چینی کمپنیاں حکومتی محکموں اور کام کی رفتار سے مطمئن نہیں ہیں، معان خصوصی خالد منصور

چینی نیشنل ہائی وے اتھارٹی سے ناخوش ہیں،گوادر میں کام کی پیشرفت اطمینان بخش نہیں، گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر 13 فیصد، گوادر ہسپتال پر15صرف فیصد کام ہوا،فنی تعلیم کی عمارت مکمل، کلاسز شروع نہیں ہوئیں۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی منصوبہ بندی کو بریفنگ

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعرات 16 ستمبر 2021 18:06

چینی کمپنیاں حکومتی محکموں اور کام کی رفتار سے مطمئن نہیں ہیں، معان ..
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔16ستمبر2021ء) معاون خصوصی سی پیک اتھارٹی خالد منصورنے اعتراف کیا کہ چینی کمپنیاں حکومتی محکموں اور کام کی رفتار سے مطمئن نہیں ہیں،چینی نیشنل ہائی وے اتھارٹی سے ناخوش ہیں،گوادر میں کام کی پیشرفت اطمینان بخش نہیں،گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر 13فیصد ، گوادر ہسپتال پر 15صرف فیصد کام ہوا،فنی تعلیم کی عمارت میں تاحال کلاسز شروع نہیں ہوئیں، گردشی قرض کے باعث چینی کمپنیوں کو پچھلی سرمایہ کاری کی ادائیگی نہیں ہورہی۔

تفصیلات کے مطابق سلیم مانڈوی والا کی زیرصدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی کا اجلاس ہوا، اجلاس میں سی پیک کے منصوبوں کا جائزہ لیا گیا، اجلاس میں رکن کمیٹی دنیش کمار نے کہا کہ سی پیک منصوبوں میں بلوچستان کے ساتھ ناانصافی ہورہی ہے، بلوچستان میں سی پیک کا کوئی بڑا منصوبہ نہیں ہے، یہ بتائیں کہ 53ارب ڈالر کے منصوبوں میں بلوچستان کے حصے میں کون سے منصوبے ہیں؟سینیٹر پلوشہ خان نے کہا کہ حالیہ واقعات کے پیش نظر چینی ورکرز کی سکیورٹی کے کیا اقدامات کیے گئے؟چیئرمین سینیٹ کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ چینی کمپنیاں مجھے فون کرکے شکایت کررہی ہیں، چینی سفیر نے شکایت کی کہ تین سال میں سی پیک کا بیڑا غرق کردیا گیا، سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ سی پیک منصوبوں کی تکمیل سے متعلق منفی تاثرات جنم لے رہے ہیں، یہ مسئلہ ہماری اولین ترجیح ہے، گوادر میں کوئی ہسپتال نہیں جہاں خواتین بچوں کو جنم دے سکیں، چائینز رو رہے ہیں آئندہ اجلاس میں چینی کمپنیوں کے نمائندوں کو بلاؤں گا، میں آپ کو تمام چینی کمپنیوں کی فہرست دوں گا جو شکایات کررہی ہیں۔

(جاری ہے)

سینیٹ کمیٹی خود تھر اور گوادر کا دورہ کرکے منصوبوں کا جائزہ لے گی۔جس پر معاون خصوصی سی پیک اتھارٹی خالد منصورنے اعتراف کیا کہ چینی نیشنل ہائی وے اتھارٹی سے ناخوش ہیں، جس پر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی اور جی ڈی اے توآپ کو کام نہیں کرنے دے گی، خالد منصور نے کہا کہ میری ذمہ داری ہے کہ تمام ادارے کام کریں کہیں مسئلہ ہوا تو وزیراعظم کو بتاؤں گا،گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر 13فیصد ، گوادر ہسپتال پر 15فیصد کام ہوا،فنی تعلیم کی عمارت مکمل ہوچکی مگر کلاسز ابھی تک شروع نہیں ہوئیں، گوادر میں کام کی پیشرفت اطمینان بخش نہیں، گردشی قرض کے باعث چینی کمپنیوں کو پچھلی سرمایہ کاری کی ادائیگی نہیں ہورہی۔

سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ چینی کمپنیوں کے ایک ارب 20کروڑ ڈالر روکے گئے ہیں۔میں نے وزارت توانائی سے معاملہ حل کرنے کی بات کی ہے۔خالد منصور نے کہا کہ ٹرانسپورٹ میں کراچی سے پشاور ریلوے ایم ایل ون ہے، سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ چین کہتا ہے کہ منصوبہ9ارب 20کروڑ ڈالر کا ہے جبکہ ریلوے 6ارب ڈالر بتاتا ہے؟جب تک منصوبے کی قیمت کا تعین نہیں ہوتا منصوبہ کیسے چلے گا؟معاون خصوصی سی پیک اتھارٹی خالد منصورنے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ سی پیک اتھارٹی کا جب عہدہ سنبھالا تو داسو کا واقعہ ہوچکا تھا، پھر گوادر کا واقعہ ہوا،اس سے قبل چین کی جانب سے خطوط بھی آچکے تھے، وہ کام روک چکے تھے ، جب ان کو بریفنگ دی گئی تو پھر اطمینان کا اظہار کیا، گوادر واقعے میں کوئی چینی فرد ہلاک نہیں ہوا، ہمارے اپنے بچوں کو نقصان پہنچا۔