بھارت کیساتھ تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے بات چیت پر تیار ، مگر اسے ماحول ساز گار بنانا ہو گا، شاہ محمود قریشی

قابض بھارتی افواج مظلوم کشمیریوں کی مظالم کیخلاف آواز کو دبانے کیلئے کالے قوانین کا سہارا لیکر ناقابل بیان مظالم ڈھا رہی ہے،ہندوتوا اور آر ایس ایس سوچ کی حامل بھارتی سرکار کشمیریوں کی خصوصی حیثیت مٹانے کیلئے مقبوضہ کشمیر میں آبادیاتی تناسب کو تبدیل کرنے کے درپے ہے،او آئی سی کی جانب سے مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے موقف کی مسلسل ،غیر متزلزل حمایت قابلِ تحسین ہے،نہتے کشمیری اپنی نظریں او آئی سی اور مسلم امہ کی طرف لگائے بیٹھے ہیں، وزیر خارجہ کا نیو یارک میں او آئی سی رابطہ گروپ برائے جموں کشمیر کے اجلاس سے خطاب

جمعرات 23 ستمبر 2021 22:22

بھارت کیساتھ تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے بات چیت پر تیار ، مگر اسے ماحول ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 ستمبر2021ء) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے قابض بھارتی افواج مظلوم کشمیریوں کی مظالم کیخلاف آواز کو دبانے کیلئے کالے قوانین کا سہارا لیکر ناقابل بیان مظالم ڈھا رہی ہے،ہندوتوا اور آر ایس ایس سوچ کی حامل بھارتی سرکار کشمیریوں کی خصوصی حیثیت مٹانے کیلئے مقبوضہ کشمیر میں آبادیاتی تناسب کو تبدیل کرنے کے درپے ہے،بھارت کیساتھ کشمیر تنازعہ کے حل کیلئے بات چیت پر تیار ہیں، مگر اسے ماحول ساز گار بنانا ہو گا،او آئی سی کی جانب سے مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے موقف کی مسلسل ،غیر متزلزل حمایت قابلِ تحسین ہے،نہتے کشمیری اپنی نظریں او آئی سی اور مسلم امہ کی طرف لگائے بیٹھے ہیں۔

او آئی سی رابطہ گروپ برائے جموں و کشمیر کے اجلاس سے خصوصی خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں سب سے پہلے او آئی سی رابطہ گروپ برائے جموں و کشمیر کے اس اجلاس کے انعقاد پر دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس اجلاس میں ہمیں مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور خطے میں امن و امان کی مخدوش صورتحال کا جائزہ لینے اور ان چیلنجز سے نمٹنے کیلئے آیندہ کا لائحہ عمل تیار کرنے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ 5اگست 2019سے 80لاکھ کشمیری بدترین محاصرے، بلاجواز گرفتاریوں اور غیر معمولی قدغنوں کا سامنا کرتے آ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارتی قابض افواج، مظلوم کشمیریوں کی اس جبرو استبداد کے خلاف آواز کو دبانے کیلئے، کالے قوانین کا سہارا لیکر ناقابل بیان مظالم ڈھا رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس بدترین محاصرے اور کرونا وبا کی تباہ کاریوں کے دوران بھی، بھارتی قابض افواج "کارڈن اینڈ سرچ آپریشن" کے نام پر، کشمیری راہنماں کی جبری گرفتاریوں، پیلٹ گنز کے استعمال، جعلی پولیس مقابلوں، خواتین اور بچوں کے اغوا، اور کشمیری نوجوانوں کے ماورائے عدالت قتل جیسے جبری ہتھکنڈے جاری رکھے ہوئے ہے۔

مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہندوتوا اور آر ایس ایس کی سوچ کی حامل بی جے پی سرکار کشمیریوں کی خصوصی حیثیت کو مٹانے کیلئے مقبوضہ جموں و کشمیر میں آبادیاتی تناسب کو تبدیل کرنے کے درپے ہے۔انہوں نے کہا کہ اپنے مضموم مقاصد کے حصول کیلئے ڈومیسائل قوانین میں ترامیم کر کے بتالیس لاکھ جعلی ڈومیسائل سرٹیفکیٹس جاری کر دیئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ وہ ہتھکنڈے ہیں جنہیں بھارت سرکار مسئلہ کشمیر کا "حتمی حل"گردانتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی بربریت کی تازہ مثال، بزرگ کشمیری رہنماء سید علی گیلانی کی میت کے ساتھ روا رکھا جانے والا بدترین سلوک ہے جو یکم ستمبر کو طویل بھارتی نظربندی کے دوران انتقال کر گئے۔انہوں نے کہا کہ سید علی گیلانی نے پچاس سال تک قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں لیکن کشمیر کی آزادی کے مطالبے سے کبھی پیچھے نہ ہٹے۔انہوں نے کہا کہ بڑھتی ہوئی عمر اور صحت کی گرواٹ کے باوجود انہیں علاج کیلئے باہر جانے کی اجازت نہیں دی گئی،عین اس وقت جب ان کے اہل خانہ ان کے انتقال پر سوگ کی حالت میں تھے اور ان کی نماز جنازہ کی تیاری میں مصروف تھے، بھارتی قابض افواج نے گھر میں زبردستی گھس کر ان کے جسد خاکی کو چھین لیا اور نہ اسلامی روایات کے مطابق ان کی نماز جنازہ ہونے دی گئی اور نہ ہی انہیں ان کی وصیت کے مطابق "قبرستان شہیداں" میں تدفین کی اجازت دی گئی،اس پر مستزاد یہ کہ ان کا جسد خاکی، ان کی وصیت کے مطابق، پاکستانی پرچم میں لپیٹنے پر ان کے اہل خانہ کے خلاف کارروائی عمل میں لائی گئی۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارتی حکومت، سید علی گیلانی کے طرز عمل سے اس قدر خوفزدہ تھی کہ اس نے انتقال کے بعد بھی، ان کے ساتھ غیر انسانی سلوک روا رکھا۔انہوں نے کہا کہ اس سے یہی ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت، مقبوضہ جموں و کشمیر پر اپنا غاصبانہ تسلط برقرار رکھنے کیلئے انسانی اقدار کی پائمالیاں کرتا رہے گا ۔انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کی توجہ بھارت کی مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی طرف مبذول کروانے کیلئے، حکومت پاکستان نے ٹھوس شواہد پر مبنی "ڈوزیر"کا اجرا کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس 131صفحات پر مشتمل ڈوزیر میں بھارتی قابض افواج کے سینئر افسران کی جانب سے 3432جنگی جرائم کے حوالہ جات دیئے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس ڈوزیر کے ساتھ وہ آڈیو، ویڈیو شہادتیں بھی موجود ہیں جنہیں ہم نے وقت کے ساتھ جمع کیا ۔انہوں نے کہا کہ میں اس اجلاس کو غنیمت جانتے ہوئے سیکرٹری جنرل او آئی سی سے گذارش کروں کا کہ وہ اس ڈوزیر کی کاپیاں او آئی سی کے تمام ممبران میں تقسیم کریں۔

انہوں نے کہا کہ جب تک مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ سلامتی کونسل اور کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق منصفانہ طریقے سے حل نہیں کیا جاتا اس وقت تک جنوبی ایشیا میں امن کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے گزشتہ فروری میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں لائن آف کنٹرول کے حوالے سے "جنگ بندی معاہدے 2003،کی بحالی کو قبول کیا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں توقع تھی کہ شائد ہندوستان مسئلہ کے حل کی جانب قدم بڑھائے لیکن ہماری توقعات کے برعکس ہندوستان نے جبری ہتھکنڈوں کو مزید بڑھا دیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان، ہندوستان کیساتھ تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے انگیج کرنے کیلئے تیار ہے لیکن اس کیلئے ہندوستان کو ماحول ساز گار بنانا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ ماحول سازی کیلئے ہندوستان پانچ اگست 2019کے یکطرفہ اقدامات واپس لے، مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کا سلسلہ بند کرے اور مقبوضہ کشمیر کے آبادیاتی تناسب میں کی گئی تبدیلیوں کو واپس لے۔

انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر اور فلسطین عرصہ دراز سے اقوام متحدہ اور او آئی سی کے ایجنڈے پر ہے۔ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ او آئی سی کی جانب سے مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے موقف کی مسلسل اور غیر متزلزل حمایت قابلِ تحسین ہے۔انہوں نے کہا کہ او آئی سی،نے آگے بڑھ کر مظلوم کشمیریوں کے جائز حق، حق خود ارادیت کے حصول کیلئے کاوشوں کی حمایت کی، اسلامک سمٹ اور وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس میں کیے گئے فیصلوں،اور قراردادوں ،آئی پی ایچ آر سی اور او آئی سی سیکریٹیریٹ کی جانب سے جاری بیانات اس کی عکاسی کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ او آئی سی رابطہ گروپ برائے جموں و کشمیر نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی جانب عالمی توجہ مبذول کروانے میں گرانقدر خدمات سرانجام دی ہیں۔انہوں نے کہا کہ آج نہتے کشمیری اپنی نظریں او آئی سی اور مسلم امہ کی طرف لگائے بیٹھے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میری گزارش ہے کہ آپ سب مسئلہ کشمیر کو جنرل اسمبلی، ہیومن رائٹس کونسل سمیت اقوام متحدہ کے تمام فورمز پر اٹھانے میں ہماری بھرپور معاونت کریں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ میں اگلے سال او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے اسلام آباد میں منعقد ہونے والے اجلاس میں آپ سب کی شرکت کا منتظر رہوں گا۔