Live Updates

اٹھارہویں آئینی ترمیم کے تحت نصاب کی تشکیل صوبائی سبجیکٹ ہے اور وفاقی حکومت اسے یکطرفہ طور پر نافذ کرنا چاہتی ہے، وزیراعلی سندھ

گزشتہ مردم شماری میں کراچی کی آبادی 16 ملین ظاہر کی گئی جو کہ غلط تھی اس لیے وہ شہر قائد کے حقوق کیلئے لڑ رہے ہیں تاکہ اسکی اصل آبادی کو قومی وسائل میں اپنا حق مل سکے،مراد علی شاہ کی پنجاب اسمبلی کے 29 رکنی وفد سے گفتگو

بدھ 22 ستمبر 2021 23:44

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 ستمبر2021ء) وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ 18 ویں آئینی ترمیم کے تحت نصاب کی تشکیل صوبائی سبجیکٹ ہے اور وفاقی حکومت اسے یکطرفہ طور پر نافذ کرنا چاہتی تھی یہی وجہ ہے کہ انکی حکومت نے اسے اپنانے سے انکار کر دیا۔ یہ بات انہوں نے پنجاب اسمبلی کے 29 رکنی وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہی جنہوں نے وزیراعلی ہاس میں ان سے ملاقات کی۔

وفد میں پی ٹی آئی کے 18 ایم پی اے ، چھ مسلم لیگ ن ، چار پی پی پی کے تھے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعلی سندھ نے کہا کہ سندھ میں ہمارے طلبا کی اکثریت سندھی میڈیم میں تعلیم حاصل کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مادری زبان میں تعلیم کو تدریس کا سب سے موثر ذریعہ سمجھا جاتا ہے، اس لیے ہماری ترجیح اس کے مطابق نصاب بنانا ہے اور مزید کہا کہ انکی حکومت نے پہلے ہی نصاب کی اصلاح پر بڑی محنت کی ہے۔

(جاری ہے)

وزیراعلی سندھ نے کہا کہ وفاقی حکومت اپنے نصاب کو یکطرفہ طور پر نافذ کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور ہم نے اپنا نصاب پہلے ہی وضع کر لیا ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ اس میں مزید بہتری لائیں گے۔ ایک اور سوال کے جواب میں مراد علی شاہ نے کہا کہ گزشتہ مردم شماری میں کراچی کی آبادی 16 ملین ظاہر کی گئی جو کہ غلط تھی اس لیے وہ شہر قائد کے حقوق کیلئے لڑ رہے ہیں تاکہ اسکی اصل آبادی کو قومی وسائل میں اپنا حق مل سکے۔

ایک سوال کے جواب میں مراد علی شاہ نے کہا کہ شہر میں پانی کی قلت ایک حقیقی مسئلہ ہے۔ کراچی کو پانی دو ذرائع سے ملتا ہے ایک انڈس دوسرا حب سے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے دریاں کو پانی کی کمی کا سامنا ہے لہذا انڈس پر انحصار کرنا ناقابل اعتمادہے اور حب ڈیم میں پانی کا ایک محدود ذریعہ ہے لہذا ہم نے ڈی سالی نیشن پلانٹس لگا کر سمندری پانی کو میٹھا کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ ڈونر ایجنسیوں نے منصوبوں کی فنانسنگ پر اتفاق کیا ہے۔ امن و امان کے بارے میں بات کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ جب پیپلز پارٹی اقتدار میں آئی تو کراچی کو جرائم میں 6 واں خطرناک شہر قرار دیا گیا لیکن پھر ایک بہترین کلین اپ آپریشن شروع کیا گیااور حکومت کی رٹ قائم کی گئی اور اب وہی شہر کراچی دنیا کے کرائم انڈیکس میں 136 ویں نمبر پر ہے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ ہم نے پہلے شہر میں امن بحال کیا اور پھر خستہ حال انفراسٹرکچر کی تعمیر نو شروع کی۔انھوں نے کہا ہم نے شہید ذوالفقار علی بھٹو کے دور حکومت کے بعد پہلی بار شاہراہ فیصل اور طارق روڈ کو دوبارہ تعمیر اور چوڑا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کئی دیگر سڑکیں ، فلائی اوور اور انڈر پاسز بنائے ہیں اور اب بھی بہت کام کرنا باقی ہے۔

مراد علی شاہ نے پارلیمنٹیرینز کو بتایا کہ انکی حکومت نے این آئی سی وی ڈی ، این آئی سی ایچ اور جے پی ایم سی کو صحت کی بہترین سہولیات فراہم کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے این آئی سی وی ڈی اور جے پی ایم سی کے سائبر نائف ہسپتالیں مفت میں بہترین خدمات فراہم کر رہے ہیں- این آئی سی وی ڈی اس خطے کا واحد ہسپتال ہے جو انجیوگرافی ، انجیو پلاسٹی اور بائی پاس مفت کرتا ہے اور سائبر نائف کینسر کا علاج مفت فراہم کرتا ہے۔

وزیراعلی سندھ نے وفد کو دعوت دی کہ وہ تھر کا دورہ کریں اور سندھ حکومت کی جانب سے کیے گئے کاموں کو دیکھنے کیلئے ذاتی تجربہ حاصل کریں۔ انہوں نے کہا کہ اب تھر ملک کا بجلی پیدا کرنے والا شہر بن چکا ہے اور اس کا کریڈٹ شہید بے نظیر بھٹو کو جاتا ہے جنہوں نے کول مائننگ اور کوئلے سے بجلی پیدا کرنے والے منصوبے شروع کیے تھے جوکہ ان دنوں نہیں ہو سکے تھے لیکن اس وقت ابتدائی کام ہو چکا تھا۔ مراد علی شاہ نے پنجاب کے ایم پی ایز کو سراہا اور کہا کہ اس طرح کے دورے جمہوریت کو مضبوط بنانے کیلئے سیاسی ہم آہنگی اور خیالات کے تبادلے کو فروغ دینے میں معاون ثابت ہوں گے۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات