کے سی آر منصوبہ سبز باغ دکھانے تک محدود نہ رکھا جائے، جلد از جلد مکمل کیا جائی:پاسبان

پیر 27 ستمبر 2021 21:40

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 ستمبر2021ء) پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کراچی کے چیف آرگنائزر طارق چاندی والا نے کہا ہے کہ کراچی سرکلر ریلوے کا منصوبہ گذشتہ ادوار کی طرح محض سبز باغ دکھانے تک محدود نہ رکھا جائے، اسے جلد از جلد مکمل کرنے کے لئے عملی اقدامات کئے جائیں۔کراچی سرکلر ریلوے کے کام کا افتتاح ہونے پر کراچی کے عوام سپریم کورٹ کا شکریہ ادا کرتے ہیں کیونکہ پی ٹی آئی نے تو کراچی سے 14 قومی اور 28 کے قریب صوبائی اسمبلیوں کی سیٹیں جیتنے کے باوجود سوتیلی ماں والا سلوک روا رکھا تھا۔

اس منصوبے کے افتتاح کا تمام تر کریڈٹ سپریم کورٹ کو جاتا ہے۔کراچی سرکلر ریلوے کی متعین مدت میں تکمیل سے ہی کراچی کے عوام کو فائدہ پہنچ پائے گا جس کا مکمل خیال رکھا جانا ضروری ہے۔

(جاری ہے)

کراچی سرکلر ریلوے منصوبہ میں پہلے ہی کئی برسوں کی تاخیر ہوچکی ہے۔کراچی سرکلر ریلوے کو ’’سیاسی اکھاڑہ‘‘ بنانے کے بجائے عوام کے ووٹوں کا احترام کیا جائے ۔

کراچی سرکلر ریلوے سے کراچی کے تمام شہریوں کو فائدہ پہنچنا اہم اور ضروری ہے۔سرکلر ریلوے کی بحالی سے ٹریفک کی صورتحال میں بہتری اور ماحولیاتی آلودگی میں کمی آئے گی۔ لاہور، پنڈی،ملتان اور پشاور میٹرو اپنے اپنے مقررہ وقت میں مکمل ہو گئیں لیکن گرین لائن اورکراچی سرکلر ریلوے کی بحالی میں تاخیر پیپلز پارٹی کی بدنیتی کا کھلا ثبوت ہے۔

پاسبان پریس انفارمیشن سیل سے جاری کردہ بیان میں پی ڈی پی کراچی کے چیف آرگنائزر طارق چاندی والانے مزید کہاکہ وزیر اعظم عمرا ن خان کے سی آر کا سنگ بنیاد رکھنے کے بعد اسے سندھ حکومت کے حوالے کر کے بھول نہ جائیں۔ سب سے بڑے شہر میں عوام کو ایک ڈھنگ کی ٹرانسپورٹ تک میسر نہیں ہے۔ کراچی کی ٹرانسپورٹ کی ابتر صورتحال دیکھ کر اٹھارویں ترمیم کی تباہ کاریوں کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔

کراچی کے عوام منی بسوں،کوچز اور چنگ چی پر اذیت ناک طریقہ سے سفر کرنے پر مجبور ہیں ۔بانیان پاکستان کی اولادوں اور پاکستان کو سب زیادہ ٹیکس دینے والے شہریوں کے ساتھ یہ امتیازی سلوک کیوں روا رکھا جا رہا ہی پچاس سالوں سے سندھ پر قابض پیپلز پارٹی حساب دے۔ عوام پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں، کراچی میں کچرے کا ڈھیر ہے، شہروں کی حالت خراب ہے، سڑکیں ٹوٹی پھوٹ کا شکار ہیں، پیپلزپارٹی نے سندھ کو کیا دیاہی ٹرانسپورٹ کی سہولت نہ دینے والی اورکچرے کے ڈھیروں کو صاف نہ کرسکنے والی سیاسی جماعت کو حکومت کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔

کراچی بری طرح مسائل کا شکار ہے، سارے محکمے تباہ ہوگئے ہیں۔ ڈھائی کروڑ سے زائد آبادی اور ملک کو 70 فیصد ریونیو کما کر دینے والے شہرکراچی کے عوام کی ذمہ داری نہ ہی مرکزی حکومت لیتی ہے اور نہ ہی صوبائی حکومت اپنی ذمہ داری پوری کرتی ہے۔ کیا کراچی کی عوام کے مقدر میں ٹوٹی پھوٹی بسیں اور چینی ساختہ موٹر سائیکل چنگ جی رہ گئے ہیں کراچی کی ترقی کے لئے اب تک سات ترقیاتی منصوبے تشکیل دیئے گئے جن میں سے دو قیام پاکستان سے قبل کے ہیں جبکہ پانچ قیام پاکستان کے بعد کے جن میں سے کسی ایک پر بھی عمل درآمد نہیں ہوسکا۔ کراچی کے شہری آج بھی کھٹارہ بسوں اور چنگ چیز کی اذیت ناک سواری کے دھکے کھانے پر مجبور ہیں۔