سندھ حکومت بلدیاتی انتخابات نہ کراکے عوام کے جمہوری حق پر ڈاکہ ڈال رہی ہے ، حافظ نعیم الرحمن

کراچی سمیت سندھ بھر میں وڈیرہ شاہی اور جاگیردارانہ نظام مسلط کرنا چاہتی ہے ، سندھ اسمبلی میں جماعت اسلامی کے رکن کی تحریک التواء مسترد کرنے پر ردعمل بلدیاتی انتخابات فی الفور کرائے جائیں ، کراچی کے گھمبیر مسائل کے حل کے لیے با اختیار شہری حکومت اور میئر کا انتخاب براہ راست کیا جائے، امیرجماعت اسلامی کراچی

بدھ 22 ستمبر 2021 23:57

کرا چی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 ستمبر2021ء) امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے عوام کو ان کا جمہوری حق دینے اور مسائل کے حل کے لیے بلدیاتی انتخابات کے فوری انعقاد کے حوالے سے جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی سید عبد الرشید کی تحریک التواء کو مسترد کرنے پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت بلدیاتی انتخابات کے مسلسل زیر التواء رکھ کر عوام کے آئینی اور جمہوری حق پر ڈاکہ ڈال رہی ہے ، عوام کو ان کے جائز اور قانونی ھق سے محروم کر کے کراچی سمیت پورے سندھ میں وڈیرہ شاہی اور جاگیردارانہ نظام کو مسلط کرنا چاہتی ہے، کراچی میں سیاسی اور اپنا پارٹی ایڈمنسٹریٹر لگا کر شہر قائد پر قبضہ کرنے اور بلدیاتی وسائل اور اختیارات کے ذریعے اپنی من مانی کرنا چاہتی ہے ، سندھ حکومت اور حکمران پارٹی عوام بالخصوص اہل کراچی سے سخت خوفزدہ ہے اسی لیے وہ بلدیاتی انتخابات کرانے کے لیے تیار نہیں اور نت نئے بہانے اور لیت و لعل سے کام لے رہی ہے ، حافظ نعیم الرحمن نے مطالبہ کیا ہے سندھ حکومت تاخیری حربے استعمال کرنے اور مردم شماری کو بہانہ بنانے کے بجائے فوری طور پر بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کا اعلان کرے ۔

(جاری ہے)

تین کروڑ سے زائد عوام کے گھمبیر مسائل کے حل کے لیے کراچی میں با اختیار شہری حکومت کا قیام یقینی بنایا جائے ، میئر کا انتخاب براہ راست کرایا جائے اور اس کے لیے موجودہ لوکل باڈی ایکٹ ختم کیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ حکمران تمام پارٹیاں اور حکومت بلدیاتی انتخابات کرانے میں بالکل سنجیدہ نہیں ہیں ۔ ایم کیو ایم ، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی نے بلدیاتی انتخابات نہ کرانے کے لیے گٹھ جوڑ کیا ہوا ہے کیونکہ حکمران پارٹیوں کی نا اہلی اور ناقص کارکردگی عوام کے سامنے ہے ، عوام ان سے سخت نالاں اور مایوس ہو گئے ہیں ، کراچی مسائل کی آماجگاہ بن گیا ہے ، ملک کے سب سے بڑے شہر میں جو وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو سب سے زیادہ ٹیکس دیتا ہے ، عوام کو پانی تک میسر نہیں ، سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں ، صفائی ستھرائی کی صورتحال انتہائی خراب ہے ، شہر میں ٹرانسپورٹ کا کوئی نظام موجود نہیں، خواتین ، بچے و بزرگ اور طلبہ و طالبات سمیت لاکھوں شہری روزانہ چنگ چی رکشوں میں سفر کرنے پر مجبور ہیں ، مسائل حل ہونے کے بجائے مسلسل بڑھ رہے ہیں ۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے پیپلز پارٹی کا اعتراض اور موقف سراسر غلط ہے ، جب اسی مردم شماری اور ووٹر لسٹوں پر کنٹونمنٹ بورڈ کے انتخابات ہو سکتے ہیں تو بلدیاتی انتخابات کیوں نہیں ہو سکتے ۔ بلا شبہ کراچی میں دوبارہ اور درست مردم شماری از حد ضروری ہے اور ووٹر لسٹوں میں خرابیاں اور خامیاں بھی دور ہونی چاہیئے لیکن ان کو جواز بنا کر بلدیاتی انتخابات کا مسلسل التواء آئین و قانون کی خلاف ورزی اور عوام کو ان کے جمہوری حق سے محروم کرنا ہے ،بلدیاتی انتخابات کا انعقاد آئینی و قومی ضرورت ہے ، بلدیاتی ادارے جمہوریت کی نرسریاں ہیں ، بلدیاتی انتخابات کے انعقاد میں پہلے ہی بہت تاخیر ہو گئی ہے ، سندھ میں ایک سال سے زیادہ عرصہ ہو گیا بلدیاتی ادارے عوام کے منتخب نمائندوں کے بجائے حکومتی و سرکاری ایڈمنسٹریٹرز کے حوالے ہیں ، مسائل میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور عوام کو ان کے آئینی و قانونی اور جمہوری حق سے محروم رکھا گیا ہے، اس لیے فوری طور پر بلدیاتی انتخابات کا یقینی بنانے کے لیے الیکشن کمیشن اور سندھ حکومت اپنی آئینی و قانونی ذمہ دارایاں پوری کریں ۔