امریکہ نی3500سال پرانا کتبہ عراق کو واپس کر دیا

ہفتہ 25 ستمبر 2021 16:12

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 ستمبر2021ء) امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں ایک تقریب میں 30 سال قبل عراق کے ایک عجائب گھر سے چرائی گئی قدیم تختی عراقی حکومت کو واپس کر دی گئی۔یہ ایک قدیم بادشاہ کی لائبریری کے کھنڈرات میں دریافت ہونے والی 3500 سال پرانی مٹی کی تختی ہے۔ 1.7 ملین ڈالر مالیت کی یہ تختی1853 میں قدیم بادشاہ کی لائبریری سے ملنے والی 12 تختیوں کیذخیرے کا حصہ ہے۔

عہدیداروں کے مطابق اسے 2003 میں غیر قانونی طور پر امریکہ میں درآمد کیا گیا تھا۔ پھر اسے ہابی لابی کو فروخت کیا گیا اور بالآخر اسے ملک کے دارالحکومت میں بائبل کے میوزیم میں نمائش کے لیے پیش کیا گیا۔ہوم لینڈ سیکورٹی انویسٹی گیشنز کے ساتھ وفاقی ایجنٹوں نے گلگیمش ڈریم ٹیبلٹ نامی تختی کو ستمبر 2019 میں میوزیم سے ضبط کر لیاتھا۔

(جاری ہے)

کئی مہینوں بعد نیو یارک میں وفاقی پراسیکیوٹرز نے سول ضبطی کی عدالتی کارروائی شروع کی جس کے نتیجے میں عدالت نے تختی کو لوٹانے کا فیصلہ کیا۔

گزشتہ ماہ بھی امریکہ نی17 ہزار قدیم نوادرات عراق کو واپس کی تھیں۔ چوری کی گئی نوادرات میں قدیم عراقی تہذیب کی ہزاروں اشیا بھی شامل ہیں۔امریکہ نے چوری کی گئی نوادرات کوغیر قانونی خریداروں سے بازیاب کیا تھا۔ تاریخی اشیا 2003 عراق جنگ کے بعد چوری کر کیاسمگل کر دیا گیا تھاعراق میں ہزاروں قیمتی نوادرات کو داعش نے تباہ کر دیا تھا۔ جن میں سے ہزاروں اب بھی لاپتہ ہیں۔

نوادرات کی واپسی امریکہ کی جانب سے قیمتی اثاثوں کو ان کے آبائی ممالک کو واپس پہنچانے کی ایک کوشش کا حصہ ہے، اس سے قبل ایسی اشیا کبھی واپس نہیں کی گئیں کیونکہ ان آثار قدیمہ کے بلیک مارکیٹ بہت وسیع ہے۔حکام نے ایک سمیرین رام کا مجسمے کے ساتھ دیگر نوادرات بھی واپس کی ہیں جو ایک الگ کیس کے دوران ضبط کیا گیا تھا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ مجسمہ 3000 قبل مسیح سے مندروں میں مذہبی عبادات کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔تفتیش کاروں کے مطابق اسے جنوبی عراق میں ایک آثار قدیمہ سے چوری کیا گیا تھا۔