بالی وڈ اداکار سونو سود کے خلاف انکم ٹیکس چھاپوں کا مسلسل تیسرا دن

DW ڈی ڈبلیو جمعہ 17 ستمبر 2021 18:00

بالی وڈ اداکار سونو سود کے خلاف انکم ٹیکس چھاپوں کا مسلسل تیسرا دن

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 ستمبر 2021ء) ناقدین بالی وڈ اداکار سونو سود، سماجی کارکن ہرش مندر اور دو نیوز پورٹلز کے خلاف انکم ٹیکس اور انفورسمنٹ محکمہ کے چھاپوں کو 'زبان بند کرانے‘ کی کوشش قرار دے رہے ہیں۔ سیاسی جماعتوں، سول سوسائٹی، حقوق انسانی اور صحافیوں کی تنظیمو ں نے ان چھاپوں پر سخت نکتہ چینی کی ہے۔

بالی وڈ اداکار سونو سود کے ممبئی میں واقع گھر کی بھارتی انکم ٹیکس حکام جمعہ 17 ستمبر کو مسلسل تیسرے روز بھی تلاشی لیتے رہے۔

ناگپور اور جے پور میں بھی ان کے دفاتر کی تلاشی لیے جانے کی اطلاعات ہیں۔انکم ٹیکس حکام نے اس سے قبل گزشتہ دنوں لکھنؤ اور ممبئی میں ان کے دفاتر کی تلاشی لی تھی۔

سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک ریئل اسٹیٹ اور کچھ دیگر مالیاتی لین دین میں مبینہ خردبرد کا پتہ لگانے کے سلسلے میں 48 سالہ اداکار کے گھر اور دفاتر کی تلاشی لی جا رہی ہے۔

(جاری ہے)

ناقدین کا تاہم کہنا ہے کہ ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی حکومت کی جانب سے یہ وزیر اعظم مودی کی پالیسیوں اور اقدامات کی تائید نہ کرنے یا مخالفت کرنے والوں کو ”سبق سکھانے" کی کوشش ہے۔

’چھاپہ نہیں سروے ہے‘

حکومت اور بالخصوص وزیر اعظم نریندر مودی مخالف افراد یا تنظیموں کے خلاف کارروائیاں انجام دینے والے حکومتی ادارے اب اپنی کارروائیوں کو چھاپے کے بجائے 'سروے‘ کا نام دے رہے ہیں۔

لیکن یہ سوال پوچھا جا رہا ہے کہ کسی فرد یا ادارے کا زبردستی 'سروے‘کرنا کہاں تک درست ہے؟ محکمہ انکم ٹیکس کے حکام کا کہنا تھا کہ 'سروے‘ مکمل ہو جانے کے بعد وہ اس کی تفصیلات میڈیا کو بتائیں گے۔ یہ چھاپے محکمہ انکم ٹیکس، انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ یا سی بی آئی کی جانب سے مارے جا رہے ہیں۔

بھارت رشوت خوری میں ایشیا میں اول نمبر پر

مہاراشٹر کی حکمراں جماعت شیو سینا اور دہلی کی حکمراں جماعت عام آدمی پارٹی سمیت دیگر سیاسی جماعتوں، سول سوسائٹی، معروف سماجی شخصیات، دانشوروں اور ماہرین قانون نے بھی حکومت سے اختلاف رکھنے والوں کو نشانہ بنانے کے لیے محکمہ انکم ٹیکس اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ جیسے حکومتی اداروں کی آڑ لینے پر مودی حکومت کی سخت نکتہ چینی کی ہے۔

انہوں نے ان مبینہ 'سروے‘ کے طریقہ کار اور وقت پر بھی سوالات اٹھائے ہیں۔

سونو سود کی مقبولیت مصیبت کا سبب

سونو سود کو گزشتہ برس لاک ڈاون کے دوران کافی مقبولیت حاصل ہوئی تھی۔ انہوں نے ہزاروں پریشان حال لوگوں کی مالی مدد کی تھی۔ بسوں حتی کہ ضرورت مند افراد کو ہوائی جہاز کے ذریعہ ان کے گھروں تک بھی پہنچایا تھا۔ کورونا کی دوسری لہر کے دوران بھی انہوں نے آکسیجن فراہم کرنے میں مریضوں کی کافی مدد کی تھی۔

سونو سود کی چیرٹی فاؤنڈیشن ہزاروں ضرورت مند طلبہ کو اپنے تعلیمی اور پیشہ ورانہ اہداف حاصل کرنے میں بھی مالی مدد فراہم کرتی ہے۔ انہوں نے گزشتہ دنوں ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ انہیں یا ان کے خاندان کو کسی سیاسی جماعت میں شامل ہونے میں کوئی دلچسپی نہیں۔

دہلی کی عام آدمی پارٹی حکومت نے چند دنوں قبل ہی سونو سود کو ایک حکومتی پروگرام 'دیش کے مینٹر‘ کا برانڈ امبیسڈر منتخب کیا تھا۔

اس پروگرام کے تحت سرکاری اسکولوں کے منتخب بچوں کو قابل اور اہل افراد کی سرپرستی میں مفت میں رہنمائی فراہم کرائی جائے گی۔

بھارت: بی جے پی کو ایک سال میں 25 ارب روپے سے زیادہ آمدنی کیسے ہوئی؟

سونو سود کے گھر پر انکم ٹیکس کے چھاپے کے بعد سوشل میڈیا پر بھی کافی ردعمل دیکھنے کو مل رہا ہے۔ ایک شخص نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا، ”سونو سود کی سب سے بڑی غلطی یہ تھی کہ انہوں نے مودی کے کارنامو ں کی ابھی تک تعریف نہیں کی ہے۔

"

شیوسینا نے اپنے اخبار 'سامنا‘ میں آج اداریہ میں لکھا،”بی جے پی سونو سود کے کاموں کی بڑھ چڑھ کر تعریف اور انہیں مسلسل 'ہمارے آدمی‘ کے طور پر پیش کرتی رہی تھی۔ لیکن سود نے جیسے ہی کیجریوال حکومت کے سماجی کام کا برانڈ امبیسڈر بننے کا فیصلہ کیا، انکم ٹیکس محکمہ نے ان کے مکانات اور دفاتر پر چھاپے مارنے شروع کر دیے۔

"

سینکڑوں شخصیات ہرش مندر کی حمایت میں

ہرش مندر کی رہائش گاہ اور دفاتر پر انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے چھاپوں کے خلاف 600 سے زائد افراد نے اس سماجی کارکن کے حق میں ایک بیان جاری کیا ہے۔ ان میں بھارت کے معروف دانشور، صحافی، فلم ساز، سماجی کارکن اور وکلا شامل ہیں۔

اپنے مشترکہ بیان میں انہوں نے کہا،''بھارت میں آئین اور قانون کی حکمرانی قائم رہنی چاہیے۔

خوف و ہراس میں مبتلا کرنے کے ایسے حربے ریاستی اداروں کا استحصال اور شہریوں کے حقوق کو چھیننے کی کوشش ہے۔"

ہرش مندر کے دہلی میں واقع مکان اور دفاتر پر چھاپے اس وقت مارے گئے جب وہ اس کارروائی سے چند گھنٹے قبل ہی اپنی اہلیہ کے ساتھ جرمنی روانہ ہو چکے تھے۔ وہ رابرٹ بوش اکیڈمی میں نو ماہ کے ایک فیلو شپ کے لیے جرمنی گئے ہیں۔

بھارت: گاندھی خاندان کے خلاف قانونی اقدام یا سیاسی انتقام؟

ہرش مندر نریندر مودی حکومت کے سخت ناقدین میں شمار کیے جاتے ہیں۔

سابق آئی اے ایس افسر ہرش مندر نے سن 2002 میں گجرات فسادات کے بعد سرکاری ملازمت سے استعفی دے دیا تھا اور فرقہ وارانہ یا مذہبی تشدد کا شکار افراد کی مدد کے لیے 'کاروان محبت‘ کے نام سے ایک ادارہ شرو ع کیا۔ وہ سابقہ یو پی اے حکومت میں قومی مشاورتی کونسل کے رکن بھی رہے۔

ہرش مندر کے زیر انتظام چلنے والے بچوں کے دو اداروں پر بھی گزشتہ برس چھاپے مارے گئے تھے۔

ان اداروں میں بچوں کے جنسی استحصال کے الزامات لگائے گئے تھے تاہم حکومتی جانچ میں اس کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔

میڈیا اداروں کے خلاف بھی کارروائی

انکم ٹیکس محکمہ نے چند دنوں قبل دہلی میں دو میڈیا اداروں کا بھی مبینہ 'سروے‘ کیا تھا۔ محکمہ کا الزام تھا کہ 'نیوز کلِک‘ اور 'نیوز لانڈری‘ نامی دونوں نیوز پورٹلز نے مالی بے ضابطگیاں کی ہیں۔

تاہم حکومت اب تک اس کا کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکی ہے۔

رام مندر کی تعمیر میں بدعنوانی کے الزامات

اپوزیشن کانگریس پارٹی کے متعدد سینیئر رہنماؤں نے ان کارروائیوں کی مذمت کی ہے اور کہا کہ مودی حکومت اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے اپنے ناقدین کو ڈرانے دھمکانے کی مسلسل کوشش کر رہی ہے۔ اپوزیشن رہنماؤں کا کہنا ہے کہ حکومت کے ان اقدامات سے ایک آزاد اور جمہوری ملک کے طور پر بھارت کی ساکھ کو کافی نقصان پہنچ رہا ہے۔