سی پیک اس مقام تک پہنچنے والا ہے،جہاں کوئی اسے روکنا بھی چاہے تو نہیں روک سکتا، اسد عمر

چین کیساتھ انفارمیشن ٹیکنالوجی کا جوائنٹ ورکنگ گروپ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے،ہماری انفارمیشن ٹیکنالوجی کی ایکسپورٹ میں ایک سال میں 47 فیصد اضافہ ہواہے،وزیراعظم جلد کراچی سرکلر ریلوے کے انفراسٹرکچر کا افتتاح کرینگے ،چین کے ساتھ دوستی سے ایک انچ پیچھے نہیں ہٹیں گے، چین کی سرمایہ کاری جہاں آرہی ہے اس پر سی پیک والی سکیورٹی دی جائیگی ،کورونا پر قابو پانے کیلئے چینی حکومت نے بھر پور تعاون کیا، مدد کرنے پر ان کے شکر گزار ہیں، وفاقی وزیر کی معاون خصوصی برائے سی پیک خالدمنصور کے ہمراہ پریس کانفرنس

جمعرات 23 ستمبر 2021 19:07

سی پیک اس مقام تک پہنچنے والا ہے،جہاں کوئی اسے روکنا بھی چاہے تو نہیں ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 ستمبر2021ء) وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ سی پیک منصوبوں کے سیکیورٹی انتظامات کو مزید تقویت دینے کیلئے جامع حکمت عملی بنائی ہے ،جلد سی پیک اس مقام تک پہنچنے والا ہے جہاں کوئی اسے روکنا بھی چاہے تو روک نہیں سکے گا،چین کے ساتھ انفارمیشن ٹیکنالوجی کا جوائنٹ ورکنگ گروپ شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے،ہماری انفارمیشن ٹیکنالوجی کی ایکسپورٹ میں ایک سال میں 47 فیصد اضافہ ہواہے،چین کے ساتھ دوستی سے ایک انچ پیچھے نہیں ہٹیں گے، چین کی سرمایہ کاری جہاں آرہی ہے اس پر سی پیک والی سکیورٹی دی جائیگی ،کورونا پر قابو پانے کیلئے چینی حکومت نے بھر پور تعاون کیا، مدد کرنے پر ان کے شکر گزار ہیں۔

وزیراعظم جلد کراچی سرکلر ریلوے کے انفراسٹرکچر کا افتتاح کرینگے ۔

(جاری ہے)

سی پیک کی 10ویں جوائنٹ کوآپریشن کمیٹی کے اجلاس کے بعد وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سی پیک خالد منصور کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا کہ سی پیک کے منصوبوں کیلئے چین کے مزدور واپس آ گئے تھے اور ان پر کام دوبارہ شروع ہو گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ آج جن معاہدوں پر دستخط ہوئے ان میں سب سے خوش آئند یہ امر ہے کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کا جوائنٹ ورکنگ گروپ شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی امین الحق اور ان کے چینی ہم منصب نے اس پر دستخط کیے۔انہوں نے کہا کہ آج ہماری معیشت میں زراعت اس لحاظ سے سب سے زیادہ اہمیت رکھتی ہے کیونکہ دو تہائی آبادی کا زراعت پر بالواسطہ یا بلاواسطہ انحصار ہے لیکن اگر آپ کل کی دنیا کو دیکھیں تو یہ انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل کی دنیا ہے اور چین نے تمام ٹیکنالوجیز میں بہت تیزی سے ترقی کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ موبائل فون اور وائی فائی ٹیکنالوجی کیلئے چین اور امریکا کے درمیان مقابلہ چل رہا ہے اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ چین نے کتنی ترقی کی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ ڈیجیٹل پیمنٹ پورٹلز پر بھی مقابلہ ہے، اس وقت سب سے بڑی ٹرانزیکشنز کرنیوالی آن لائن ڈیجیٹل پورٹل سسٹم بھی ایک چینی کمپنی ہے اور اس کا ایک ذیلی ادارہ 'علی پی' کے نام سے پاکستان میں کام بھی کررہا ہے جو علی بابا گروپ کی کمپنی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے بہت سے ایسے شعبے ہیں جس میں چین نے عالمی سطح پر بہت کامیابی حاصل کی ہے اور پاکستان کی انفارمیشن ٹیکنالوجی کی صنعت میں بھی بہت تیزی سے ترقی ہو رہی ہے۔اسد عمر نے کہا کہ پچھلے سال ہم نے دیکھا کہ ہماری انفارمیشن ٹیکنالوجی کی ایکسپورٹ میں ایک سال میں 47 فیصد اضافہ ہوا اور 1.2 ارب ڈالر سے بڑھ کر 2 ارب ڈالر کی ایکسپورٹ ہوئی جبکہ مزید ترقی کی بھی اٴْمید ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بڑی تعداد میں نوجوان انفارمیشن ٹیکنالوجی کی فیلڈ میں تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ اس شعبے میں کام کر رہے ہیں تو ہمارے خیال میں بہت زبردست مواقع پیدا ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ جس دوسری مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے گئے وہ چین کی ننگ بو پورٹ اور گوادر پورٹ کے درمیان فریم ورک کا معاہدہ ہے کیونکہ گوادر پورٹ سی پیک کے تمام منصوبوں اور پاکستان کی معیشت کیلئے بھی کلیدی اہمیت رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کئی چیلنجز کے باوجود پاکستان اور چین کی قیادت نے سی پیک کو جاری رکھا ہوا ہے،پاکستان کی واضح خارجہ پالیسی ہے، پہلے ہم نے خارجہ پالیسی میں وہ فیصلے کئے جس کی بھاری قیمت ادا کی، ہم دوسروں کی جنگ یا سرد جنگ میں حصہ دار بنے رہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ اس کے علاوہ وزارت بحری امور نے کوسٹل ڈویلپمنٹ کا منصوبہ بنایا ہے جس کیلئے مفاہمتی یادداشت پر دستخط ہوئے ہیں اور چینی کمپنی سی آر بی سی کے ساتھ معاہدہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سماجی ترقی کے حوالے سے چین بلوچستان کے لیے سولر پاور کے آلات اور طبی آلات عطیہ کررہا ہے جبکہ اس کے علاوہ بڑے منصوبوں جیسے انفرا اسٹرکچر کے منصوبوں، موٹرویز پر بھی بات ہوئی کہ وہ کس مرحلے میں ہیں تو جوائنٹ کوآپریشن کمیٹی میں وسیع پیمانے پر تعاون کا اظہار نظر آئے گا۔انہوں نے کہا کہ اس دوران چین اور ہم نے سیکیورٹی پر سب سے زیادہ زور دیا، جیسے جیسے سی پیک کا دائرہ کار وسیع ہوتا جا رہا ہے، خصوصی سرمایہ کاری آئی ہے اور رشکئی میں منصوبہ لگ رہا ہے تو چینی سرمایہ کاری بڑھنے کے ساتھ ہی سیکیورٹی کی اہمیت بھی بڑھتی جا رہی ہے۔

اسد عمر نے کہا کہ داسو حملے میں مزدوروں کی ہلاکت پر دونوں ملکوں نے افسوس کا اظہار کیا تھا اور اس بات کا اعادہ بھی کیا تھا کہ جن لوگوں نے نہ گھناؤنا جرم اور دہشت گردی کی واردات کی تھی ان کو پکڑا جائے اور سزا بھی دی جائے۔انہوں نے کہا کہ پچھلے ایک ماہ میں سیکیورٹی انتظامات کو مزید تقویت دینے کے لیے ایک جامع حکمت عملی بنائی ہے اور اسے عملی جامع پہنانے کیلئے وزارت داخلہ میں خصوصی سیل بنایا گیا ہے جو ناصرف چین بلکہ ملک میں کام کرنے والے غیرملکیوں کی نگرانی کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک دنیا میں چند طاقتوں خصوصاً مشرق میں موجود ہمارے ہمسائے کی آنکھوں میں کھٹکتا ہے، وہ صرف فزیکل حملہ نہیں ہوتا بلکہ یہ ففتھ جنریشن ہائبرڈ وارفیئر کا زمانہ ہے جس میں سوشل میڈیا پر غلط خبریں پھیلانا، جعلی خبریں اور انٹرنیشنل میڈیا میں غلط خبریں لگانا شامل ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ چین اور پاکستان کی قیادت سے لے کر عوام تک سب دونوں ممالک کی دوستی اور باہمی شراکت کو جاری رکھنے کیلئے پرعزم ہیں ،چین کے ساتھ دوستی سے ایک انچ پیچھے نہیں ہٹیں گے ،لہٰذا جو بھی ہوگا اس کا مقابلہ بھی کیا جائے گا اور جیسے جیسے وسعت آ رہی ہے تو مجھے یہ لگتا ہے کہ ہم سی پیک میں جلد اس فیصلہ کن مقام تک پہنچنے والے ہیں جہاں کوئی اسے روکنا بھی چاہے تو نہیں روک سکتا۔

ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ کراچی سرکلر ریلوے کے حوالے سے خبر یہ ہے کہ بہت جلد وزیراعظم کراچی جا کر کراچی سرکلر ریلوے کے انفرا اسٹرکچر کا افتتاح کریں گے، کل اگر ایکنک اس کی منظوری دے تو چند دن میں وزیر اعظم کراچی جا کر افتتاح کردیں گے۔اس موقع پر وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سی پیک خالد منصور نے کہا کہ چین کو فوج اور بحریہ کی مدد سے بہت جامع بریفنگ دی گئی اور ان اداروں نے یہ باور کرایا کہ ان کی سیکیورٹی کے لیے کیا اقدامات کیے جائیں گے، وہ بریفنگ چینی سفارتخانے کو دی گئی اور اس ایکسپریس وے پر جو کام رک گیا تھا ان لوگوں نے دوبارہ کام شروع کردیا ہے۔

داسو منصوبے پر کام شروع ہونے کے حوالے سے سوال پر اسد عمر نے کہا کہ ابھی تک اس منصوبے پر دوبارہ کام شروع نہیں ہو سکا اور اس حملے میں ملوث لوگوں کو پکڑنے کے لیے کیا پیشرفت ہو رہی ہے اس پر وزارت داخلہ زیادہ بہتر جواب دے سکتی ہے لیکن داسو کا منصوبہ سی پیک میں شامل نہیں ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ چین کے بجلی منصوبوں کو خصوصی طریقوں سے ڈیل کیا جائیگا، چین نے کہا ہے کہ مستقبل میں کوئلے کے منصوبوں میں سرمایہ کاری نہیں کریں گے، کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے پہلے کے منصوبے جاری رہیں گے،پاکستان میں آدھی سے زیادہ بیرونی سرمایہ کاری چین سے آتی ہے، چین کی سرمایہ کاری جہاں آرہی ہے اس پر سی پیک والی سکیورٹی دی جائے گی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ کورونا پر قابو پانے کے لیے چین کی حکومت نے پاکستان سے بھر پور تعاون کیا، چین کی مدد کرنے پر ان کے شکر گزار ہیں۔