آئی بی اے نے کووڈ 19 کی وباء کے دوران پاکستان کی معیشت سے متعلق کتاب کا اجراء کیا

جمعرات 16 ستمبر 2021 20:55

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 ستمبر2021ء) انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن (آئی بی ای) کراچی کے اسکول برائے معاشیات اور سماجی سائنسز کے شعبہ معاشیات کے فیکلٹی ممبران اور سینٹر آف بزنس اینڈ اکنامکس ریسرچ (سی بی ای آر) کے ممبران نے ’’دی اسٹیٹ آف پاکستانز اکانومی: ڈیورنگ دی پینڈیمک اینڈ بیونڈ 2020-21 ‘‘لانچ کی ہے۔ تحقیقی کتابوں اور رپورٹس کے اجراء کی روایت کو قائم رکھتے ہوئے ، اس سال بھی شعبہ معاشیات کی فیکلٹی ممبران نے پاکستان کی حالیہ معیشت کا تجزیہ وفاقی بجٹ کے حوالے سے اس کتاب کی صورت میں پیش کیا۔

جسے آئی بی اے کے مین کیمپس میں لانچ کیا گیا۔ اس تقریب میں شعبہ تدریس سے تعلق رکھے والے لوگوں کے علاوہ، کارپوریٹ سیکٹر اور آئی بی اے کے طلبہ ، اساتذہ، فارغ التحصیل طلبہ اور عملے نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اس تقریب کا آغاز ایک پینل ڈسکشن سے کیا گیا۔ جس میں زرعی پالیسیوں کے تکنیکی ماہر، ڈاکٹر مبارک احمد، وزیر اعظم کے سابق مشیر برائے ریوینیو، ڈاکٹر وقار مسعود اور ڈائریکٹر اپلائڈ اکنامکس ریسرچ سینٹر جامعہ کراچی ڈاکٹر ثمینہ خلیل نے شرکت کی جبکہ پینل ڈسکشن کی ماڈریشن آئی بی اے کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ایس اکبر زیدی اور ڈاکٹر عاصمہ حیدر، ڈین اسکول برائے معاشیات اور سماجی سائنسز نے کی۔

ڈاکٹر زیدی نے تقریب کے آغاز میں مہمانوں اور اسپیکر کو خوش آمدید کہا اور کتاب کے مندرجات کا تعارف کرایا۔ انہوں نے کہا کہ روپے کی قدر میں کمی اور درآمدات میں ڈیوٹیز کے باعث ایف بی آر نے اپنے اہداف حاصل کیے۔ڈاکٹر عصمہ حیدر نے کتاب کو مرتب کرنے کے خیال کا سہرا آئی بی اے کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر زیدی کو دیتے ہوئے کہا یہ انہی کی رائے تھی کہ شعبہ معاشیات کے اساتذہ کو حکومت اور پالیسی بنانے والے اداروں کو موجودہ معاشی حالات کے بارے میں آگاہ کرنا چاہئے۔

اکٹر وقار نے آئی بی اے کے اساتذہ کو کتاب کی اشاعت پر مبارکباد دی۔ انہوں نے مزید کہا کہ لوگ ایسی کتابوں کی اشاعت کا انتظار کریں گے۔ اگر آئی بی اے وقتاً فوقتاً ان کی اشاعت کرے۔کتاب میں پیش کردہ تجزیئے پاکستان کی میکرو اکنامک پالیسی کے وسیع پہلوؤں کا احاطہ کرتے ہیں ۔ یہ کتاب معیشت کے مستقبل کی منظر کشی کرتی ہے ۔ یہ 2020-21 میں بجٹ کی کارکردگی اور 2021-22 کی Fiscal Policy کا بھی تجزیہ فراہم کرتی ہے۔

اس کتاب میں گزشتہ دو دہائیوں کے دوران طلب اور رسد کے اچانک اثرات کے حوالے سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے عمل پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔ڈاکٹر احمد نے سامعین کو بتایا کہ یہ کتاب اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ پاکستان کی زرعی پالیسیاں ترقی کے ابتدائی مراحل میں ہیں۔یہ کتاب کووڈ 19 کے بعد کے حالات میں تجارتی مسابقت کو دوبارہ حاصل کرنے کے امکانات اور سرمایہ کاروں کے اعتماد کے مطابق ترقی حاصل کرنے جیسے عوامل پر ترجہ مرکوز کرواتی ہے۔

یہ کتاب تعمیرات، توانائی اور زراعت سے متعلق شعبوں کے مسائل اور لیبر مارکیٹ پر کووڈ 19 کے اثرات کا تجزیہ پیش کرتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ کووڈ 19 کے دوران ایک سماجی تحفظ کی بھی منظر کشی کرتی ہے۔ڈاکٹر خلیل نے اس بات پر زور دیا کہ ماحولیاتی اور صحت سے متعلق گفتگو کو معاشی مباحثوں کا حصہ بنانا چاہئے۔