اسلام آباد میں لڑکا لڑکی تشدد کیس، عثمان مرزا کی اکڑ ختم نہ ہوئی

میڈیا والوں! سب کو بتانا مرشد آئے تھے ۔۔ ملزم عثمان مرزا کے عدالت پیشی کے موقع پر میڈیا کو دیکھ کر نعرے

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان منگل 28 ستمبر 2021 12:24

اسلام آباد میں لڑکا لڑکی تشدد کیس، عثمان مرزا کی اکڑ ختم نہ ہوئی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 28 ستمبر 2021ء) : اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے لڑکی اور لڑکے پر تشدد کیس میں عثمان مرزا سمیت 7 ملزمان پر فرد جرم عائد کردی ۔ اسلام آباد میں لڑکا لڑکی تشدد کیس میں اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے جن ملزمان پر فرد جُرم عائد کی اُن میں عثمان مرزا کے علاوہ شریک ملزمان میں حافظ عطا الرحمن، ادارس قیوم بٹ، ریحان، عمر بلال مروت، محب بنگش اور فرحان شاہین بھی شامل ہیں۔

آج ملزمان کو عدالت میں پیش کیا گیا لیکن عثمان مرزا کی اکڑ اسی طرح قائم و دائم رہی۔ملزم میڈیا کے نمائندوں کو دیکھ کر اکڑ دکھا کر چلتا رہا اور کیمروں کی طرف منہ کر کے کہنے لگا میڈیا والوں سب کو بتانا مرشد آئے تھے۔بظاہر لگتا ہے کہ ملزم کو کسی قسم کا خوف نہیں ہے اور نہ ہی اپنے کیے پر کوئی پچھتاوا ہے۔

(جاری ہے)

دوسری جانب ملزمان نے عدالت میں صحت جرم سے انکار کر دیا ۔

فرد جرم کے بعد ملزمان کے خلاف باقاعدہ ٹرائل شروع ہوگا عدالت نے استغاثہ سے شہادتیں طلب کر لی ہیں۔ عدالت نے پراسیکوشن کے گواہان کو آئندہ سماعت پر طلب کر لیا ہے۔ عدالت نے گواہان کے بیانات قلمبند کرنے کیلئے گواہوں کو نوٹسز جاری کر دیئے ہیں۔ کیس کی مزید سماعت12 اکتوبر تک ملتوی کر دی گئی ہے۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے تھانہ گولڑہ میں ملزمان کے خلاف تشدد اورغیر اخلاقی ویڈیو بنانے کا مقدمہ سرکار کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے جس میں اسلام آباد پولیس کے سب انسپیکٹر مدعی ہیں۔

یاد رہے کہ تین روز قبل وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں لڑکا لڑکی پر تشدد اور ہراسگی کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ۔ تفصیلات کے مطابق سیکٹر ای الیون میں لڑکا لڑکا پر تشدد اور ہراسگی کیس میں پولیس نے چالان عدالت میں جمع کروا دیا ہے۔ روزنامہ جنگ میں شائع رپورٹ کے مطابق لڑکی اور لڑکے پر تشدد اور اس کی ویڈیو وائرل ہونے سے متعلق کیس میں پولیس کی جانب سے عدالت میں جمع کروائے گئے چالان کے مندرجات بھی سامنے آ گئے ۔

پولیس کی جانب سے عدالت میں جمع کروائے گئے چالان کے مطابق عثمان مقدمےکا مرکزی کردار ہے جس نے ساتھیوں کے ساتھ مل کر نازیبا ویڈیو بنائی، ملزمان نے ویڈیو بنا کر لڑکے اور لڑکی کو بلیک میل کیا اور بعد میں بھتے کی رقم بھی وصول کی۔ ملزم کی نشاندہی پر ویڈیو بنانے والا موبائل فون اور ڈرانے کے لیے استعمال کیا گیا پستول بھی برآمدکیا گیا۔ پولیس چالان کے مطابق ملزم عمر بلال نے انکشاف کیا کہ عثمان مرزا کے کہنے پر متاثرہ لڑکے اور لڑکی سے سوا 11 لاکھ روپے لیے، 6 لاکھ روپے عثمان کو دیے اور باقی رقم دیگر ساتھیوں میں تقسیم کی گئی۔

متاثرہ لڑکے اور لڑکی نے مجسٹریٹ کے سامنے دفعہ 164 کے بیانات ریکارڈ کروائے، متاثرین کے مجسٹریٹ کے سامنے ریکارڈ کروائے گئے بیانات کو بھی چالان کاحصہ بنایا گیا۔ پولیس چالان کے مطابق متاثرہ لڑکی نے مجسٹریٹ کے سامنے بیان دیا کہ عثمان مرزا اور اس کے دوست ہمارا مذاق اڑاتے اور ویڈیو بناتے رہے۔ یاد رہے کہ رواں برس جولائی میں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں دیکھا گیا کہ ایک شخص لڑکے اور لڑکی کو تشدد کا نشانہ بنا رہا ہے جب کہ وہ لڑکے کو مارتے ہوئے مغلظات بھی بک رہا ہے۔

ملزم کی اسلحے کی نمائش کرتے ہوئے پرانی ویڈیوز بھی منظرِ عام پر آ گئی ہیں۔ سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہوتے ہی جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی اور ویڈیو آئی جی اسلام آباد قاضی جمیل الرحمان تک پہنچ گئی، جس کے بعد انہوں نے وقوعہ کا فوری نوٹس لیتے ہوئے ایس ایس پی آپریشنز کو ملزمان کو گرفتارکرنے کا حکم دیا۔ جبکہ سلام آباد کے ڈپٹی کمشنر حمزہ شفقت نے بھی یقین دہانی کروائی تھی کہ مقدمے میں نامزد یا ویڈیو میں نظر آنے والے تمام ملزمان کو گرفتار کرلیا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ عثمان مرزا گاڑیوں کی خرید و فروخت کا کام کرتا ہے، متاثرین کی جانب سے شکایت درج نہ کروانے پر سرکار کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا۔اسلام آباد کے تھانہ گولڑہ میں ملزمان کے خلاف تشدد اور غیر اخلاقی ویڈیو بنانے کا مقدمہ سرکار کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا ، جس میں اسلام آباد پولیس کے سب انسپیکٹر مدعی ہیں۔ ایف آئی آر کے مطابق واقع ای الیون ٹو میں واقع اپارٹمنٹس میں پیش آیا۔

اسلام آباد پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ویڈیو میں نظر آنے والے ملزم عثمان مرزا کو چند گھنٹوں میں ہی گرفتار کر لیا تھا۔ جس کے بعد واقعہ میں ملوث چار افراد کو حراست میں لیا گیا تھا۔ اسلام آباد پولیس کے ترجمان نے انصاف کی یقین دہانی کرواتے ہوئے کہا تھا کہ کوئی شخص کتنا بھی با اثر کیوں نہ ہو قانون سے بالاتر نہیں ہوتا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق ملزمان جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل میں ہیں جبکہ فرد جرم عائد کرنے کے لیے 28 ستمبر کی تاریخ مقرر ہے۔ واضح رہے کہ یہ واقعہ 18 نومبر 2020ء کو پیش آیا تھا جس کی ایف آئی آر 8 ماہ تاخیر سے درج ہوئی تھی، مقدمہ متاثرین نہیں بلکہ ایس ایچ او تھانہ گولڑہ کی شکایت پر 6 جولائی 2021ء کو درج ہوا تھا۔