کورونا وائرس:امریکا کی فورٹ ڈیٹرک بائیولاجیکل لیب کی تحقیقات کا مطالبہ پھر سے زور پکڑنے لگا

واشنگٹن فورٹ ڈیٹریک بائیولاجیکل لیب کی تحقیقات کا مطالبہ ردکرچکا ہے‘چین اور دیگر ممالک کا الزام ہے کہ عالمی وباءکے پھیلاﺅ میں امریکی بائیولاجیکل لیب کا کچھ نا کچھ عمل دخل رہا ہے.رپورٹ میں انکشافات

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 28 ستمبر 2021 11:59

کورونا وائرس:امریکا کی فورٹ ڈیٹرک بائیولاجیکل لیب کی تحقیقات کا مطالبہ ..
ہانگ کانگ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-28 ستمبر ۔2021 ) کورونا وائرس کی وباء اور دنیا بھر میں اسکے بڑھتے اثرات اور مختلف اقسام سامنے آنے کے بعد دنیا میںجراثیمی ہتھیاروں کیخلاف عالمی سطح پر تشویش اور توجہ کو اجاگر کیا ہے اس حوالے سے امریکا کی مشہو ر زمانہ فورٹ ڈیٹرک کی بائیویالوجی لیبارٹری دنیا بھر میں تنقید کا نشانہ بنی ہے.

(جاری ہے)

ناقدین کے مطابق یہ بظاہر تو بائیویالوجی تحقیق اور تعلیم کی ایک لیبارٹری تھی لیکن اسکے خفیہ فوجی مقاصد رہے اس لیب کو اگست2019میں کورونا وائرس کے پھیلنے سے پہلے بند کردیا گیا تھا امریکا پر الزام ہے کہ اس نے لیب کوخطرناک وائر س اور بیکٹریا ایجاد کرنے کے لیے استعمال کیافورٹ ڈیٹرک لیبارٹری کے حوالے سے امریکا کیخلاف دنیاکے کئی ممالک میں مظاہرے بھی ہوئے تاہم امریکا نے فورٹ ڈیٹریک بائیولاجیکل لیب کی تحقیقات کا مطالبہ ردکردیا تھا محققین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی عالمی وباءنے سینٹ ڈیٹرک جیسے خفیہ فوجی منصوبوں کے خاتمے کی اہمیت کو ایک بار پھر اجاگر کیا ہے اور مہذب دنیا نے اگر ایسے خفیہ جراثیمی لیبارٹریز کیخلاف دوٹوک اقدام نہ کیا تو بنی نوع انسان کا مستقبل غیر محفوظ رہے گا.

ادھر امریکی نشریاتی ادارے کا کہنا ہے کہ لیب کی بندش کورونا کی وباءپھیلنے سے کچھ عرصہ قبل ہی عمل میں آئی لیکن فی الحال اس بات کا کوئی عوامی ثبوت نہیں ہے کہ بندش وبائی مرض سے منسلک ہے یہ پہلا موقع نہیں تھا جب فورٹ ڈیٹریک لیب بند ہو ئی ”نیو یارک ٹائمز“ کے مطابق 2009 میں لیب کو دوسری غلطیوں کی وجہ سے بند کر دیا گیا تھا جریدے نے یہ بھی کہا کہ 2001 کے انتھراکس حملوں کا سرکردہ ملزم ڈاکٹر بروس ای آئیونز فورٹ ڈیٹریک کا ملازم تھا.

ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد جاپان کے حیاتیاتی ہتھیاروں کے حوالے سے بدنام زمانہ یونٹ 731کا ریکارڈامریکہ کے پاس آگیا تھا امریکی جریدے” لاس اینجلس ٹائمز“ سمیت امریکی ذرائع ابلاغ میں 1980 کی دہائی میں جاپان کی حیاتیاتی ہتھیاروں کی لیباٹرری کے ریکارڈزامریکا کے پاس ہونے کا تذکرہ منظرعام پر لایا گیاجاپانی امپیریل آرمی کے یونٹ 731 کی طرف سے مرتب جرائم کے نمائش ہال کے ایک محقق یانگ یانجن نے کہنا تھا کہ امریکی فوج نے ٹوکیو کے مقدمے کو نظرانداز کیا اور یونٹ 731 کے بنیادی ارکان سے براہ راست رابطہ کیا براﺅن یونیورسٹی کے سینئر فیلو اسٹیفن کنزرکا کہنا ہے کہ اس وقت کے سپریم الائیڈ کمانڈ کی قیادت میں جنرل میک آرتھر کے مطابق جاپانی حیاتیاتی ہتھیاروں کے رپورٹس اور ریکارڈکی امریکہ کے لیے قدر قومی سلامتی کے لیے اتنی اہمیت کی حامل ہے جس کے مقابلے میں اداہ شدہ قیمت کی کوئی حیثیت نہیںجاپانی فوج کے یونٹ 731 نے چین میں زندہ انسانوں پر انتہائی ظالمانہ تجربات کیے جن میںویوسیکشن ، زہر گیس ٹیسٹ ، بائیو ویپن ٹیسٹ اور بغیر اینستھیزیا کے اعضاءکو کاٹنا شامل ہے.

جاپان پر الزام رہا ہے کہ اس نے دوسری جنگ عظیم اور اس سے قبل چین ، سوویت یونین ، منگولیا ، برطانیہ ، دوسرے ملکوں میں خطرناک اور جان لیوا حیاتیاتی حملے کیئے جاپان کے اسی یونٹ 731کا ڈیٹا دوسری جنگ عظیم کے بعد امریکہ لے گیا تھا یہ الزام بھی سامنے آتا رہا ہے کہ یونٹ731کے کئی اراکین بھی امریکا ساتھ لے گیا تھا جنہوں نے امریکی حکومت کے تحت اپنے حیاتیاتی ہتھیاروں پر تجربات کو نہ صرف جاری رکھا بلکہ ان کو مزید طاقتور اور جان لیوا بنایا.

ادھر چین کے 20ملین سے زائدشہریوں کے دستخطوں والا ایک خط عالمی ادارہ صحت کو جاری کیا گیا ہے جس میں زوردیا گیا ہے کہ فورٹ ڈیٹرک لیب کے انسٹی ٹیوٹ آف انفیکشن ڈیزیز کی تحقیقات کی جائیںرواں سال جولائی میں شائع ہونے والی درخواست میں ڈبلیو ایچ او سے لیب کی تحقیقات کی اپیل کی گئی اور امریکہ پر زور دیا گیا کہ وہ دنیا بھر کے لوگوں کے مطالبے کا جواب دے اور فورٹ ڈیٹرک کودنیا کے سامنے تحقیقات کے پیش کرئے. واضح رہے کہ امریکی حکام بارہا ان اطلاعات کو بے بنیاد اور سازشی تھیوری قراردیتے آئے ہیں بائیڈن انتظامیہ سے قبل ان کے پیش رو صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی اسے سازشی تھیوری قراردے کر رد کردیا تھا .