جاوید لطیف نے بیانیے سے متعلق بیان مریم نواز کے کہنے پر دیا

میری اطلاعات ہیں کہ جاوید لطیف کے خلاف پارٹی کوئی کارروائی نہیں کرے گی۔سینئر صحافی عارف حمید بھٹی کا دعویٰ

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان بدھ 22 ستمبر 2021 11:07

جاوید لطیف نے بیانیے سے متعلق بیان مریم نواز کے کہنے پر دیا
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 ستمبر2021ء) پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما جاوید لطیف کے حالیہ انٹرویو سے ن لیگ کے اندر کافی ہلچل مچ گئی ہے، جب کہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ شہباز شریف کی جانب سے جاوید لطیف کے بیان کو خاصا ناپسند بھی کیا گیا۔اسی حوالے سے سینئر صحافی عارف حمید بھٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ جاوید لطیف نے یہ بیان مریم نواز کے کہنے پر دیا ہے۔

نجی ٹی وی چینل سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ میں نے بہت لوگوں کو موٹر سائیکل سے لے کر کھربوں تک کا سفر کرتے ہوئے دیکھا ہے۔حرام کا پیسہ بھی بڑھتا گیا اور عہدے بھی بڑھتے گئے اور مقام بھی بڑھتے گئے۔انہوں نے جاوید لطیف کے بیان کے حوالے سے کہا کہ انہوں نے بیان دیا ہے کہ میں اپنے دئیے گئے بیان پر ابھی بھی قائم ہوں۔لیکن انہوں نے جو کچھ کہا وہ مریم نواز کے کہنے پر کہا،میری اطلاعات کے مطابق جاوید لطیف کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی۔

(جاری ہے)

نوازشریف نے انہیں نوٹس دیا جو خود اشتہاری ہیں لیکن اصل میں تو شوکاز نوٹس پارٹی کا جنرل سیکرٹری یا صدر جاری کر سکتا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں سینئر لیگی رہنما جاوید لطیف کو پارٹی کے ڈسلپن کے خلاف ورزی کرتے ہوئے ن لیگ کی قیادت کے حوالے سے بیان دینے پر شوکاز نوٹس جاری کیا گیا تھا- سیکرٹری جنرل احسن اقبال کی جانب سے شوکاز نوٹس جاری کیا گیا،جاوید لطیف سے ٹی وی انٹرویو پر جواب طلب کیا گیا تھا۔

نوٹس میں کہا گیا کہ 7دن میں جواب دیا جائے کہ ڈسپلنری ایکشن کیوں نہ لیا جائے۔ ذرائع کے مطابق جاوید لطیف شوکاز کا بھرپور جواب دیں گے۔جاوید لطیف اپنے جواب میں خواجہ آصف اور رانا تنویر کے بیانات کا حوالہ دیں گے۔جاوید لطیف نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو میں کہا کہ نوازشریف کس طرح انہیں شوکاز نوٹس دینے پر راضی ہوئے ہوں گے وہ جانتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ شوکاز نوٹس چھوٹی چیز ہے،نوازشریف کہیں تو ایک سکینڈ میں اسمبلی سے استعفیٰ دے دیں گے۔

یاد رہے کہ تین روز قبل جاوید لطیف کے انٹرویو کے بعد شریف برداران میں اختلافات پیش ہو گئے تھے۔ جاوید لطیف نے مفاہمت کے نام پر شہبازشریف کا نام لیا تھا۔انہوں نے ن لیگ میں ذاتیات کی سیاست پر خواجہ آصف کی جانب اشارہ کیا تھا۔اس انٹرویو کی وجہ سے شہباز شریف اور حمز شہباز پاکستان مسلم لیگ ن کے اہم اجلاس میں شریک نہ ہوئے۔ ن لیگ کے اجلاس میں تنظیم سازی پر بات کی گئی تھی۔

پارٹی کے صدر شہباز شریف نے نوازشریف کو درخواست کی تھی کہ متنازع انٹرویو پر جاوید لطیف کو شوکاز نوٹس جاری کیا جائے۔ شہباز شریف نے کہا کہ جاوید لطیف سے انٹرویو دینےپر پوچھ گچھ کی جائے اور ان کے خلاف کاررائی بھی کی جائے تاہم نوازشریف نے کہا ہے کہ ابھی نوٹس جاری نہیں کرنا۔شہباز شریف کی جانب سے نوازشریف کو احتجاج ریکارڈ کروایا گیا ہے۔

جب کہ دیگر رہنماؤں نے بھی جاوید لطیف کے خلاف کارروائی کرنے کی درخواست کی ہے۔لیگی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ جاوید لطیف کو ایسا انٹرویو نہیں دینا چاہئیے تھا۔واضح رہے کہ جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت میں کچھ رہنماؤں کو پارٹی کا بیانیہ خراب کرنے کا اسائمنٹ ملتا ہے۔ انٹرویو کے دوران انہوں نے کہا کہ ن لیگ میں کچھ لوگ اسائمنٹ پر کام کر رہے ہیں اور ان چار پانچ لوگوں کو پارٹی کے بیانیے کو خراب کرنے کا اسائمنٹ ملتی ہے۔

جب بھی تحریک فیصلہ کن مرحلے پر پہنچتی ہے تو ان میں سے کوئی رہنما اٹھ کر نئی بات کر دیتا ہے۔یہ اسائمنٹ والے وہی لوگ ہیں جو مفاہمت کی بات کرتے ہیں۔انہوں نے ان رہنماؤں کا نام لینے سے گریز کیا اور کہا کہ ویسے ہی اندر جانے والا ہوں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان رہنماؤں کو اسائمنٹ وہی دیتے ہیں جو آئین اور قانون پر یقین نہیں کرتے۔ جاوید لطیف نے مزید کہا کہ جب تجربہ کار سیاستدان بیانیے کو نقصان پہنچائے تو وہ اسائمنٹ کے بغیر ممکن نہیں ہوتا اور اسائمنٹ والوں کو چوہدری نثار کے انجام سے سبق سیکھنا چاہئیے۔