میں چاول کی فی کلو قیمت 50روپے کلو تھی اور جب
مسلم لیگ (ن) کے بعد ہم نے حکومت سنبھالی تو چاول کی قیمت 125روپے فی کلو تھی
،پرویز مشرف کے دور میںدال مونگ کی قیمت 48روپے تھی اور جب ہمیں اقتدار منتقل ہوا تو اس وقت اس کی قیمت126روپے تھی ،دال چنا کی قیمت 41روپے فی کلو تھی لیکن جب ہم نے حکومت سنبھالی تو اس کی
قیمت130روپے فی کلو تھی ،اسی طرح
پرویز مشرف دور میںخوردنی
تیل کی قیمت 89روپے تھی لیکن جب ہمیں حکومت ملی تو اس کی قیمت 186روپے تھی
،پاکستان میںکوئی ایسا دور نہیں ہے جس میںمہنگائی نہ ہوئی ہو ۔
انہوں نے کہا کہ
دنیا میں193ملکوں میںقوت خرید کے لحاظ سے ہمارا 143واں نمبر ہیں جس کا مطلب ہے کہ ہماری قوت خرید 50ممالک سے زیادہ ہے ،جی ڈی پی میں ہم 40ممالک سے آگے ہیں ۔ہم
دنیا کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں اور عالمی سطح پر خوردنی
تیل سمیت دیگر اشیائے ضروریہ کی قیمتیں بڑھی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں درآمدات کا طعنہ دیا جاتا ہے لیکن
پاکستان میں 1956میںگندم کی
درآمد شروع ہوئی اور آج تک صرف چار سال ایسے ہیں جس میں گندم نہیں منگوائی جبکہ باقی تمام عرصہ میں بیرون ممالک سے گندم منگوائی جاتی رہی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ
کورونا وباء کی وجہ سے
دنیا میں اشیائے خوردونوش سمیت دیگر مصنوعات کی قیمتوں میں34سے 154فیصد تک اضافہ ہوا ہے لیکن
پاکستان کی حکومت نے پھر بھی کنٹرول کیا اور
مہنگائی میں اس قدر اضاف نہیں ہونے دیا جس طرح پوری
دنیا میں دیکھا گیا
۔دنیا میں چینی 60فیصد مہنگی ہوئی جبکہ ہمارے ہاں11فیصد ہوئی ،اسی طرح خوردنی
تیل ، چاول ، یوریا کھاد اوردیگر اشیاء مہنگی ہوئیںلیکن ہم نے
دنیا کی طرز پر مہنگا ئی نہیں ہونے دی ۔
انہوں نے کہا کہ آج کی تاریخ میں خطے میں
بھارت میںفی کلو آٹے کی قیمت61روپے ہے
،بنگلہ دیش میں یہ قیمت 75 جبکہ
افغانستان تقریباً81روپے ہے ،ہم 55روپے فی کلو
آٹا دیں گے،ہمارے پاس ڈیٹا موجود ہے 44فیصد لوگوں کو 43روپے فی کلو
آٹا دیں گے اس کے لئے حکومت نے طریق
کار طے کر لیا ہے ہم اس کے لئے ڈیٹا میں موجود مستحق فیملیوں کو سبسڈی دیں گے ۔انہوں نے کہا کہ فلور ملوں کے پاس ایک ملین ٹن او راسی طرح بیوپاریوں کے پاس بھی گندم موجود ہے ، ان کی کوشش تھی کہ حکومت گندم مہنگی کرے گی او ریہ فائدہ اٹھائیں گے، حکومت نے گندم کی قیمت 1950روپے مقرر کی ہے ،ہم کسی کو افواہوں کی بنیاد پر قیمت نہیں بڑھانے نہیں دیں گے اور اگر ایسا ہوا تو یہ حکومت کی ناکامی ہو گی ۔
ہم نے گندم ، چینی اور دالوں سمیت15اشیاء کے سٹریٹجک ذخائر کو مستحکم رکھنا ہے اور اس کے لئے کام کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس وقت دودھ سب سے مہنگاہے ،ہم پیداوار بڑھا کر اسے بھی سستا کرنے جارہے ہیں ،وزیراعظم
عمران خان کا فوکس ہے کہ ہم نے معیاری دودھ کو سستا کرنا ہے ، اس کے لئے لانگ ،میڈیم اورشارٹ ٹرم پالیسی پر کام جاری ہے ، ہم دودھ کی پیداوار کو دس لاکھ ٹن ماہانہ بڑھائیں گے ۔
جمشید اقبال چیمہ نے کہا کہ انٹر نیشنل ٹریڈ مہنگی ہوتی جارہی ہے ، ہمارے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے کہ ہم نئی زمینیں آباد کریںاورمقامی پیداوار بڑھائیں، ہم نے
پنجاب اور مرکز میں زراعت کا
بجٹ کئی گنا بڑھایا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم فوڈ پراسسنگ کے لئے بغیر سود قرضے دے رہے ہیں، ہر ضلع کے ڈپٹی کمشنر کو ذمہ داری دے رہے ہیں کہ وہ سبزی سمیت ضروریات کی اشیاء خود منگوائے اور طلب کو خود پورا کرے ۔
انہوں نے کہا کہ جن لوگوں کی قوت خرید نہیں ہے حکومت انہیں سپورٹ دے گی ، وزیر اعظم
عمران خان کاوژن ہے کہ اگر
دنیا کے لوگ 2900کیلریز کھاتے ہیں تو ہم بھی اسے 2100 سے بڑھا کر اسی سطح پر لائیں گے ،ہمارا ہدف ہے کہ ہم نے اپنی عوام کو پوری خوراک دینی ہے او ریہ ہدف خوراک کو سستا کئے بغیر پورا ہونا ممکن نہیں۔معاون خصوصی فوڈ سکیورٹی جمشید اقبال چیمہ نے بتایا کہ حکومت خود دالوں کو سٹور کرنے جا رہی ہے،یوٹیلٹی سٹورز کی تعداد.4500 سے بڑھا کر 10 ہزار کرنے جارہے ہیں۔