یمن میں بھوک و افلاس کی شرح میں تیزی سے اضافہ ،1 کروڑ 60 لاکھ شہری غذائی قلت کا شکار ہیں،اقوام متحدہ

جمعرات 23 ستمبر 2021 12:46

یمن  میں  بھوک و افلاس کی شرح میں تیزی سے اضافہ ،1 کروڑ 60 لاکھ  شہری غذائی ..
اقوام متحدہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 ستمبر2021ء) اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ یمن  میں  بھوک و افلاس کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے، اس وقت 1 کروڑ 60 لاکھ کے قریب  یمنی غذائی قلت کا شکار ہیں جو کل آبادی کے نصف سے زیادہ ہیں۔ان خیالات کا اظہار اقوام  متحدہ کے پروگرام برائے خوراک ( ورلڈ فوڈ پروگرام) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈیوڈ بیسلے  نے یمن کو امدا فراہم کرنے والے ممالک کے وزرا اور  ترقی کے حوالے سے اداروں کے حکام سے ورچوئل خطاب کے دوران کیا۔

انھوں نے کہا کہ یمن میں بھوک اور افلاس کی شدت میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے ، اگر عالمی برادری نے بروقت امداد فراہم نہ کی تو وہاں خوراک کی شدید قلت پیدا ہونے کا خدشہ ہے جو بڑے انسانی المیے کا باعث بن سکتی ہے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ یمن کی آبادی 3 کروڑ کے قریب ہے جبکہ اس میں سےقریباً 1 کروڑ 60 لاکھ شہری بھوک و افلاس کا شکار ہیں۔ڈیوڈ بیسلے نے کہا کہ  یمن 2014  سے جنگ و جدل  کی صورتحال میں ہے جبکہ حوثی ملیشیا نے کئی شمالی صوبوں پر کنٹرول حاصل کررکھا ہے ،اس طویل خانہ جنگی میں اب تک 2 لاکھ 30 ہزار افراد ہلاک اور 40 لاکھ بے گھر ہوچکے ہیں، اس وقت ملک کی 80 فیصد کے قریب آبادی کو امداد کی ضرورت ہے۔

انھوں نے  کہا کہ اقوام متحدہ نے  اس صورتحال کو دنیا کا بدترین انسانی بحران قرار  دیتے ہوئے کہا  ہے کہ  بھاری توپ خانے اور فضائی حملوں نے طبی عملے کی علاج معالجے کی کارروائیوں کو متاثر کیا ۔ ڈیوڈ بیسلے نے خبردار کیا کہ اگر امداد دینے والے ممالک نے  یمنی شہریوں کو خوراک کی فراہمی میں تاخیر کی تو  بھوک و افلاس کے شکار یمنیوں کی تعداد میں اکتوبر تک 30  جبکہ دسمبر تک 50 لاکھ افراد کا اضافہ ہوجائے گا۔