قومی ورثہ قرار دی ہوئی قائد اعظم کی رہائشگاہ کو سندھ حکومت کمرشل سرگرمیوں کے طور پر استعمال کرنا چاہتی ہے، حلیم عادل شیخ

منگل 21 ستمبر 2021 21:00

قومی ورثہ قرار دی ہوئی قائد اعظم کی رہائشگاہ کو سندھ حکومت کمرشل سرگرمیوں ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 ستمبر2021ء) قائد اعظم ہاؤس میوزیم(فلیگ ہاؤس)کو کمرشل استعمال کرنے کے لیے سندھ حکومت نے کمر کس لی قومی ورثے بابائے قوم کے گھر میں کھدائی کے لیے مشینری پہنچادی گئی لائبریری کو دفتر میں تبدیل کردیا گیا واضع رہے کہ کراچی میں شاہراہ فیصل اور فاطمہ جناح روڈ کے سنگم پر واقع 1868 میں تعمیر شدہ مکان قائداعظم ہاس میوزیم ہے اسے فلیگ سٹاف ہاس بھی کہا جاتا ہے کیوں کہ قائداعظم کے مکان خریدنے سے پہلے یہ فوج کے حوالے تھاقائد اعظم نے یہ مکان 1943 میں کراچی کے سابق میئر سہراب کیٹرک کاس جی سے ایک لاکھ 15 ہزار روپے میں خریدا تھا جسے خود کاسجی نے رام چند ہنس لال سے 1922 میں خریدا تھا، 1948 میں قائداعظم کی بہن فاطمہ جناح اس گھر میں منتقل ہوگئیں وہ 18 سال تک اسی مکان میں رہیں اور انہوں نے اپنی انتخابی مہم بھی اسی گھر سے چلائی قائد اعظم ٹرسٹ نے اس مکان کو نیلام کرنے کے لیے اخبارات میں اشتہار دیا تو عدالت کے حکم پر حکومت نے اسے قومی ورثہ قرار دے کر 1985 میں 55 لاکھ روپے میں خرید لیا، 1993 میں مرمت مکمل ہونے کے بعد سارا سامان مہٹا پیلس سے یہاں منتقل کرکے اسے قائداعظم ہاس میوزیم کا نام دے دیا گیا 18ویں ترمیم کے بعد قائداعظم ہاس میوزیم کا چارج حکومت سندھ کے سپرد کر دیا گیا 10241 مربع گز پر پھیلا ہوا قائداعظم ہاس میوزیم کی تاریخی عمارت میں محراب خانہ، کھدی ہوئی ستون، نیم دائمی بالکونی ہے، جس میں چھ کشادہ کمرے ہیں ان میں دو بیڈروم، دو ڈرائنگ روم، ایک سٹڈی اور ایک ڈائننگ روم شامل ہیں اس تاریخی اور قومی ورثے کی اصل شکل بگاڑنے کے لیے سرگرم ہوگئی اطلاعات پر اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ نے قائد اعظم ہاس میوزیم کا دورہ کیا اور حقائق معلوم کیے اس موقع پر ان کے ہمراہ رکن سندھ اسمبلی راجہ اظہر بھی موجود تھے اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ نے لائبریری کو آفس میں تبدیل کرنے اور کھدائی کے لیے مشین کی موجودگی پر سخت برہمی کا اظہار کیا اس موقع پر اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قائد اعظم ہاس میوزیم کی لائبریری کو دفتر میں تبدیل کر دیا گیا، سوائل ٹیسٹنگ مشین لائی گئی ہے، ہمیں معلوم ہوا کہ قومی ورثہ پر انڈر گرانڈ پارکنگ اور چار منزلہ عمارت بنائی جارہی ہے، ایک سازش کے تحت 8فروری 2021 کو لیاقت ایچ مرچنٹ، اکرم سیہگل کی سندھ حکومت سیکریٹری نواردات غلام اکبر لغاری کے مابین میمورنڈم سائن کیا گیا ہے، یہ وہ سیکریٹری ہیں جو پانچ ہزار والی ڈیسک 29 ہزار میں خریدنے میں شامل تھے، انہوں نے سندھ کی ثقافت کو تباہ کیا،موئن جو دڑو کو تباہ کیا، جس نے حیدرآباد پکہ قلعہ کا دروزا بھی تڑوا دیا، بھنبور تباہ کر دیا مکلی کی قبرستانوں سے پتھر فروخت کروا دیئے، عمرکوٹ کے قلعے پر قبضہ کرایا گیا، اب ان کی نظرین ملک کے قومی ورثہ پر ہیں۔

(جاری ہے)

حلیم عادل شیخ نے کہا ایک سازش کے تحت قومی ورثہ پر قبضے کرنے کی سازش کی جارہی ہے، سندھ کے اہم ثقافتی مراکز کو تباہ کرنے کے بعد سندھ حکومت کی نگاہیں اب قائد اعظم ہاس میوزیم پر مرکوز ہیں، بڑے بڑے ادارے رٹائرڈ لوگوں کو رکھتے ہیں، تاکہ ان کو سب اچھا دکھا کر آسانی سے کرپشن کی جا سکے، پچھلے دنوں ملیر گوٹھوں کا واقعہ ہوا اس میں بھی یہی ریٹائرڈ لوگ شامل تھے، قائداعظم ہم سب کا ہے ہم سب قائد اعظم کے بیٹے ہیں،ہم عوام کے نمائندے ہیں، ہمیں عوام کو جواب دینا ہوتا ہے، بڑا افسوسناک اشو ہے،قائداعظم سے کوئی بڑا نہیں ہے۔

حلیم عادل شیخ نے مزید کہا قائداعظم کے گھر کے سامنے زرداری ہاس ہے،سندھ حکومت قائد کے اس گھر کو بھی زرداری ہاس کی اینکسی بنانے جارہی ہے۔ قائد اعظم ہاس میوزیم کو کھودنے کی کوشش کی جارہی ہے، یہ قومی ورثا ہے اس کی حفاظت ہم نے کرنی ہے، یہاں پر کوئی کاروباری سرگرمی نہیں ہوسکتی،اس لائبریری میں دفتر بنادیا گیا ہے، یہاں ٹپی اور ادی جیسی مافیاز قابض ہونے جارہے ہیں، اس تاریخی ورثے کو بیچنے کی کوشش کی جارہی ہے، اس ہاس کی انتظامیہ نے ناکامی کے باعث ہمارے ملکی ایک ادارے پر الزام لگایا،میں آرمی چیف سے گزارش کرتا ہوں نوٹس لیں،یہ ہمارے ادارے کو بدنام کررہے ہیں،سپاہی سے لیکر افسر تک ہمارے ادارے قابل عزت ہیں،آرمی چیف اس پر انکوائری کرائیں،یہ بابا قوم کا گھر ہے اس کو کھودنے نہیں دیں گے،اس میوزیم کو سازش کے تحت ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے،اس معاملے پر میں عدالت اور نیب میں جاں گا،اگر کام بند نہیں ہوا تو یہاں مظاہرہ ہوگا، سی ایم ہاس پر دھرنا بھی دیں گے۔