لیتھوانیا کے عوام چینی ساختہ موبائل فون پھینک دیں، وزارت دفاع

لیتھوانیا کے نیشنل سائبر سیکیورٹی سینٹر کی اس رپورٹ سے دونوں ممالک کے درمیان تناؤ میں مزید اضافہ ہوگیا

جمعرات 23 ستمبر 2021 11:25

ویلنیوس(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 ستمبر2021ء) یورپی ملک لیتھوانیا کے محکمہ دفاع نے عوام سے چینی ساختہ موبائل فون پھینکنے اور نئے فون نہ خریدنے کی ہدایات جاری کردیں۔غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق لیتھوانیا کی وزارت دفاع نے عوام کو تنبیہہ کی ہے کہ وہ اپنے چینی ساختہ موبائل فون پھینک دیں اور نئے چینی فون خریدنے سے باز رہیں۔

وزارت دفاع کا یہ بیان نیشنل سائبر سیکیورٹی سینٹر کی جانب سے چینی تیار کنندگان کیے 5G موبائل فونز کے معائنے کی رپورٹ کے بعد سامنے آیا ہے۔ اس رپورٹ میں دعوی کیا گیا ہے کہ ایک شیاؤ می موبائل میں پہلے سے سینسرشپ ٹولز انسٹال تھے، جب کہ ہواوے کے ایک ماڈل میں سیکیورٹی خامیاں تھی، شیاؤ می کا کہنا ہے کہ وہ کمیونیکیشن کو سینسر نہیں کرتے اور ہواوے کہتی ہے کہ وہ استعمال کنندگان کے ڈیٹا کو باہر نہیں بھیجتے۔

(جاری ہے)

اس بارے میں نائب وزیر دفاع مارگریز ابوکویسیز کا کہنا ہے کہ ہماری تجویز یہی ہے کہ عوام جلد از جلد اپنے پاس موجود چینی موبائل فونز سے جان چھڑائیں اور نئے چینی فون خریدنے سے گریز کریں۔نیشنل سائبر سیکیورٹی سینٹر کی رپورٹ کے مطابق شیاؤ می کے فلیگ شپMi 10T فائیو جی فون میں ایسا سافٹ ویئر پایا گیا جو ’ فری تبت‘،’ لونگ لائیو تائیوان انڈیپینڈینس‘ یا ڈیمو کریسی موومنٹ ‘ جیسے الفاظ کی شناخت کرتے ہی انہیں سینسر کرنے کا اہل ہے۔

رپورٹ میں ایسی 449 اصطلاحات کو واضح کیا گیا جنہیں دیفالٹ انٹرنیٹ براؤوزر سمیت شیاؤ فون کی سسٹم ایپس سے سینسر کیا جاسکتا ہے۔اگرچہ یورپ میں بھیجے گئے ان ماڈلز میں ان ایپس کو غیر فعال رکھا گیا ہے، لیکن رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ ان ایپ کو کسی بھی وقت ریموٹلی ( فاصلے سی) فعال کیا جاسکتا ہے۔لیتھوانیا کی وزارت دفاع اور نیشنل سائبر سیکیورٹی سینٹر کے مشترکہ بیان کے مطابق سیکیورٹی مرکز کی تحقیق میں اس بات کا انکشاف بھی ہوا کہ شیاؤ می کی ڈیوائس، فون کے استعمال شدہ انکرپٹڈ ڈیٹا کو سنگا پور میں موجود سرور پر منتقل کر رہی تھی، اور یہ بات صرف لیتھوانیا کے لیے نہیں بلکہ شیاؤمی کے آلات استعمال کرنے والے تمام ممالک کے لیے اہم ہے۔

جب کہ ہواوے کے P40 فائیو جی فون میں سیکیورٹی خامیاں پائی گئیں جس نے استعمال کنندگان کو سائبر سیکیورٹی سے متعلق خطرات سے دوچار کردیا ہے۔واضح رہے کہ اس رپورٹ سے لیتھوانیا اور چین کے درمیان جاری تناؤ میں مزید اضافہ ہوگیا ہے، گزشتہ ماہ چین نے لیتھوانیا سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ بیجنگ سے سفیر واپس بلائے۔