پبلک اکائونٹس کمیٹی میںارکان کی عدم دلچسپی ، کمیٹی اجلاس بغیر کورم کے چلایاگیا

کورم کے بغیر اجلا س کرکے وزارت مواصلات کے اربوں روپے کے لیپس ہونے والے گرانٹس کو نمٹادیا کمیٹی کاکورم نہ ہوتو کارروائی کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہوتی ہے ،ریاض فتیانہ نے موقف دینے سے معذرت کرلی فنڈز کے لیپس ہونے پر کمیٹی نے وززارت خزانہ اور منصوبہ بندی کی کمیٹی بنادی جو اس حوالے سے تجاویز پیس کرئے گی کمیٹی نے سیالکوٹ موٹروے پر موٹروے پولیس لگانے اور سروس ایریاکھولنے کی ہدایت کردی کمیٹی میں جب بھی وزارت مواصلات کاایجنڈا ہوتو ایف ڈبلیواو کوبھی آئندہ بلایاجائے گا ،چیئرمین

جمعہ 24 ستمبر 2021 20:07

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 ستمبر2021ء) پبلک اکائونٹس کمیٹی میںارکان کی عدم دلچسپی کی وجہ سے کمیٹی اجلاس بغیر کورم کے چلایاگیا ،کورم کے بغیر اجلا س کرکے وزارت مواصلات کے اربوں روپے کے لیپس ہونے والے گرانٹس کا معاملہ نمٹادیاگیا،کمیٹی کاکورم نہ ہوتو کارروائی کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہوتی ہے ،کمیٹی اجلاس شروع کرنے کیلئے 8ارکان کا ہونے ضروری ہے۔

ریاض فتیانہ نے موقف دینے سے معذرت کرلی،فنڈز کے لیپس ہونے پر کمیٹی نے وزارت خزانہ اور منصوبہ بندی کی کمیٹی بنادی جو اس حوالے سے تجاویز پیش کرے گی جبکہ چیئرمین رانا تنویرنے کہاہے کہ کمیٹی میں جب بھی وزارت مواصلات کاایجنڈا ہوتو ایف ڈبلیواو کوبھی آئندہ بلایاجائیگا ،کمیٹی نے سیالکوٹ موٹروے پر موٹروے پولیس تعینات کرنے اور سروس ایریاکھولنے کی ہدایت کردی۔

(جاری ہے)

پبلک اکائونٹس کمیٹی کااجلاس چیئرمین راناتنویر حسین کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا،اجلاس میں 6ممبران کمیٹی نے شرکت کی۔اجلا س میں منزہ حسن، ریاض فتیانہ، خواجہ آصف ،سینیٹرطلحہ محمود، شاہدہ اختر علی، محمد ابراہیم خان نے شرکت کی۔کمیٹی کااجلاس کورم کے بغیر شروع ہوااور کورم کے بغیر ہی اربوں روپے کے آڈت اکاونٹس سیٹل کردیئے گئے۔

کورم کے بغیر کمیٹی کی کارروائی نے اجلاس کی قانونی حیثیت پرسوالیہ نشان اٹھادیا۔کمیٹی میں وزارت مواصلات کے آڈٹ اعتراض کا جائزہ لیاگیااجلاس مین چیرمین این ایچ اے ،آئی جی موٹروے نے شرکت کی۔چیئرمین این ایچ اے نے کمیٹی کوبتایاکہ تاکوٹ خنجراب روڈ پر کام ہورہا ہے مگر ابھی بھی روڈ کی حالت درست نہیں ہے۔ریاض فتیانہ نے کہاکہ این ایچ اے کے 40کڑور کا لیپس ہونا قبل تشویش ہے ٹوٹل ٹیکس یہ لیتے ہیں مگر اس کے باوجود تمام سڑکوں کی حالت خراب ہے۔

چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ اب تو 2 کلو میٹر بھی سفر کریں تو ٹول دینا پڑتا ہے سیالکوٹ موٹر وے بھی اس طرح نہیں ہے جس طرح موٹروے ہونا چاہیے جی ٹی روڈ کا بھی برا حال ہے۔ہمارے دور میں ایف ڈبلیو او سے موٹروے ٹھیک کیا اس کے لیے فنڈز جاری کئے۔یہ ہمارا اثاثہ ہیں ان کو خراب نہ کریں یہ عوام کی سہولت کے لیے ہیں۔طلحہ محمود نے کہاکہ کے کے ایچ پر مینٹینس نہیں ہورہی ہے جس سے انسانی جانوں کے ضائع ہونے کا خطرہ ہے۔

چیئرمین این ایچ اے نے کہاکہ مینٹینس کو ٹول ٹیکس سے کرتے ہیں مگر وہ اتنا اکٹھا نہیں ہوتا کہ ساری سڑکوں کے مینٹینس ہوجائے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ اگر پیسے خرچ نہیں کرپارہے تو جہاں پر پیسے چاہیں وہاں خرچ کردیں۔وزارت مواصلات کودی گئی گرانٹس کامعاملہ زیر بحث آیا۔کمیٹی کوبتایاکہ وزارت کی 2018-19میں 52فیصد گرنٹس لیپس ہوگئی جو 7 ارب 52کروڑ56لاکھ 51ہزار روپے بنتی تھی جس میں گرین لائن سروس کا منصوبہ بھی شامل تھا۔

سیکرٹری نے کہاکہ گرین لائن کی فنڈز لیس ہوئے یہ کمپنی تین وزارتوں کے انڈر تھی جس کی وجہ سے وقت پر پیسے واپس نہیں ہوسکے۔ارکان کمیٹی نے کہاکہ 52فیصد بجٹ لیپس ہونے پر انکوائری ہونی چاہیے اور ذمہ داروں کا تعین ہونا چاہیے۔ریاض فتیانہ نے کہاکہ 7ارب روپے سے زائد فنڈز لیپس ہوئے ہیں اس کی انکوائری ہونی چاہیے۔ذمہ داروں کا تعین کیا جائے۔سیکرٹری مواصلات نے کہاکہ گرین لائن کی کمپنی وزارت مواصلات میں تھی بعد میں کابینہ سیکرٹریٹ کے پاس گئی اب منصوبہ بندی میں ہے اس وجہ سے فنڈز لیپس ہوئے۔

کمیٹی نے گرنٹس سیٹل کردیا۔کمیٹی نے پاکستان پوسٹ میں 31.77فیصد فنڈز اضافی استعمال ہوئے ہیں۔اس معاملے کوبھی کمیٹی نے نمٹادیا۔چیرمین کمیٹی نے کہاکہ بجٹ ایسے ہی پیش کیا جاتا ہے بعد میں یہ اس سے کھیلتے رہتے ہیں،پہلے بجٹ پر کام ہوتا تھا کہ کتنا پیسہ چاہیے مگر اب پچھلے سال کے مقابلہ میں دس فیصد اضافہ کردیا جاتا ہے بجٹ پر کوئی کام نہیں ہوتا ہے۔

سسٹم جواب دے گیا ہے سسٹم بہت خراب ہوگیا ہے۔ریاض فتیانہ نے کہاکہ اگر سب پیرے سیٹل کرنے ہیں تو اتنی بحث کرنے کی کیا ضرورت ہے۔ کمیٹی خزانہ اور منصوبہ بندی وزارت کی ایک کمیٹی بنادی جو فنڈز لیپس ہونے پر رپورٹ دیگی۔ چیرمین کمیٹی راناتنویر نے کہاکہ سیالکوٹ موٹروے کیوں ہینڈ اور نہیں کررہے۔لوکل پولیس لوگوں سے پیسے لے رہی ہے۔تین سال ہوگئے ہیں موٹروے کو بنے ہوئے۔

سیالکوٹ موٹروے پر سروس ایریا بنائیں۔خواجہ آصف نے کہاکہ وہااں پر سروس ایریا بھی نہیں ہیں حادثات بھی ہورہے ہیں۔آئی جی موٹر وے پولیس نے کہاکہ ہمیں سیالکوٹ موٹروے کے لیے فورس سیکشن نہیں ہوئی تھی اب ہوگئی ہے جلد ہینڈ اور کررہے ہیں۔حکام این ایچ اے نے کہاکہ سروس ایریا دینے کے لیے پراسس انڈر پراسس ہے جہاں جہاں کمی ہے اس کو کوشش ہے جلد ٹھیک کردیاجائے۔

کمیٹی نے ہدایت کہ کہ سیالکوٹ موٹروے پر سروس ایریا جلد بنایا جائے جبکہ سروس ایریانہ ہونے پر ایف ڈبلیو او کو بھی طلب کرلیاگیا۔خواجہ آصف نے کہاکہ سیالکوٹ موٹروے کامعیار بھی ٹھیک نہیں ہے۔چیرمین نے کہاکہ وہ ایف ڈبلیو او نے بنایا ہے ہم کیا کہے سکتے ہیں اگلے اجلاس میں جب مواصلات کے پیرے ہوں تو ایف ڈبلیو او کے حکام کو بھی کمیٹی میں بلایا جائے۔

کمیٹی اجلا س کے بعد رکن منزہ حسن نے صحافیوںسے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ میڈیا کمیٹی کی خبروں سے عوام کوآگاہ کرے تاکہ عوام کوبھی اداروں کی تنزلی کی وجوہات کاعلم ہوسکے انہوںنے کہاکہ کمیٹی کااج اجلاس کورم کے بغیرہواہے جس پر ان سے سوال کیاگیاکہ اس کی قانونی حیثیت کے بارے میں آکیاکہتی ہیں توا نہوں نے کہاکہ اس کے بارے میں چیئرمین کمیٹی سے پوچھیں ،ریاض فتیانہ سے اس حوالے سے موقف جاننے کی کوشش کی گئی تو انہوںنے موقف دینے سے معذرت کرلی۔