پارٹی کی جانب سے شوکاز نوٹس پر سینئر لیگی رہنما جاوید لطیف نے اپنی غلطی کا اعتراف کر لیا

کچھ لوگوں نے ذاتی باتوں کو پارٹی بیانیہ بنانے کی کوشش کی، میں نے مجبور ہو کر گفتگو کی، جس پر افسوس ہے، اب پارٹی قیادت کی جانب سے دیئے گئے شوکاز کا جواب تیار کر رہا ہوں، لیگی رہنما جاوید لطیف

Danish Ahmad Ansari دانش احمد انصاری منگل 21 ستمبر 2021 23:59

پارٹی کی جانب سے شوکاز نوٹس پر سینئر لیگی رہنما جاوید لطیف نے اپنی غلطی ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 21 ستمبر2021ء) کچھ لوگوں نے ذاتی باتوں کو پارٹی بیانیہ بنانے کی کوشش کی، میں نے مجبور ہو کر گفتگو کی، جس پر افسوس ہے، اب پارٹی قیادت کی جانب سے دیئے گئے شوکاز کا جواب تیار کر رہا ہوں، پارٹی کی جانب سے شوکاز نوٹس پر سینئر لیگی رہنما جاوید لطیف نے اپنی غلطی کا اعتراف کر لیا- تفصیلات کے مطابق نجی ٹیلی ویژن چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر لیگی رہنما جاوید لطیف نے کہا ہے کہ مجھے ملنے والے شوکاز نوٹس کے بعد پارٹی میں ڈسلپن آجائے گا، مجھے خوشی ہے کہ پارٹی میں ڈسلپن کا آغاز میرے سے ہو گا- انہوں نے کہا کہ مجھے اپنے بیان پر افسوس ہے، اب میں پارٹی قیادت کی جانب سے بھیجے گئے شوکاز نوٹس کا جواب تیار کر رہا ہوں- انہوں نے کہا کہ میں نے میڈیا پر جو گفتگو کی وہ میں نے مجبور ہو کر کی، انہوں نے کہا کہ پارٹی کی اندرونی بات کو مجھے کھل کر میڈیا پر نہیں کرنا چاہیے تھا، میں نے پارٹی کے ڈسپلن کی خلاف ورزی کی جس پر افسوس ہے، مجھے اس بات پر خوشی ہو گی کہ پارٹی میں ڈسپلن کا آغاز مجھ سے ہو گا- واضح رہے کہ گزشتہ دنوں سینئر لیگی رہنما جاوید لطیف کو پارٹی کے ڈسلپن کے خلاف ورزی کرتے ہوئے ن لیگ کی قیادت کے حوالے سے بیان دینے پر شوکاز نوٹس جاری کیا گیا تھا- سیکرٹری جنرل احسن اقبال کی جانب سے شوکاز نوٹس جاری کیا گیا،جاوید لطیف سے ٹی وی انٹرویو پر جواب طلب کیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

نوٹس میں کہا گیا کہ 7دن میں جواب دیا جائے کہ ڈسپلنری ایکشن کیوں نہ لیا جائے۔ ذرائع کے مطابق جاوید لطیف شوکاز کا بھرپور جواب دیں گے۔جاوید لطیف اپنے جواب میں خواجہ آصف اور رانا تنویر کے بیانات کا حوالہ دیں گے۔جاوید لطیف نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو میں کہا کہ نوازشریف کس طرح انہیں شوکاز نوٹس دینے پر راضی ہوئے ہوں گے وہ جانتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ شوکاز نوٹس چھوٹی چیز ہے،نوازشریف کہیں تو ایک سکینڈ میں اسمبلی سے استعفیٰ دے دیں گے۔

یاد رہے کہ تین روز قبل جاوید لطیف کے انٹرویو کے بعد شریف برداران میں اختلافات پیش ہو گئے تھے۔ جاوید لطیف نے مفاہمت کے نام پر شہبازشریف کا نام لیا تھا۔انہوں نے ن لیگ میں ذاتیات کی سیاست پر خواجہ آصف کی جانب اشارہ کیا تھا۔اس انٹرویو کی وجہ سے شہباز شریف اور حمز شہباز پاکستان مسلم لیگ ن کے اہم اجلاس میں شریک نہ ہوئے۔ ن لیگ کے اجلاس میں تنظیم سازی پر بات کی گئی تھی۔

پارٹی کے صدر شہباز شریف نے نوازشریف کو درخواست کی تھی کہ متنازع انٹرویو پر جاوید لطیف کو شوکاز نوٹس جاری کیا جائے۔ شہباز شریف نے کہا کہ جاوید لطیف سے انٹرویو دینےپر پوچھ گچھ کی جائے اور ان کے خلاف کاررائی بھی کی جائے تاہم نوازشریف نے کہا ہے کہ ابھی نوٹس جاری نہیں کرنا۔شہباز شریف کی جانب سے نوازشریف کو احتجاج ریکارڈ کروایا گیا ہے۔

جب کہ دیگر رہنماؤں نے بھی جاوید لطیف کے خلاف کارروائی کرنے کی درخواست کی ہے۔لیگی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ جاوید لطیف کو ایسا انٹرویو نہیں دینا چاہئیے تھا۔واضح رہے کہ جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت میں کچھ رہنماؤں کو پارٹی کا بیانیہ خراب کرنے کا اسائمنٹ ملتا ہے۔ انٹرویو کے دوران انہوں نے کہا کہ ن لیگ میں کچھ لوگ اسائمنٹ پر کام کر رہے ہیں اور ان چار پانچ لوگوں کو پارٹی کے بیانیے کو خراب کرنے کا اسائمنٹ ملتی ہے۔

جب بھی تحریک فیصلہ کن مرحلے پر پہنچتی ہے تو ان میں سے کوئی رہنما اٹھ کر نئی بات کر دیتا ہے۔یہ اسائمنٹ والے وہی لوگ ہیں جو مفاہمت کی بات کرتے ہیں۔انہوں نے ان رہنماؤں کا نام لینے سے گریز کیا اور کہا کہ ویسے ہی اندر جانے والا ہوں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان رہنماؤں کو اسائمنٹ وہی دیتے ہیں جو آئین اور قانون پر یقین نہیں کرتے۔ جاوید لطیف نے مزید کہا کہ جب تجربہ کار سیاستدان بیانیے کو نقصان پہنچائے تو وہ اسائمنٹ کے بغیر ممکن نہیں ہوتا اور اسائمنٹ والوں کو چوہدری نثار کے انجام سے سبق سیکھنا چاہئیے۔