حکومت کی زرعی پالیسی ناکام ہو چکی ہے : کسان بورڈ پاکستان

چارٹر آف ڈیمانڈ پر عمل نہ کیا گیا توملک بھر کے کسان احتجاج پر مجبور ہونگے : چوہدری شوکت علی چدھڑ

جمعہ 17 ستمبر 2021 22:33

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 ستمبر2021ء) صدر کسان بورڈ پاکستان چوہدری شوکت علی چدھڑ نے مرکزی کسان بورڈ کے عہدیداران کے اجلاس کے بعد میڈیا ڑ*سے گفتگو کرتے کہا ہے کہ زرعی پالیسی ناکام ہو چکی ہے کھاد، بجلی،تیل کی بڑھتی قیمتیں زرعی اجناس کی کم ہوتی قیمتیںزرعی معیشت کیلئے تباہ کن ہیں۔ چارٹر آف ڈیمانڈ پر عمل نہ کیا گیا توملک بھر کے کسان احتجاج پر مجبور ہونگے۔

مرکزی دفتر میں منعقدہ اجلاس میں مرکزی نائب صدور خورشید احمد کانجو،ریاض فاروق ساہی ،ڈاکٹر افضل ساجد،نور الہی تتلہ ،میاں رشید احمد منہالہ ،چوہدری امان اللہ چٹھہ ،سیکرٹڑی جنرل سید وقار حسین رضوی ،مسیکرٹری اچلاعات حاجی محمد رمضان ،خزانچی رائے سجاد احمد کھرل ،محمد رفیق بٹ اور دیگر نے شرکت کی ۔

(جاری ہے)

اجلاس کے بعد صحافیوں کو بریفنگ دیتے صدر کسان بورڈ پاکستان چوہدری شوکت علی چدھڑ نے کہا کہ حکومت شوگر آرڈینس میں مل مالکان کے تحفظ کی بجائے کسانوں کے مفادات کا تحفظ کرے ،زرعی مقاصد کیلئے بجلی فری کی جائے ۔

کسانوں کو بلاسود قرضے دیے جائیں، بلوچستان اور سندھ سمیت ملک بھر میں میں پانی کی کمی دور کرنے کیلیے ڈیم بنائے جائیں۔ حکومت کی زرعی پالیسی ناکام ہو چکی ہے کھاد،بجلی،تیل کی بڑھتی قیمتیں اور زرعی اجناس کپاس ،چاول ،سبزیات اور پھلوں کی کم ہوتی قیمتوں نے زرعی معیشت کو تباہی کے دہانے تک پہنچا دیا ہے ۔ چارٹر آف ڈیمانڈ پر عمل نہ کیا گیا تو احتجاج کریں گے ۔

اس موقع پر کسان بورڈ کے چوہدری شوکت چدھڑ نے حکومت کو چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کر دیا ہے اور کہا کہ اگر حکمرانوں نے ہمارے مطالبات منظور نہ کیے تو کروڑوں کسان احتجاج پر مجبور ہونگے۔ کسان بورڈ کے صدر نے کہا کہ حکومت کسانوں کو موجود بحران سے نکالنے کے لئے فوری طور پر حکومت شوگر آرڈینس میں کسان دشمن قوانین کو ختم کرے اور شوگر ملزکی طرف گنے کے اربوں کے واجبات دلوائیںجائیں، گندم گنا،تمباکو،مکی،چاول سمیت تمام اجناس کی سپورٹ پرائس کا اعلان کرکے کسانوں کو ان قیمتوں کا حصول یقینی بنائے ،پھلوں سمیت تمام زرعی اجناس کی امدادی قیمتوں کا اعلان فصل کی بوائی کے وقت سے پہلے کیا جائے اور اگر اجناس کی قیمتیں کم ہوں تو حکومت انکے خریدنے کا اہتمام کرے، زرعی مقاصد کیلیے بجلی فری کی جائے ، کسانوں کو بلاسود قرضے دیئے جائیں۔

بلوچستان ،سندھ سمیت تمام صوبوں میں نہری پانی کی کمی کو دور کرنے لیے فوری اور ہنگامی اقدامات کیے جائیں اور واٹر ایمرجنسی نافذ کرکے دریاوں پر انڈین آبی دہشت گردی کی روک تھام کی جائے ۔، زرعی پالیسی اور بجٹ کسان تنظیموں اور زرعی ماہرین کے مشورے سے بنایا جائے ۔ا نہوں نے حکمرانوں سے مطالبہ کیا کہ وہ کسانوں کے مطالبات مان لے وگرنہ کسان احتجاج پر مجبور ہونگے ۔