اسپین کنیری جزائر کے آتش فشاں نے تباہی مچانا شروع کردی

سپینش حکومت کی اولین ترجیح جزیرے سے لوگوں کو نکالنا ہے‘ پاکستانی کمیونٹی کی جانب سے متاثرین کے لیے اپنے گھروں میں پناہ دینے کی پیشکش پر حکومت نے ان کا شکریہ اداکیا ہے.رکن بار سلونا کونسل طاہر رفیع کی گفتگو

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 21 ستمبر 2021 15:21

اسپین کنیری جزائر کے آتش فشاں نے تباہی مچانا شروع کردی
بارسلونا(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-ا نٹرنیشنل پریس ایجنسی۔21 ستمبر ۔2021 ) اسپین کنیری جزائر کے آتش فشاں نے تباہی مچانا شروع کردی ہے، ماہرین نے جزیرے میں ریڈ الرٹ جاری کردیا ہے رپورٹ کے مطابق لاپاما جزیرے میں 100 سے زائد گھر تباہ اور 5 ہزار سے زائد افراد نقل مکانی پر مجبور ہوگئے ہیں. لاوے سے نکلنے والی زہریلی گیسوں کے باعث شہریوں کو سانس لینے میں مشکل اور تکلیف کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، لاپاما جزیرے میں 80 ہزار سے زائد افراد رہائش پذیر ہیں.

کمبرے ویئخا نامی اس آتش فشاں سے اتوار کی شام پہلے راکھ اور دھوئیں کے بادل اٹھنا شروع ہوئے جس کے بعد لاوے کا اخراج ہوا جو پھیلتا ہوا قریبی دیہات تک پہنچ گیا.

(جاری ہے)

مقامی میئر کے مطابق 15 میٹر تک بلند ہونے والے لاوے نے ایل پاسو گاﺅں کے ایک درجن سے زائد گھروں اور اس سے متصل سڑکوں کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا ہے. لاوا لاس لینوس دی آریدانے کی جانب بڑھ رہا ہے جس کی وجہ سے سینکڑوں گھروں کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے کنیری آئی لینڈز کئی چھوٹے بڑے جزیروں کا مجموعہ ہے جہاں لاکھوں سیاح آتے ہیںجبکہ یہاں آتش فشاں آخری بار 50 سال قبل پھٹا تھا.

پاکستانی نژاد رکن بار سلونا کونسل طاہر رفیع نے ”اردوپوائنٹ“سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپینش حکومت کی اولین ترجیح جزیرے سے لوگوں کو نکالنا ہے اور اس کے لیے بڑے پیمانے پر ریسکیو آپریشن کیا جارہا ہے جس میں سپین کے سول ادارے اور فلاحی تنظیمیں حصہ لے رہی ہیں انہوں نے بتایا کہ مالی نقصان کا تخمینہ لگانا ابھی مشکل ہے اس وقت ہمارے لیے اولین ترجیح لوگوں کی جانیں بچانا ہے .

انہوں نے بتایا کہ بارسلونا کی پاکستانی کیمونٹی بھی ریسکیو آپریشن میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہے اور ہم نے کافی بڑی مقدار میں امدادی سامان جمع کرلیا ہے جن میں خوراک ‘پانی اور رہائش کے لیے شیلٹرزکا بندوبست ہے . طاہر رفیع کا کہنا تھا کہ پاکستانی کمیونٹی کی جانب سے متاثرین کے لیے اپنے گھروں میں پناہ دینے کی پیشکش پر سپینش حکومت نے ان کا شکریہ اداکیا ہے انہوں نے کہا کہ ہمیں فخرہے کہ اقلیتی کمیونٹیزکی جانب سے سب سے پہلے پاکستانیوں نے یہ پیشکش کی ہے اور ہمارے لوگ بڑھ چڑھ کر امدادی کاموں میں حصہ لے رہے ہیں.

متعلقہ عنوان :