بھارتی آئین کے تحت تنازعہ کشمیر کا کوئی حل منظور نہیں ، کل جماعتی حریت کانفرنس

انسانی حقوق کونسل جموںوکشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی تحقیقات کرائے

پیر 27 ستمبر 2021 19:26

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 ستمبر2021ء) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے بھارتی آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے تنازعہ کشمیر کے کسی بھی حل کو مسترد کر تے ہوئے واضح کیا ہے کہ ہزاروں شہداء نے بھارتی تسلط سے مکمل آزادی کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں بانڈی پورہ ، اوڑی اور دیگر علاقوں میں شہید ہونے والے نوجوانوں کو شاندار خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا کہ کشمیری حقیر سیاسی یا مادی مفادات کے لیے کسی کو تحریک آزادی کو سبوتاژ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

ترجمان نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل اور انسانی حقوق کی دیگر تنظیموں پر زور دیا کہ وہ جنگ زدہ جموں و کشمیر کا دورہ کریں اور علاقے میں بڑے پیمانے پر جاری قتل و غارت ، اجتماعی عصمت دریوں اورجبری گرفتاریوں سمیت بھارتی فوجیوں کے مظالم کا خود مشاہدہ کریں۔

(جاری ہے)

دریں اثنا ء پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی نے بھارت کی دو بڑی صحافتی تنظیموں پریس کونسل آف انڈیا اور ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا کو لکھے گئے ایک خط میں مطالبہ کیا ہے کہ وہ صحافیوں کو دھمکانے ، ان کی جاسوسی کرنے اور بلاجواز ہراساں کئے جانے کی تحقیقات کے لیے ایک ٹیم کشمیر بھیجیں۔

محبوبہ مفتی نے اپنے خط میںلکھا کہ پولیس نے رواں ماہ کشمیر میں کئی صحافیوں کے گھروں پر چھاپے مارے اور ان کے فون ، لیپ ٹاپ ، اے ٹی ایم کارڈز اور پاسپورٹ ضبط کرلئے۔ انہوں نے کہا کہ ہر گزرتے دن کے ساتھ سچی خبریں شائع کرنا جرم بنتاجارہاہے۔جموں خطے میں ادھم پور کے ٹریننگ سینٹر میںبھارتی پیراملٹری بارڈر سیکورٹی فورس کا ایک اہلکار پراسرار حالت میں مردہ پایا گیا۔

کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے چیئرمین الطاف حسین وانی نے جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کے 48 ویں اجلاس میں بحث میں حصہ لیتے ہوئے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ جموںوکشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لیے ایک تحقیقاتی کمیشن قائم کرے۔ ادھر مودی حکومت کے نافذ کردہ 3 متنازعہ زرعی قوانین کو ایک سال مکمل ہونے کے موقع پر پورے بھارت میں مکمل ہڑتال کی گئی۔

ہڑتال کی کال بھارتی کسانوں کی یونین سمیوکت کسان مورچہ نے دی تھی۔ پنجاب اور ہریانہ میں خاص طور پر تمام بڑی شاہراہیں ، اہم سڑکیں ، لنک روڈز اور ریلوے ٹریک بند ہیں جس سے معمولات زندگی ٹھپ ہوکر رہ گئے ہیں۔ صرف پنجاب میں کسانوں نے 350 سے زائد مقامات پر احتجاج کیا۔بھارت کی مسلح افواج میں خواتین اہلکاروں کو محض ایک جنسی شے تک محدود کر دیا گیا ہے جہاں افسران اور ساتھیوں کی طرف سے تواترکے ساتھ ان کی عصمت دری کی جاتی ہے۔ اسی طرح کے ایک تازہ واقعے میں ریاست تامل ناڈو کے کوئمبٹور فضائی اڈے پربھارتی فضائیہ کے ایک افسر کو اپنی ساتھی کی عصمت دری کرنے پرگرفتار کیا گیا۔