Live Updates

اب افغانستان میں قیام امن کی امید پیدا ہوئی ہے ، عالمی برادری کو اس نازک موڑ پر افغانوں کو تنہا نہیں چھوڑنا چاہیے، شاہ محمود قریشی

افغانستان میں پنپتے ہوئے انسانی بحران کے خطرے سے نمٹنے کیلئے عالمی برادری کو آگے بڑھ کر افغانوں کی مدد کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات اٹھانا ہوں گے، وزیر خارجہ کی یو این پیرس نمائندگان کے وفد سے گفتگو

منگل 21 ستمبر 2021 18:46

اب افغانستان میں قیام امن کی امید پیدا ہوئی ہے ، عالمی برادری کو اس ..
نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 ستمبر2021ء) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے نیویارک میں یو این پریس نمائندگان کے وفد سے ملاقات کی جس میں وزیر خارجہ نے یو این پریس نمائندگان کو پاکستان ہاؤس نیویارک آمد پر خوش آمدید کہا،وزیر خارجہ نے اہم علاقائی و عالمی امور پر پاکستان کے نقطہ نظر کی وضاحت کی ،وزیر خارجہ نے افغانستان کی ابھرتی ہوئی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا اور صحافیوں کے سوالات کے جوابات دہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہاکہ افغانوں نے گذشتہ چار دہائیوں میں جنگ و جدل کا سامنا کیا ہے۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ اب افغانستان میں قیام امن کی امید پیدا ہوئی ہے - عالمی برادری کو اس نازک موڑ پر افغانوں کو تنہا نہیں چھوڑنا چاہیے، پر امن افغانستان پورے خطے کیلئے منفعت کا باعث ہو گا۔

(جاری ہے)

وزیر خارجہ نے کہاکہ ہم گذشتہ چار دہائیوں سے اپنے محدود وسائل کے ساتھ، عالمی برادری کی مالی معاونت کے بغیر 30 لاکھ سے زیادہ افغان مہاجرین کی میزبانی کرتے آ رہے ہیں، ہماری معیشت مزید مہاجرین کا بوجھ اٹھانے کی متحمل نہیں ہو سکتی۔

انہوںنے کہاکہ اگر افغانستان میں صورتحال کشیدہ ہوتی ہے تو پاکستان سب سے زیادہ متاثر ہو گا، ہم نے افغانستان سے مختلف ممالک کے شہریوں، سفارتی عملے اور میڈیا نمائندگان کے انخلاء میں بھرپور معاونت کی۔ انہوںنے کہاکہ افغانستان میں پنپتے ہوئے انسانی بحران کے خطرے سے نمٹنے کیلئے عالمی برادری کو آگے بڑھ کر افغانوں کی مدد کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات اٹھانا ہوں گے۔

انہوںنے کہاکہ پاکستان، دیگر ہمسایوں کی طرح افغانستان میں اجتماعیت کی حامل جامع حکومت کے قیام کا خواہاں ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ افغانستان میں مفاہمت کا عمل اجتماعیت کی حامل حکومت کے قیام کے بغیر مکمل نہیں ہو سکتا۔ انہوںنے کہاکہ ہم افغانستان میں امن و استحکام چاہتے ہیں، طالبان رہنماؤں کی جانب سے سامنے آنے والے ابتدائی بیانات حوصلہ افزا ہیں۔

انہوںنے کہاکہ عالمی رائے کا احترام اور اپنے وعدوں کی پاسداری طالبان کے بہتر مفاد میں ہے، میری رائے میں افغانستان کے منجمد اثاثوں کو افغانوں کیلئے کھولنا بہتر ہو گا یہ اعتماد سازی کیلئے اہم اقدام ہو سکتا ہے، افغانستان میں موجودہ تبدیلی کے دوران بہت سے مثبت پہلو بھی سامنے آئے۔ انہوںنے کہاکہ اس حالیہ تبدیلی کے دوران خون خرابے اور خانہ جنگی کا نہ ہونا، مثبت پہلو ہیں، طالبان کی طرف سے جنگ کے خاتمے، عام معافی کے اعلان، بنیادی انسانی حقوق کی پاسداری، خواتین کے حقوق کے تحفظ کے حوالے سے سامنے آنے والے بیانات حوصلہ افزا ہیں۔

انہوںنے کہاکہ وزیر اعظم عمران خان نے منصب سنبھالنے کے بعد ہندوستان کو دعوت دی کہ اگر وہ ایک قدم امن کی جانب بڑھائیں گے تو ہم دو بڑھائیں گے، ہندوستان نے اس پیشکش کو قبول کرنے کی بجائے مقبوضہ جموں و کشمیر میں 5 اگست 2019 کے یک-طرفہ اور غیر آئینی اقدامات کئے جس نے صورتحال کو مزید پیچیدہ کر دیا، ہم امن کے خواہاں ہیں آج بھی ہندوستان کے پاس آپشن موجود ہے اگر وہ خطے میں قیام امن کا خواہاں ہے تو کشمیریوں پر جاری مظالم کو بند کرے اور 5 اگست جیسے غیر آئینی اقدامات کو واپس لے ۔

انہوںنے کہاکہ آج ہندوستان کی ہندتوا پالیسیوں کے خلاف ہندوستان کے اندر سے آوازیں برآمد ہو رہی ہیں، پاکستان، خطے میں امن کاوشوں میں شراکت داری کا خواہاں ہے۔وزیر خارجہ سے ملاقات کرنے والوں میں، ایسوسی ایٹد پریس، اے ایف پی، العربیہ الجدید، نیوزویک، وائس آف امریکہ، بلوم برگ، روسی نیوز ایجنسی ٹاس، نکی، ایناڈولو نیوز ایجنسی، ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان کے نمائندگان شامل تھے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات