بھارت میں ٹیکس چوری کے الزامات کوحکومت کے ناقدین کو خاموش کرانے کیلئے استعمال کیا جارہا ہے ، ہیومن رائٹس واچ

بھارتی حکومت سچ سامنے لانیوالے گروپوںکیخلاف فارن فنڈنگ ،مالی بے ضابطگیوںکے مقدمات قائم کر رہی ہے، بیان

ہفتہ 18 ستمبر 2021 13:20

نیو یارک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 ستمبر2021ء) نیویارک میں قائم انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے کہ بھارتی حکومت ٹیکس چوری اور مالی بے ضابطگیوں جیسے سیاسی الزامات کو انسانی حقوق کے کارکنوں ، صحافیوں اور حکومت کے دیگر ناقدین کو خاموش کرانے کیلئے استعمال کر رہی ہیں۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ہیومن رائٹس واچ نے اپنی ویب سائٹ پر جاری کئے گئے ایک بیان میں اداکار سونو سود ، انسانی حقوق کے کارکن ہرش مندر اورنیوز پورٹلز نیوز لانڈری اور نیوز کلک پر انکم ٹیکس حکام کے چھاپوں سمیت ایسے متعدد واقعات پر تشویش کا اظہار کیا۔

بیان میں غیر قانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں چار صحافیوں ہلال میر ، شوکت موٹا ، محمد شاہ عباس اور اظہر قادری کے گھروں پر چھاپوںکا بھی حوالہ دیاگیا ہے۔

(جاری ہے)

انسانی حقوق کے تنظیم نے بیان میں صحافی رانا ایوب کے خلاف اتر پردیش پولیس کی جانب سے ایف آئی آر کے اندراج کا بھی ذکر کیاہے۔ ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے کہ یہ چھاپے بھارتی حکومت کی طرف سے اظہار رائے کی آزادی اورپر امن اجتماع کے حق پر بڑھتے ہوئے کریک ڈائونزکا حصہ ہیں۔

بیان میں کہاگیا ہے کہ بھارتی حکومت نے انسانی حقوق کے کارکنوں ، صحافیوں ، ماہرین تعلیم ، طلبا اور دیگر کے خلاف سیاسی عزائم پر مبنی مجرمانہ مقدمات درج کئے ہیں جن میں دہشت گردی اور ملک سے بغاوت کے مقدمات بھی شامل ہیں۔ بھارتی حکومت سچ سامنے لانے والے گروپوںکے خلاف فارن فنڈنگ اور مالی بے ضابطگیوںکے مقدمات قائم کر رہی ہے ۔انسانی حقوق کی بین الاقومی تنظیم نے بیان میں مزید کہاکہ ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا اور پریس کلب آف انڈیا نے متعدد بار آزاد ذرائع ابلاغ کو ہراساں کئے جانے کا سلسلہ ترک کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔

بیان کے مطابق مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی اور دو یونین ٹیریٹریز میں اس کی تقسیم کے بعد سے مقبوضہ کشمیر میں صحافیوں کوقابض حکام کی طرف سے دہشت گردی کے الزامات کے تحت گرفتاریوں سمیت بڑے پیمانے پر خوف ودہشت کا سامنا ہے ۔ہیومن رائٹس واچ نیبھارتی تحقیقاتی ادارے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی)کی طرف سے نئی دلی میں انسانی حقوق کے ممتاز کارکن ہرش مندر کے گھر اوردفتر پر چھاپوںکا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ مودی حکومت کی مذہبی اقلیتوں کے خلاف امتیازی پالیسیوں کے سخت ناقد تھے ۔

بیان میں کہاگیا کہ صحافی رانابھی بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کی سخت نقا د تھیں اورانہیں حکومت کے حامیوںکی طرف سے بدسلوکی کا سامنا کرنا پڑا اور سوشل میڈیا پر ان کی کردار کشی کی گئی ۔ اداکار سونو سود کے گھر پر انکم ٹیکس کے حکام کے چھاپوںکا ذکر کرتے ہوئے بیان میں کہاگیا ہے کہ یہ کارروائی سیاسی مفاد پر مبنی تھی کیونکہ اداکار کو انسانیت کی خدمت پر ملک بھر میںعوام ، میڈیا اور اپوزیشن کے سیاست دانوں سے بڑی پذیرائی مل رہی تھی۔

ہیومن رائٹس واچ کی جنوبی ایشیاء کیلئے ڈائریکٹر میناکشی گنگولی نے بیان میںکہاکہ مودی حکومت کو اپنی پالیسیاں بدلنے اوربھارتی شہریوں کے بنیادی حقوق کااحترام کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوںنے کہاکہ بھارتی حکومت کے چھاپوں کا مقصد ناقدین کو ہراساں کرنا اور دھمکانا ہے ، اور تمام نقادوںکو خاموش کرانے کی ایک کوشش ہے۔ان مظالم سے بھارت میں بنیادی جمہوری ادارے کمزور ہوں گے اور بنیادی آزادیوں کاخاتمہ ہو گا۔جنوری میں ایچ آر ڈبلیو نے اپنی ورلڈ رپورٹ2021 میںمقبوضہ کشمیرمیں لاک ڈائون ، دلی میں ہونیوالے فسادات اور غیر سرکاری تنظیموں کے غیر ملکی فنڈز پر کریک ڈان کا نوٹس لیا تھا۔