’مسنگ پرسن‘ فہرست میں شامل لاپتہ 19 سالہ نوجوان پولیس اہلکاروں کے ہاتھوں قتل

ڈسٹرکٹ ساؤتھ پولیس کی جانب سے شاہ رسول کالونی سے لاپتہ ہونے والے نوجوان کے کیس کی تحقیقات، نوجوان کے قتل میں پولیس اہلکاروں کے ملوث ہونے کا انکشاف، ذرائع

Danish Ahmad Ansari دانش احمد انصاری ہفتہ 25 ستمبر 2021 23:04

’مسنگ پرسن‘ فہرست میں شامل لاپتہ 19 سالہ نوجوان پولیس اہلکاروں کے ہاتھوں ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 ستمبر2021ء) کراچی میں قتل کا تشویشناک واقعہ، ’مسنگ پرسن‘ فہرست میں شامل لاپتہ 19 سالہ نوجوان کو پولیس اہلکاروں کے ہاتھوں قتل کیے جانے کا انکشاف، ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا- تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے کلفٹن سے لاپتہ ہونے والے نوجوان کا پولیس اہلکاروں کے ہاتھوں قتل ہونے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔

نجی ٹی وی کے مطابق ڈسٹرکٹ ساؤتھ پولیس نے شاہ رسول کالونی سے لاپتہ ہونے والے نوجوان کے کیس کی تحقیقات کیں تو اُس میں انکشاف سامنے آیا کہ نوجوان کو پولیس اہلکاروں نے قتل کیا۔ پولیس حکام کے مطابق 12 اگست 2020 کو لاپتہ ہونے والے 19 سالہ نوجوان علی رضا کے قتل میں ملوث 2 پولیس اہلکاروں سمیت 3 ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا۔

(جاری ہے)

ایس ایس پی ساؤتھ زبیر نذیر کے مطابق علی رضا کو اغوا کرکے حب ساکران لے جاکر قتل کیا گیا، مقتول کا نام ہائی کورٹ کی مسنگ پرسن لسٹ میں بھی شامل تھا، پولیس نے تکنیکی بنیادوں اور دیگر شواہد کی بنا پر کیس حل کیا۔

ایس ایس پی کے مطابق تفتیش کے دوران مقتول کے موبائل ریکارڈ سے نوید شہزاد نامی شخص کا نمبر ملا، جب اس کی لوکیشن چیک کی تو یہ نمبر وہاں ٹریس ہوا جہاں علی رضا کا موبائل آخری بار بند ہوا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس نے پہلے نوید شہزاد کو پنڈی گھیپ اٹک پنجاب سے گرفتار کیا، دوران تفتیش ملزم نے 2 پولیس اہلکاروں سے مل کر قتل کا اعتراف کیا، جس کی نشاندہی پر کانسٹیبل اسد اور اورنگزیب کو گرفتار کیا گیا۔

ملزمان نے اعتراف کیا کہ انہوں نے علی رضا کو بوٹ بیسن تھانے کی حدود میں واقع علاقے شاہ رسول کالونی سے اغوا کیا اور اُسے حب کے قریب ساکران روڈ پر لے کر پہنچے، جہاں دونوں اہلکاروں نے جھاڑیوں میں لے جاکر نوجوان کو قتل کیا۔ ایس ایس پی نے بتایا کہ نوجوان کو قتل کرنے کی وجوہات تاحال سامنے نہیں آئیں، پولیس تینوں گرفتار ملزمان سے مزید تفتیش کر رہی ہے۔

دوسری جانب محکمہ پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) فورس نے اجرتی قتل کروانے والے سابق ایچ او ہارون کورائی کی گرفتاری ظاہر کردی۔ نجی ٹی وی کے مطابق سی ٹی ڈی نے آج سابق ایس ایچ او ہارون کورائی اور ساتھیوں کی گرفتاری ظاہر کرتے ہوئے بتایا کہ ملزمان نے شہری کو اغوا کے بعد بن قاسم کے علاقے میں قتل کیا۔سی ٹی ڈی کے سربراہ راجہ عمر خطاب نے بتایا کہ ملزمان نے سیاہ گاڑی اور پولیس موبائل کی مدد سے فضل نامی شہری جو کسٹم کے لیے مخبری کا کام کرتا تھا اُسے گرفتار کیا۔

راجہ عمر خطاب نے بتایا کہ ’ہارون کورائی کو فضل کو اغواکرنے اور قتل کیلئے استعمال کیا، اُسے قتل کرنے کے بعد واقعے کو ٹارگٹ کلنگ کی شکل دینے کی کوشش کی گئی، یہ ٹارگٹ کلنگ نہیں بلکہ سپاری دے کر قتل کرایا گیا تھا‘۔ انہوں نے بتایا کہ فضل ایک مخبرتھا، جس کی مددسے مئی میں کسٹم انٹیلی جنس نےکارروائی کی اور 7 کروڑ روپے کی چھالیہ ضبط کی تھی، قبضےمیں لیا گیا مال مبینہ طورپر عمران مسعود، اس کےساتھی وحیدکاکڑکاتھا جبکہ اس کا تیسرا حصے دار عثمان شاہ تھا، جس نے اپنے تعلقات استعمال کر کے ہارون کورائی سے رابطہ کیا اور فضل کو راستے سے ہٹانے کا ٹاسک دیا۔