ایف آئی اے نے تفتیش کے دوران بد سلوکی کی، میرے ساتھ ایسے بول رہے تھے کہ نائب قاصد سے بھی نہیں بولا جاتا

یہ نیب کے کیس کی کاپی ہے ۔ اسی نوعیت کا کیس نیب میں بھی چل رہا ہے وہاں پر کچھ نہیں مل سکا۔ بینکنگ کورٹ لاہور میں منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کے دوران شہباز شریف کا بیان

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین ہفتہ 25 ستمبر 2021 11:12

ایف آئی اے نے تفتیش کے دوران بد سلوکی کی، میرے ساتھ ایسے بول رہے تھے ..
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 25 ستمبر 2021ء) : اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہباز شریف نے کہا کہ ایف آئی اے نے تفتیش کے دوران بدسلوکی کی ۔ میرےساتھ ایسے بول رہے تھے کہ نائب قاصد سے بھی نہیں بولا جاتا۔ تفصیلات کے مطابق بینکنگ کورٹ لاہور میں منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی ۔ شہباز شریف بینکنگ کورٹ میں پیش ہوئے۔ دورانِ سماعت ایف آئی اے کے سینئر افسر ڈاکٹر رضوان پیش ہوئے جنہوں نے عدالت کو بتایا کہ 2020ء میں شوگر کمیشن بنا اور پتہ چلا کہ شوگر ملیں فراڈ میں ملوث ہیں، ایف آئی اے کو پتہ چلا کہ معاشی طور پر کمزور لوگوں کے نام پر اکاؤنٹس کھولے گئے ہیں۔

ڈاکٹر رضوان نے بتایا کہ ایسے ظاہر کیا جاتا تھا کہ جیسے یہ لین دین کے پیسے ہیں، ان لوگوں کو اس پیسے کا معلوم بھی نہیں ہوتا تھا، 20 ملازمین کے 57 اکاؤنٹس کا ایف آئی اے پتہ لگا چکی ہے، جبکہ 55 ہزار 498 ٹرانزیکشنز کو ایف آئی اے دیکھ رہی ہے۔

(جاری ہے)

بینکنگ کورٹ کےجج نے استفسار کیا کہ تفتیش کب تک مکمل کریں گے؟ ڈاکٹر رضوان نے جواب دیا کہ ہم ابھی چالان داخل کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں، ملزمان تفتیش میں تعاون نہیں کر رہے، یہ عام نوعیت کا کیس نہیں ہے۔

دوران سماعت جج سے اجازت طلب کر کے شہباز شریف روسٹرم پر آئے اور کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ اتنے سینئر افسر جھوٹ بول رہے ہیں ، میں اس شوگر مل کا ڈائریکٹر ہوں نہ تنخواہ لیتا ہوں۔ میرے والد نے شوگر مل بنائی جو بچوں کے نام منتقل کردی۔ میرے وکیل نے ایف آئی اے کو مناسب جواب بھجوادیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ نیب کے کیس کی کاپی ہے ۔ اسی نوعیت کا کیس نیب میں بھی چل رہا ہے وہاں پر کچھ نہیں مل سکا۔

انہوں نے کہا کہ میں نے بطور وزیرِ اعلیٰ شوگر ملوں کو فائدہ دینے سے انکار کیا،میں نے اپنے بچوں کی شوگر ملز کو بھی سبسڈی دے کر فائدہ نہیں اٹھانے دیا۔ میں شوگر ملز ایسوسی ایشنز کے دباؤ میں نہیں آیا، کسانوں کو نقصان نہیں ہونے دیا۔ ایف آئی اے نے جس دن مجھے بلایا اس دن بد تمیزی کی گئی، کیا یہ ہے وہ تفتیش جس کی ایف آئی اے بات کر رہی ہے ۔

شوگر ملز ایسوسی ایشنز کے دباؤ میں نہیں آیا، کسانوں کو نقصان نہیں ہونے دیا، اللّٰہ کی قسم، دورانِ تفتیش ایف آئی اے افسران ایک آدمی پر چلاتے رہے، مجھ سے بات نہیں کی، مجھے ایف آئی اے کے دفتر میں بٹھائے رکھا گیا۔میرےساتھ ایسے بول رہے تھے کہ نائب قاصد سے بھی نہیں بولا جاتا۔ دوران سماعت ایف آئی اے کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ایک نجی بینک کے 2 افسران کی ملی بھگت سے اکاؤنٹس بنائے گئے، بینک بھی تحقیقات میں تعاون نہیں کر رہے، یہ کیس انتہائی پیچیدہ ہے، بینکوں اور ملزمان کو تحقیقات میں تعاون کا واضح حکم دیا جائے۔

بینکرز پر دباؤ ہے اور وہ منی لانڈرنگ کے خلاف تحقیقات میں تعاون کے لیے تیار نہیں ہیں، نجی بینک کے ایک افسر کے موبائل سے بینکرز پر دباؤ ڈالنے کے وائس میسیجز ملے ہیں۔ ایف آئی اے کے وکیل کی بات سُن کر شہباز شریف نے کہا کہ میں ایک بات کہنا چاہتا ہوں، مجھے بولنے کی اجازت دی جائے۔ جس پر جج نے شہباز شریف کو جواب دیا کہ آپ کو اب بولنے کی اجازت نہیں ہے، آپ کو ایک بار سن لیا ہے، اب آپ خاموش رہیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ خدا کی قسم میں بینک والوں کو جانتا تک نہیں، میں کیا دباؤ ڈالوں گا؟ تاہم بعد ازاں لاہور کی بینکنگ جرائم کورٹ نے مسلم لیگ ن کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف میاں محمد شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے مسلم لیگ ن کے نائب صدر اور پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں 9 اکتوبر تک توسیع کر دی۔