افغانستان کی صورتحال کا ذمہ دار پاکستان نہیں بلکہ ٹرمپ ہیں.امریکی سینیٹر
ملا برادر کی رہائی اور دوحہ مذکرات کا فیصلہ وائٹ ہاﺅس کا نہیں تھا؟ڈیموکریٹ سینیٹرکی وزیرخارجہ پر جرح
میاں محمد ندیم جمعرات 16 ستمبر 2021 16:12
(جاری ہے)
کراچی میں پیدا ہونے والے میری لینڈ کے ڈیموکریٹ سینیٹر نے افغانستان سے امریکی انخلا پر سینیٹ کی پہلی سماعت میں دلیل دی کہ یہ پاکستان کے مفاد میں ہے کہ وہ اپنے پڑوس میں انتشار اور خانہ جنگی کو روکے سینیٹ کی خارجہ تعلقات کی کمیٹی کی سماعت گزشتہ روز ہوئی جس میں کچھ ریپبلکن قانون سازوں نے بائیڈن انتظامیہ کو افراتفری کا ذمہ دار ٹھہرایا اور طالبان کے قبضے کا بھی، جو گزشتہ ماہ افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد ہوا.
دیگر ریپبلکن اور ڈیموکریٹس دونوں نے ہی 20 سال کی جنگ کے دوران افغان طالبان کی مبینہ حمایت پر پاکستان کو نشانہ بنایا ان الزامات کا جواب دیتے ہوئے سینیٹر وان ہولن نے سیکریٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکن کے ساتھ بات چیت کی جو مرکزی گواہ تھے. انہوں نے سوال کیا کہ کیا یہ حقیقت نہیں کہ ٹرمپ انتظامیہ نے پاکستانی حکومت سے کہا کہ تھا کہ وہ اس عمل کے ایک حصے کے طور پر تین اعلیٰ طالبان کمانڈروں کو رہا کرے انٹونی بلنکن نے جواب دیا کہ یہ درست ہے سینیٹر وان ہولن نے عبدالغنی برادر کے رہا ہونے والوں میں شامل ہونے، دوحہ مذاکرات میں سابق افغان حکومت کو شامل نہ کرنے اور ان پر 5000 طالبان قیدیوں کو رہا کرنے کے لیے دباو¿ ڈالنے، وغیرہ جیسے کئی سوالات پوچھے جس پر انٹونی بلنکن نے جواب دیا کہ یہ درست ہے. امریکی سینیٹر نے اس معاہدے کو بھی اٹھایا جس میں کہا گیا تھا کہ امریکی افواج مئی تک نکل جائیں گی اور ان پر حملہ نہیں کیا جائے گا لیکن افغان فورسز پر حملہ کرنے پر کوئی پابندی نہیں ہے جس پر انٹونی بلنکن نے کہا کہ وہ درست ہیں. سینیٹر وان ہولن نے کہا کہ افغانستان میں ایک کہاوت ہے پارٹنرز کے پاس گھڑیاں ہیں، ہمارے پاس وقت ہے چنانچہ ٹرمپ انتظامیہ نے اس مذاکرات کے ذریعے طالبان کے لیے سب کچھ ترتیب دیا، افغان فورسز پر حملے کے لیے گرین سگنل دیا، کوئی بات چیت آگے نہیں بڑھی. انٹونی بلنکن نے جواب دیا کہ میرا یقین ہے کہ یہ درست ہے سینیٹر وان ہولن نے سیکرٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکن کو یاد دلایا کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر جو بائیڈن پر بھی مئی تک افواج نہ نکالنے پر تنقید کی تھی جیسا کہ امریکا طالبان معاہدے میں طے پایا تھا. انہوں نے نشاندہی کی کہ بائیڈن انتظامیہ نے اب پاکستان اور بھارت دونوں کو ایک میز پر رکھا ہے کیونکہ علاقائی پلیئرز کو شامل کیے بغیر افغان تنازع حل نہیں ہو سکتا انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ ان ممالک میں سے کم از کم پاکستان، بھارت کی طرح اور دیگر کی طرح افغانستان میں انتشار اور خانہ جنگی کو روکنے میں دلچسپی رکھتے ہیںپھر پاکستان کا دوبارہ ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ظاہر ہے ہم نے ان سے کہا تھا کہ وہ قیدیوں کو رہا کریں جو انہوں نے گرفتار کر رکھے تھے، تو ظاہر ہے کہ ہمیں آئی ایس آئی (انٹر سروسز انٹیلی جنس) پر نظر رکھنی ہوگی، میرا یہ ماننا ہے تاہم اب ہم سب کو مل کر ایک مستحکم افغانستان کے مقصد کو حاصل کرنے کے لیے کام کرنا چاہیے جو اپنے لوگوں کے حقوق کا تحفظ کرے. کچھ قانون سازوں کی پاکستان اور جو بائیڈن انتظامیہ دونوں کے خلاف دشمنی کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے وہی بات دہرائی جو ایک اور سینیٹر جین نے پہلے کہی تھی کہ اس کانگریس میں منافقت کی سطح حیران کن ہے. تاہم انٹونی بلنکن نے کہا کہ امریکا، چین، روس اور پاکستان جیسے ممالک سے آگاہ ہے جو افغانستان کی صورت حال کو حل کرنے کی کوشش میں اہم ہیںانہوں نے کہا کہ یہ ایسی چیز ہے جس کے بارے میں ہمیں بہت ہوشیار رہنا ہوگا کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر باب مینینڈیز نے مشاہدہ کیا کہ طالبان اب افغانستان پر حکومت کر رہے ہیں لہٰذا عالمی برادری کو کسی نہ کسی شکل میں اس سے نمٹنا ہو گا. ان کا کہنا تھا کہ لیکن ہمیں اب خود سے مذاق نہیں کرنا چاہیے، بدلے ہوئے طالبان نام کی کوئی چیز نہیں ہے انہوں نے سینیٹ سے امریکا اور طالبان کے درمیان ہونے والے مذاکرات سے قبل عائد پابندیاں دوبارہ لگانے پر زور دیا تاہم انہوں نے زندگی بچانے والی انسانی امداد کو انتہائی کمزوروں تک پہنچنے کی اجازت دینے کی بھی اپیل کی. انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ کسی بھی ملک کو اس حکومت کو یکطرفہ طور پر تسلیم کرنے کے لیے جلدی نہیں کرنی چاہیے، انتظامیہ سے درخواست کریں کہ وہ افغانستان پر توجہ مرکوز رکھے کمیٹی کے سینئر ریپبلکن سینیٹر جیمز ریش نے کہا کہ ان کا خیال ہے کہ جو بائیڈن انتظامیہ طالبان حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا چاہتی ہے تاہم خبردار کیا کہ یہ کانگریس کی وسیع مشاورت کے بغیر نہیں ہونا چاہیے. انہوں نے یاد دلایا کہ کمیٹی کے چیئرمین نے اسے ایک مشکل مگر اہم صورتحال کہا تھا، ہمیں اس پورے معاملے میں پاکستان کے کردار کو بھی سمجھنا چاہیے فلوریڈا کے ریپبلکن سینیٹر مارکو روبیو بھارت پر موجودہ صورتحال کے اثرات سے پریشان نظر آئے ان کا کہنا تھا کہ بھارت کو یہ دیکھنا ہوگا اگر امریکا، پاکستان کے مقاصد سامنے لے آئے تو ان کے پاس چین کا مقابلہ کرنے کے لیے کیا ہے.مزید اہم خبریں
-
صدرمملکت آصف علی زرداری سے ایران کے سفیر کی ملاقات
-
امریکی صدر جو بائیڈن کا وزیراعظم شہبازشریف کو خط ، وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے پر نومنتخب حکومت کے لئے نیک تمنائوں کا اظہار
-
وزیراعلی مریم نوازنے محمد نواز شریف کسان کارڈ کی منظوری دیدی ،5 لاکھ کاشتکارو ں کو آسان شرائط پر 150 ارب کا قرضہ دیا جائیگا
-
پشاور بی آر ٹی کے کنٹریکٹر نے عالمی ثالثی عدالت میں حکومت کیخلاف 57 ارب روپے کا دعوی کردیا
-
نوازشریف کو پانامہ کیس میں اقامہ پرسزا دینا غلطی تھی، ہمشیرہ بانی پی ٹی آئی
-
آئی ایم ایف نے پاکستان کی معاشی پیشرفت کو حوصلہ افزا قرار دے دیا
-
ملکی معیشت کو بہتر بنانے کی راہ میں سیاسی و انتظامی دبا ئوکو برداشت نہیں کیا جائیگا، وزیراعظم
-
عمران ریاض کی مقدمات کی تفصیلات فراہمی کی درخواست، نیب سمیت دیگر فریقین سے جواب طلب
-
وزیرصحت خواجہ سلمان رفیق کاگنگارام ہسپتال اور مدر اینڈ چائلڈ بلاک کا دورہ ،ری ویمپنگ منصوبے کا جائزہ لیا
-
وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کا نوٹس، لیہ میں ذہنی معذور بچی کے ساتھ زیادتی کا مرتکب ملزم چند گھنٹے میں گرفتار
-
سمگلنگ کے خاتمے کیلئے وفاق، صوبوں اور تمام اداروں کو مل کر کام کرنا ہوگا، ملکی معیشت اور عوام کی بہتری کیلئے کئے جانے والے فیصلوں میں کسی کو آڑے آنے نہیں دیں گے، وزیراعظم محمد شہباز شریف
-
بلوچستان سے سینیٹ کی تمام 11نشستوں پر امیدوار بلامقابلہ منتخب ہوگئے
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.