سعودی عرب میں طلاق کا انوکھا کیس سامنے آگیا

شوہر کے گنجا ہونے کا پتہ چلنے پر خاتون نے شادی کے صرف 2 روز بعد ہی طلاق کا مطالبہ کر دیا۔۔ کیا گنجا ہونا کوئی عیب ہے؟ شوہر نے قانونی مشاورت مانگ لی

Sajid Ali ساجد علی ہفتہ 25 ستمبر 2021 13:00

سعودی عرب میں طلاق کا انوکھا کیس سامنے آگیا
ریاض ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 25 ستمبر 2021ء ) سعودی عرب میں طلاق کا ایک انوکھا کیس سامنے آیا ہے جہاں شوہر کے گنجا ہونے کا پتہ چلنے پر خاتون نے شادی کے صرف 2 روز بعد ہی طلاق کا مطالبہ کر دیا۔ سعودی میڈیا کے مطابق سعودی عرب میں ایک خاتون نے اپنی شادی کے صرف 2 روز بعد ہی طلاق کا مطالبہ کیا ہے ، اس حوالے سے خاتون کی جانب سے طلاق کی وجہ شوہر کا گنجا ہونا بتائی گئی ہے تاہم خاتون کے شوہر نے معاملے پر قانونی مشیر سے مشاورت شروع کردی اور یہ بات معلوم کی کہ گنجے پن کو کس حد تک شوہر کی خامی شمار کیا جاتا ہے۔

معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے قانونی مشیر احمد عجب نے سعودی اخبار سبق کو بتایا کہ اگر شوہر میں نفرت انگیز اور ٹھوس عیب کا انکشاف ہو مثال کے طور پر دیوانہ پن، برص، جذام یا اعضائے تناسلی کا مرض وغیرہ تو بیوی فسخِ نکاح کا مطالبہ کرنے کا حق رکھتی ہے تاہم گنجا پن کوئی ٹھوس عیب نہیں ہے۔

(جاری ہے)

خیال رہے کہ سعودی عرب میں گزشتہ چند سالوں کے دوران طلاق کی شرح میں اضافہ ہو چکا ہے ، آئے روز طلاق کے لیے ایسے ایسے انوکھے دعوے آتے ہیں کہ عدالت کے جج بھی حیران رہ جاتے ہیں ، سعودیہ میں ایک نجی ٹی وی پروگرام کے دوران ایک ماہر علوم دینہ باسم السبعی نے بتایا کہ وہ کئی سال تک صلح کمیٹی کے رُکن رہے ہیں ، اس دوران ان کے سامنے خلع کے بڑے بڑے عجیب کیسز سامنے آتے رہے۔

ایسا ہی ایک کیس ایک خاتون کی جانب سے اس بنیاد پر خلع کے دعوے کا تھا کہ اس کے شوہر نے اسے کئی سال پہلے تشدد کا نشانہ بنایا تھا، اس لیے وہ اس سے طلاق لینا چاہتی ہے ، خاتون کی جانب سے خلع کا دعویٰ دائر کیا گیاتھا کہ اس کا خاوند اسے زد و کوب کرتا ہے ، جب اس کے شوہر کو مصالحتی کمیٹی کے سامنے بُلایا گیا تو شوہر نے بتایا کہ اس نے اپنی بیوی کو کبھی نہیں مارا، البتہ آٹھ سال پہلے ضرور اس کی مار پیٹ کی تھی ،اس کے بعد ایسی حرکت کبھی نہیں کی۔

اس کے جواب میں سعودی خاتون کا کہنا تھا کہ یہ بات ٹھیک ہے کہ اس کے خاوند نے اسے آٹھ سال پہلے تشدد کا نشانہ بنایا تھا، مگر وہ اس برسوں پرانے واقعے کو بھی بھول نہیں سکی ہے اور اپنے خاوند کی اس گھناؤنی حرکت کو معاف کرنے کو تیار نہیں ہے۔ اس لیے اسے خاوند سے طلاق دلوائی جائے۔ تاہم اس واقعے کے بعد ان کے تین بچے بھی ہوچکے ہیں ، شوہر کی جانب سے بیوی کے ساتھ رہنے پر رضامندی ظاہر کی گئی تھی، تاہم یہ خاتون طلاق لینے پر بضد رہی۔