اوورسیز پنجاب کمیشن کے نئے وائس چیئرمین مخدوم طارق محمدالحسن نامزد

ان کی شخصیت پر خصوصی رپورٹ

منگل 21 ستمبر 2021 21:52

اوورسیز پنجاب کمیشن کے نئے وائس چیئرمین  مخدوم طارق محمدالحسن  نامزد
لاہور (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔21 ستمبر2021ء) سید طارق محمود الحسن ، عام طور پر ٹی ایم حسن کے نام سے جانا جاتے ہیں، ایک قانونی ماہر، مایہ ناز تجزیہ کار ، اور مصنف ہیں۔ ٹی ایم حسن نے نارتھمپٹن یونیورسٹی (برطانیہ) ​​سے بزنس کی ڈگری کے ساتھ قانون میں ایل ایل ایم کیا ہوا ہے۔ وہ عالمی تھنک ٹینکس کے رکن رہ چکے ہیں جن میں انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار اسٹریٹجک اسٹڈیز ، رائل کامن ویلتھ سوسائٹی ، چاتھم ہاؤس ، اور رائل سوسائٹی آف آرٹس کے فیلو بھی ہیں۔ انہوں نے کئی تعلیمی ، تربیتی اور مشاورتی ورکشاپس کی قیادت بھی کی ہے۔ سید طارق محمود الحسن بین الاقوامی تعلقات ، عالمی امور اور سیاست کے ماہر کے طور پر پہنچانے جاتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے بہت سے عالمی اداروں اور یونیورسٹیوں میں مختلف سیمینارز میں شرکت کی ہے۔

(جاری ہے)

ان کی بین الاقوامی تعلقات اور عالمی امور پر دو کتابیں بھی شائع ہوچکی ہیں جن کے نام "A world in Chaos" اور "دنیا بدل رہی ہے" ہیں.

"دنیا بدل رہی ہے" ، کتابوں کی دنیا میں انقلاب لانے والے بھائیوں کی جوڑی نے بک کارنر جہلم سے چھاپی ہے اور چھاپنے کا حق ادا کیا ہے. تقریباً آٹھ برس سے سید طارق محمود الحسن کو تارکین وطن کے قانونی حقوق کے لئے سرگرم عمل دیکھ رہا ہوں. وہ ورلڈ کانگریس آف اوورسیز پاکستانیز کے برطانیہ کے صدر بھی ہیں اور سابق وزیر اعظم تھیریسا مے کے ساتھ وومن کانگریس کے انعقاد میں بھی پیش پیش تھے.

بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ تارکین وطن کو ووٹنگ کا حق دلانے کے لئے پانچ سال تک سپریم کورٹ میں جو جنگ لڑی گئی جس کا فیصلہ 2018 میں ہوا، سید طارق محمود الحسن اس کے ہراول دستے میں شامل تھے. انہوں نے تارکین وطن کے مقدمات کی فاسٹ ٹریک شنوائی کے لیے پیش رفت میں بھی بیش بہا کام کیا جسے سلسلے میں لاہور ہائی کورٹ کے ساتھ تین چار سال تک جدوجہد کی گئی اور گزشتہ برس اس سلسلے میں ایک خصوصی بنچ کا قیام عمل میں لایا گیا ہے. جب 2018 میں ان کے دو معصوم بچوں کی پاکستان میں حادثے میں وفات ہوئی تو ان پوری دنیا میں ان کے دوستوں نے سوگ منایا.

پچھلے تین برسوں میں سید طارق محمود الحسن کو راکھ کا ڈھیر ہوتے، پارہ پارہ ہوتے اور بکھیرتے دیکھا اور پھر ان کو قطرہ قطرہ مجسم ہونے کی کوشش بھی کرتے دیکھا گوکہ شاید یہ کبھی بھی نہ ہو پائے گا کہ ایسی دراڑیں بھرتی کب ہیں. اب کا آدھا وقت اب پاکستان گزرتا ہے اور وہ ہر دوسرے روز کمالیہ میں موجود ہوتے ہیں جہاں ایک وسیع و عریض خانقاہ اور لنگر خانہ زیر تعمیر ہے.

بات بے بات ان کے آنسو رواں ہوتے ہیں اور کبھی کبھی یہ نالے چڑھ جاتے ہیں. یہ سانحہ بلاشبہ ایسا جانکاہ سانحہ ہے کہ پہاڑ کو بھی سرمہ بنادے. سید طارق محمود الحسن نے دو سال بہت شدید مشکل نفسیاتی کیفیت میں گزارے، پھر انہوں نے اپنے صدمے کو ہی اپنی طاقت بنانے کی ٹھان لی. ایک طرف انہونی نے اپنی روحانی اور قلبی وارداتوں کو کتاب کی شکل دینی شروع کر دی.

ان کا لکھا جب دنیا کے بڑے دماغ اور امریکی دانشور سٹیون کوہن نے پڑھا تو وہ بھی عش عش کر اٹھا. وہ گزشتہ پانچ برس سے بیرون وطن پاکستانیوں پر تحقیق پر مبنی ایک کتاب لکھ رہے ہیں جو اردو زبان میں اپنی نوعیت کی پہلی کتاب ہوگی. سید طارق محمود الحسن نے اپنے بچوں سید زمام امام اور سید محمد علی امام کی یاد میں 15 کروڑ کی خطیر رقم سے "علی زمام ٹرسٹ" بنا دیا

جس کی مدد سے وہ بے شمار بچوں کی زندگیوں کو اجالنا چاہتے ہیں، یہی اب ان کی زندگی کا مشن بن چکا ہے اور انہوں نے اپنے آپ کو اسی مقصد کے لیے وقف کر دیا ہے.

وہ خانقاہی نظام کو بھی ایک نئے زاویے سے روشناس کرنا چاہتے ہیں .اس سال 18 جون کو علی زمام ٹرسٹ کا باضابطہ آغاز ہو چکا ہے جس کے تعلیمی اور خیراتی اداروں سے ان گنت زندگیاں فیض یاب ہوں گی.