مشکوک ٹرانزیکشن ریفرنس، عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کیلئے آصف زرداری 29 ستمبر کو طلب کرلیا

طلبی کے سمن جاری ، 29 ستمبر کو صبح ساڑھے آٹھ بجے احتساب عدالت نمبر تین میں پیش ہونے کی ہدایت

جمعہ 24 ستمبر 2021 17:17

مشکوک ٹرانزیکشن ریفرنس، عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کیلئے آصف زرداری ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 ستمبر2021ء) اسلام آباد کی احتساب عدالت نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں 8 ارب روپے سے زائد کی مشکوک ٹرانزیکشنز کے معاملے میں سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کو فرد جرم عائد کرنے کے لیے طلب کرلیا۔احتساب عدالت کی جانب سے سابق صدر آصف علی زرداری کو فرد جرم عائد کرنے کے لیے طلبی کے سمن میں انہیں 29 ستمبر کو صبح ساڑھے آٹھ بجے احتساب عدالت نمبر تین میں پیش ہونے کی ہدایت کی گئی۔

عدالتی سمن میں کہا گیا کہ فرد جرم کا جواب دینے کے لیے آپ کی ذاتی حیثیت میں پیشی لازم ہے۔رجسٹرار احتساب عدالت کی جانب سے جاری مذکورہ سمن قومی احتساب بیورو (نیب) کے تفتیشی افسر نے شریک چیئرمین پی پی کو بلاول ہاؤس کراچی کے پتے پر ارسال کیا۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ نیب نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں 8 ارب روپے کی مشکوک ٹرانزیکشن سے متعلق ضمنی ریفرنس دائر کیا تھا۔

رواں برس فروری میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے آصف علی زرداری کی طبی بنیادوں پر مستقل ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست منظور کی تھی۔اس کیس میں سابق صدر کے مبینہ فرنٹ مین مشتاق احمد کو عدالت اشتہاری قرار دے چکی ہے۔خیال رہے کہ سابق صدر آصف زرداری، ان کی بہن فریال تالپور اور متعدد دیگر کاروباری افراد کے خلاف سمٹ بینک، سندھ بینک اور یو بی ایل میں 29بے نامی اکاؤنٹس کے ذریعے 35 ارب روپے کی جعلی ٹرانزیکشنز سے متعلق 2015 کے کیس کی تحقیقات کی جارہی ہیں اس سلسلے میں ایف آئی اے نے معروف بینکر حسین لوائی کو گرفتار کیا تھا، جس کے بعد اگست 2018 میں جعلی اکاؤنٹس کیس میں ہی اومنی گروپ کے چیئرمین انور مجید اور ان کے بیٹے عبدالغنی مجید کو بھی گرفتار کر لیا گیا تھا۔

7 ستمبر 2018 کو سپریم کورٹ نے سابق صدر مملکت اور ان کی بہن کی جانب سے مبینہ طور پر جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کیے جانے کے مقدمے کی تحقیقات کے لیے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دے دی تھی۔اس جے آئی ٹی نے سابق صدر آصف علی زرداری، ان کی ہمشیرہ فریال تالپور سے پوچھ گچھ کی تھی ، چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو سے بھی معلومات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

آصف علی زرداری نے جے آئی ٹی کو بتایا تھا کہ 2008 سے وہ کسی کاروباری سرگرمیوں میں ملوث نہیں رہے اور صدر مملکت کا عہدہ سنبھالنے کے بعد انہوں نے خود کو تمام کاروبار اور تجارتی سرگرمیوں سے الگ کرلیا تھا۔بعد ازاں کیس کی جے آئی ٹی نے عدالت عظمیٰ کو رپورٹ پیش کی تھی، جس میں 172 افراد کا نام سامنے آیا تھا، جس پر وفاقی حکومت نے ان تمام افراد کے نام ای سی ایل میں شامل کردیے تھے۔

اس کے بعد سپریم کورٹ نے یہ کیس نیب کے سپرد کرتے ہوئے 2 ماہ میں تحقیقات کا حکم دیا تھا اور نیب نے اس کے لیے مشترکہ انویسٹی گیشن ٹیم قائم کی تھی، جس کے سامنے آصف زرداری پیش ہوئے تھے۔15 مارچ کو کراچی کی بینکنگ عدالت نے جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ سے متعلق کیس کی کراچی سے اسلام ا?باد منتقلی کی نیب کی درخواست منظور کی تھی۔