بھارت: فرقہ وارانہ فسادات اور سائبر کرائم کے واقعات میں اضافہ

جمعہ 17 ستمبر 2021 14:21

نئی دلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 ستمبر2021ء) بھارت میں نیشنل کرائم ریکارڈز بیورو(این سی آر بی)کی طرف سے جاری سالانہ رپورٹ میں کہا ہے کہ 2020میں ملک میں فرقہ وارانہ فسادات اور سائبر کرائم کے معاملات میں تقریباً 90فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔رپورٹ میں  کہا گیا کہ 2019میں فرقہ وارانہ فسادات کے 438معاملے درج کیے گئے تھے جبکہ 2020میں ان کی تعداد بڑھ کر 857تک پہنچ گئی۔

کشمیر میڈیاسروس کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا کہ گوکہ گزشتہ برس کورونا وبا لاک ڈائون جیسے حالات کے سبب جہاں خواتین اور بچوں اور معمر شہریوں کے خلاف جرائم کے معاملات میں کمی ریکارڑ کی گئی وہیں فرقہ وارانہ فسادات اور سائبر کرائم کے معاملات میں اضافہ دیکھا گیا۔” بھارت میں جرائم 2020“ کے عوان سے جاری سالانہ رپورٹ میں مذکورہ برس ملک میں خواتین کے خلاف جرائم کے 3لاکھ 71ہزار 5سو 3معاملات درج کیے گئے۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں کہا گیا کہ خواتین کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ کے تحت درج بیشتر معاملات شوہروں یا رشتہ داروں کی طرف سے کی گئی بے رحمی سے متعلق ہیں اور اس طرح کے معاملات کی تعداد 30فیصد ہے ۔ اس کے بعد 23فیصد معاملات ایسے ہیں جن میں خواتین کی ناموس کو نقصان پہچانے کی نیت سے ان پر حملہ کرنے کی کوشش کی گئی ۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ خواتین کی کے اغوا اور ان کی عصمت دری کے معاملات بالترتیب 16.8اور7.5رہے ۔ اسی طرح ذات پات کی بنیاد پرمبنی فسادات میں بھی قریباً پچاس فیصد اضافہ ہوا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ 2020میں بچوں کے خلاف جرائم کے 1لاکھ 28ہزار 5سو 31مقدمات درج کیے گئے ۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ معمر شہریوں کے خلاف جرائم کے معاملات 2020میں 50ہزار 2سو 91تک پہنچے