Live Updates

کراچی، ریحانہ لغاری کی زیر صدارت اسمبلی کی وومن کاکس اورسماجی تنظیموں کے نمائندگان کا اجلاس

اجلاس میں حکومت کی جانب سے خواتین کے تحفظ کے لیے کیے جانے والے اقدامات پر تفصیلی گفتگو

پیر 20 ستمبر 2021 23:29

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 ستمبر2021ء) ڈپٹی اسپیکرسندھ اسمبلی و پیٹرن وومن کاکس ریحانہ لغاری کی زیرصدارت سندھ اسمبلی کی وومن کاکس اورسماجی تنظیموں کے نمائندگان کا اجلاس سماجی تنظیم سی ایس ایس پی کی جانب سے سندھ اسمبلی کے کمیٹی روم میں منعقد ہواجس میں صوبائی وزیر ترقی حقوق نسواں شہلا رضا،چیئرپرسن چائلڈپروٹیکشن اتھارٹی شمیم ممتاز سمیت پیپلزپارٹی کی رکن سندھ اسمبلی غزالہ سیال،فرحت سیمی، شرمیلا فاروقی، شازیہ عمر،کلثوم چانڈیو،تحریک انصاف کی ادیبہ حسن،ایم کیو ایم کی رانا انصار،شہانہ اشراور تحریک لبیک کی سروت فاطمہ نے شرکت کی۔

اجلاس میں حکومت کی جانب سے خواتین کے تحفظ کے لیے کیے جانے والے اقدامات پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ اجلاس کو سماجی تنظیم سی ایس ایس پی کے چیف ایگزیکٹونوربجیرنے بریفننگ دیتے ہوئے بتایا کہ سندھ حکومت نے خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے غیرمعمولی اقدامات کیے ہیں اوران اقدامات کودیگراسمبلیوں میں بہت سراہا جاتا ہے،جہاں بھی خواتین کے حقوق کی بات ہو سندھ اسمبلی سب سے پہلے میدان عمل میں آتی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ خواتین کے حقوق کے لیے ابھی مزیداقدامات کی ضرورت کے اورسندھ اسمبلی اراکین مزیدبلت کچھ کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے تمام اضلاع میں متاثرہ خواتین کوفوری تحفظ دینے کے لیے سیف ہاؤسزبنانے اورانہیں عملے سمیت تمام ضروریات سے آراستہ کرنے کی فوری ضرورت ہے تاکہ خواتین کے بے گھر ہونے کی صورت میں اسے فوری تحفظ دیا جاسکے جبکہ دوسرامسئلہ قانونی معاونت فراہم کرنے کا ہے جسے مزیدموثربنانے کی ضرورت ہے۔

اس موقع پرصوبائی ترقی حقوق نسواں شہلا رضا نے اجلاس کو محکمہ کی جانب سے ہر شعبہ کی تفصیلی بریفنگ دی اوربتایا کہ سندھ حکومت نے حال ہی میں محکمہ کا بجٹ بڑھادیاہے اور عملے کی فوری بھرتی کی بھی اجازت دے دی ہے اورکچھ نئے منصوبے فوری کیے جائیں گے۔ اس موقع پر ڈپٹی اسپیکرسندھ اسمبلی و پیٹرن وومن کاکس ریحانہ لغاری نے کہا کہ سیف ہاؤس عارضی طورپر ایس ایس پی کی جانب سے قائم کیے گئے ہیں لیکن وہاں معاملات مثالی نہیں،سیف ہاؤس کا مقصدقانونی طریقے سے وضع ہوناچاہیے تاکہ دارالمان اورسیف ہاؤس میں فرق ہوسکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سرکار و سماجی تنظیمیں خواتین کو قانونی مشاور ت و معاونت تو فراہم کرتی ہیں لیکن متاثرہ خواتین کے کیس کو اکثرمنطقی انجام تک نہیں پہنچاپاتی جس سے متاثرہ خواتین پریشان ہواجاتی ہے،ضروری ہے کہ خواتین کاکیس لڑنے کے لیے خواتین وکلائ ہونی چاہیں اور خواتین وکلائ کی تعدادمیں بھی اضافہ ہوناچاہیے۔انہوں مزید کہا کہ بچوں و خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے ضروری ہے کہ سماجی تنظیوں اورسرکاری اداروں کے تعاون کو مزیدمضبوط بنایا جائے اورمزیدقانون سازی کے لیے مشاورتی اجلاس رکھے جائیں۔ سندھ اسمبلی اراکین ہروقت ہم آوازخواتین و بچوں کے تحفظ کے لیے حاضر ہیں۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات