آغا خان یونیورسٹی کے زیر اہتمام عالمی یوم الزائمر کے موقع پرخصوصی آن لائن سیمینار

منگل 21 ستمبر 2021 17:58

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 ستمبر2021ء) عالمی یوم الزائمر کے حوالے سے آغا خان یونیورسٹی میڈیسن شعبہ سیکشن نیورولوجی کے زیر اہتمام آن لائن سیمینار منعقد کیا گیا۔ سیمینار میں ڈاکٹرز، ہیلتھ ورکرز، طلبہ و طالبات، ٹیکنالوجسٹس و تھراپسٹ ملک بھر سے زوم لنک کے ذریعہ شریک تھے ۔سیمینار کا مقصد مقامی و عالمی سطح پر الزائمر کے مرض کی صورتحال جاننا، مرض کی تشخیص، علاج ، نگہداشت واثرات کے بارے میں آگہی دینا تھا۔

سیمینار سیپاکستان سے ڈاکٹر سارہ، ڈاکٹر عبد المالک، ڈاکٹر عارف ہریکر، ڈاکٹر ساجد حمید، ڈاکٹر محمد واسع، ڈاکٹر بشری جبکہ بھارت سے ڈاکٹر من موہن مہندراتا نے گفتگو کی اور سوالات کے جوابات بھی دیئے ۔ماہرین کا کہنا تھا کہ 30سال کی عمر کے بعد حافظے کی کم زوری کا عمل شروع ہو جاتا ہے،لیکن اب بیماری کی صورت یہ شکایت بڑھتی جا رہی ہے، دنیا میں تقریبا5کروڑجبکہ پاکستان میں کوئی 2لاکھ افراد الزائمر کا شکار ہیں۔

(جاری ہے)

اس مرض کی علامات میں یادداشت، سوچنے، گفتگو کرنے، سمجھنے اور فیصلے کرنے کی طاقت و قابلیت ناقص ہو جاتی ہے ۔طبی تحقیق کے مطابق الزائمر طویل میعاد چلنے والا مرض ہے،جس میں دماغ کے خلیے عام صحت مند افراد کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہونے لگتے ہیں،نتیجتامریض رفتہ رفتہ اپنی ذہنی صلاحیتوں سے محروم ہوکر جلد یا بدیر موت کا شکار بھی ہوسکتا ہے۔

ماہرین نے بتایا کہ اس مرض کے اسباب میں فضائی آلودگی ، بلڈ پریشر، وٹامن بی 12کی کمی، شوگر، نیند کی مسلسل کمی ، موٹاپا ، تساہل پسندی ، دیر سے سونا ، تمباکو نوشی اور غیر متوازن لائف اسٹائل شامل ہیں۔ڈاکٹرز نے بتایا کہ مرض کی تشخیص کے لیے منی مینٹل ٹیسٹ کے علاوہ ایم آر آئی سے بھی ہو جاتی ہے ، اس مرض کو ختم نہیں کیا جا سکتا البتہ ادویات ، ورزش، تخلیقی اور اچھی سماجی سرگرمیوں کی مدد سے اس مرض کی رفتار کو کم کیا جا سکتا ہے ۔اس مرض کے آخری مرحلے میں مریض غیر متحرک اور مکمل طور پر دوسروں کا محتاج ہوجاتا ہے، ایسے میں گھر والوں کا کردار نہایت اہم ہوتاہے جنہیں باقاعدہ تربیت دینے کی ضرورت ہے۔