عطااللہ مینگل ایک نام نہیں بلکہ ایک نظریہ ہے، سردار عطااللہ مینگل نے ہمیشہ مظلوم قوموں کے لئیے آواز بلند کی، مقررین

ایوب خان اور یحی خان کی امریت ہو یا بھٹو کی نام نہاد جمہوریت ہو ہر دور میں سردار عطااللہ مینگل نے اپنے عوام کے ساتھ کھڑے رہے بلوچستان میں قبضہ گیری پالیسی چل رہی ہے، سردار عطااللہ مینگل نے اپنے دور میں بلوچستان میں قبضہ گیری پالیسی کو ناکام بنایا جب تک اس ملک میں محکوم قوموں کو ان کے حقوق حاصل نہیں ہوتے ہم اس وقت تک سردار عطااللہ مینگل کے نظریہ پر چلتے رہیں گے اگر سردار عطااللہ کو خراج عقیدت پیش کرنا ہے تو ہم سب نے متحد ہوکر جد جدوجہد کرنا ہوگی، تعزیتی ریفرنس سے مختلف جماعتوں کے رہنمائوں یوسف مستی خان، آغا خان، امیر نواب خان، عبدالرحیم زیارت وال، ڈاکٹر عبدالحئی، اختر حسین ایڈووکیٹ ودیگر کا خطاب

اتوار 19 ستمبر 2021 21:10

�راچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 ستمبر2021ء) عطااللہ مینگل ایک نام نہیں بلکہ ایک نظریہ ہے۔ سردار عطااللہ مینگل نے ہمیشہ مظلوم قوموں کے لئیے آواز بلند کی۔ سردار نے مشکل وقت میں بھی اصولوں سے سودا بازی نہیں کی۔ ایوب خان اور یحی خان کی امریت ہو یا بھٹو کی نام نہاد جمہوریت ہو ہر دور میں سردار عطااللہ مینگل نے اپنے عوام کے ساتھ کھڑے رہے۔

بلوچستان میں قبضہ گیری پالیسی چل رہی ہے۔ سردار عطااللہ مینگل نے اپنے دور میں بلوچستان میں قبضہ گیری پالیسی کو ناکام بنایا۔جب تک اس ملک میں محکوم قوموں کو ان کے حقوق حاصل نہیں ہوتے ہم اس وقت تک سردار عطااللہ مینگل کے نظریہ پر چلتے رہیں گے۔ان جیسی شخصیات صدیوں میں پیدا ہوتی ہیں۔ اگر سردار عطااللہ کو خراج عقیدت پیش کرنا ہے تو ہم سب نے متحد ہوکر جد جدوجہد کرنا ہوگی۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار بلوچ متحدہ محاذ کی طرف سے اتوار کو لیاری میں سردار عطااللہ مینگل کی یاد میں تعزیتی ریفرنس سے مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں نے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تعزیتی ریفرنس سے متحدہ محاذ کے سربراہ یوسف مستی خان، عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما امیر نواب خان، پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے مرکزی جنرل سیکریٹری عبدالرحیم زیارت وال،بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی انفارمیشن سیکریٹری آغا حسن اور ڈاکٹر عبدالحئی، عوامی ورکرز پارٹی کے مرکزی سیکریٹری جنرل اختر حسین ایڈو کیٹ ودیگر نے خطاب کیا۔

تعزیتی ریفرنس سے خطاب میں بلوچ متحدہ محاذ کے سربراہ یوسف مستی خان نے کہا کہ کراچی کے بلوچوں کا بلوچستان کی سیات کلچر اور زبان کے فروغ میں کلیدی کردار رہا۔ ہمارا مقصد کوئی شارٹ کٹ نہیں بلکہ مسلسل جد جھد ہے۔ اگر سردار عطااللہ کو خراج عقیدت پیش کرنا ہے تو ہم سب نے متحد ہوکر جد جدوجہد کرنا ہوگی۔پیپلزپارٹی نے مفاہمت کے نام پر پی ڈی ایم کا جنازہ نکال دیا۔

اسداللہ مینگل کے اغوا کی خبر ملتے ہی میں سن کے گھر پہنچا۔ اسداللہ کو اغوا کرنے کے ووت پورے علاقے کی بجلی منقطع کردیا گیا تھا۔ اس دوران اسداللہ اور اس کے ساتھی کو بوریوں میں بند کرکے اغوا کر لیا گیا۔ سردار کو اسداللہ کی گمشدگی کی اطلاع ہسپتال میں دی گئی۔ سردار نے کہا کہ میرے بیٹے کو بھٹو نے اغوا کرایا ہے۔ بلوچستان کو کورکمانڈر چلا رہا ہے باپ جماعت کو بھی ان لوگوں نے بنایا ہے۔

افغانستان کی موجودہ صورتحال کا ںقصان مظلوم قوموں کو ہوگا۔ بلوچ متحدہ محاذ ہم نے سندھی کے خلاف نہیں بنایا۔ ہم سے زیادہ کوئی سندھی نہیں۔ ہم ہمیشہ سندھی کے ساتھ کڑے رہے تھے اور کڑے رہیں گے۔عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما امیر نواب نے کہا کہ عطااللہ مینگل ایک نام نہیں بلکہ ایک نظریہ ہے۔ سردار نے مشکل وقت میں بھی اصولوں سے سودا بازی نہیں کی۔

وہ ایک سردار ہوتے ہوئے بھی بلوچستان اسمبلی سے سرداری نظام کے خلاف قرارداد منظور کرایا۔ خان عبدالولی خان سردار صاحب سے بہت محبت کرتے تھے۔ جب تک اس ملک میں محکوم قوموں کو ان کے حقوق حاصل نہیں ہوتے ہم اس وقت تک سردار عطااللہ مینگل کے نظریہ پر چلتے رہیں گے۔پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے مرکزی جنرل سیکریٹری عبدالرحیم زیارت وال نے کہا کہ قومی سیاسی اور جمہوری کردار ہر سردار عطااللہ مینگل کی خدمات کو خراج تحسین ہیش کرتا ہوں۔

سردار عطااللہ مینگل نے ہمیشہ مظلوم قوموں کے لئیے آواز بلند کیا۔ پاکستان کے بعد انگریز کے غلاموں نے مظلوم قوموں کے حقوق سلب کرنا شروع کیا۔ 26سال تک ملک میں آئین کو بننے نہیں دیا گیا۔ غدار ہم نے غدار وہ لوگ تھے جو عوامی اقتدار کا گلہ گھونٹتے رہے ہیں۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی انفارمیشن سیکریٹری آغا حسن نے کہا کہ سردار عطاء اللہ مینگل نے ایک طویل جدوجہد کی لیکن کبھی بھی اپنے ںظریے سے سودا بازی نہیں کی۔

ان جیسی شخصیات صدیوں میں پیدا ہوتی ہیں۔ سردار ہمارے لئیے ایک مشعل راہ کی حیثیت رکھتے ہیں۔ سردار نے کبھی یہ تصور پیدا نہیں کیا کہ وہ ایک چیف ہیں بلکہ وہ ایک شفیق انسان تھے۔ ایوب خان اور یحی خان کی آمریت ہو یا بھٹو کی نام نہاد جمہوریت ہو ہر دور میں سردار عطااللہ مینگل نے اپنے عوام کے ساتھ کھڑے رہے۔ ایوبی امریت کے خلاف کھکھری گرائونڈ میں جو ان کی جارحانہ تقریر کی اس کے بعد سردار نے قید وبند کی تکالیفوں کا سامنا کیا۔

کراچی کے بلوچ عوام نے ہمیشہ بلوچستان کے حقوق ساحل و وسائل کی حفاظت اور بلوچی و براہوی زبانوں کی ترویج کے لئے جد و جھد کرتے رہے ہیں اج بھی بلوچ متحدہ محاذ کی شکل میں یہ سلسلہ جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ کریمہ بلوچ کی شہادت کے وقت قومی اسمبلی میں اراکین کی خاموشی قابل افسوس تھا لیکن ہم نے اس دن ایوان میں آواز بلند کیا۔نیشنل پارٹی کے ڈاکٹر عبدالحئی نے کہا کہ سردار عطااللہ منگل ایک عظیم تاریخ رقم کر گئے ہیں۔

ملکی حالات دن بدن بدتر شکل اختیارکرتے جارہے ہیں۔ لوگوں کو لاپتہ کرکے ان کی لاشیں پھینکے کا عمل جاری ہے۔ بلوچستان میں قبضہ گیری پالیسی چل رہا ہے۔ سردار عطااللہ مینگل نے اپنے دور میں بلوچستان میں قبضہ گیری پالیسی کو ناکام بنایا۔ اس وقت سب سے بڑا خطرہ بلوچستان اور سندھ کے ساحلی علاقوں کو ہے۔ قبضہ گیری پالیسی کے تحت ان علاقوں کو ڈی ایچ اے کے ماتحت دینا ہے۔

سردار عطاللہ مینگل کو خراج تحسین پیش کرنے کا بہترین طریقہ ان کی نقش قدم پر چل کر عوام کو شعوری طور پر منظم کرنا ہے۔عوامی ورکرز پارٹی کے مرکزی سیکریٹری جنرل اختر حسین ایڈو کیٹ نے کہا کہ سردار عطاالہ خان جیسے سیاستدان کی سیاسی وراثت پر ہمیں فخر ہے۔ سردار عطااللہ کی وابستگی وفاق سے تھی عام عوام سے اور مظلوم قوموں سے تھی ۔ نیو کالونی ازم سے ہم جب تک نہیں نکل سکتے اس وقت تک نہ جمہوریت قائم ہوگی اور نہ ہی عوام کی حکمرانی ہوگی۔