آواز سے پانچ گنا تیز رفتار، ہائپر سانک میزائل کا امریکی تجربہ

DW ڈی ڈبلیو منگل 28 ستمبر 2021 18:40

آواز سے پانچ گنا تیز رفتار، ہائپر سانک میزائل کا امریکی تجربہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 28 ستمبر 2021ء) امریکا نے آواز کی رفتار سے پانچ گُنا تیز رفتار میزائل کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔ پینٹاگون کے مطابق 2013ء کے بعد سے اس طرح کے کسی ہتھیار کا یہ اولین تجربہ ہے۔ امریکا کی ڈیفنس ایڈوانسڈ ریسرچ پراجیکٹس ایجنسی (DARPA) کی طرف سے پیر 27 ستمبر کو ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ اس میزائل کا تجربہ گزشتہ ہفتے کیا گیا۔

امریکی ہائپرسانک میزائل کا یہ تجربہ روس کی طرف سے اسی طرح کے ایک میزائل تجربے کے چند ماہ بعد ہی ہوا ہے۔ رواں برس جولائی میں روس نے بھی ہائپر سانک کروز میزائل کا کامیاب تجربہ کیا تھا۔ روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے اس موقع پر کہا تھا کہ اس میزائل کا دنیا میں کوئی ثانی نہیں ہے۔

امریکی میزائل نظام کو 'ہائپر سانک ایئر بریدنگ ویپن کنسپٹ‘ یا (HAWC) کا نام دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

یہ نظام ایرواسپیس اور ڈیفنس کے شعبے کی دو بڑی کمپنیوں ریتھیون ٹیکنالوجیز اور نارتھروپ گرومان کی جانب سے تیار کیا گیا ہے۔

میزائل کا تجربہ کس طرح ہوا؟

امریکی محکمہ دفاع کے پروگرام DARPA اور امریکی ایئرفورس کے ساتھ مل کر کیے جانے والے اس تجربے میں ایک جہاز کے پر کے نیچے نصب اس میزائل کو چھوڑا گیا اور اس کے چند سیکنڈز بعد اس کا راکٹ بوسٹر اسٹارٹ ہو گیا جو اس کی رفتار آواز کی رفتار کے برابر یا Mach 1 تک لے گیا۔

اس کے بعد میزائل میں نصب ایک اور انجن نے جسے "scramjet" کہا جاتا ہے اپنا کام شروع کر دیا اور اس میزائل کو ہائپرسانک رفتار تک لے گیا۔

ہائپرسانک سے مراد آواز کی رفتار سے پانچ گُنا رفتار یعنی Mach 5 یا اس سے زیادہ رفتار ہے۔

ریتھیون کمپنی کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق اس ٹیسٹ کے بعد اسے تیار کرنے والی کمپنیاں اس کا ایک پروٹوٹائپ طے شدہ پروگرام کے مطابق امریکی محکمہ دفاع کے حوالے کرنے پر کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔

HAWC کام کیسے کرتا ہے؟

سکریم جیٹ انجن ٹیکنالوجی اس ہوا کو دبا کر اسے اس فیول کے ساتھ ملا کر جلاتی ہے جس ہوا میں یہ میزائل سفر کر رہا ہو۔ اس طرح سپر سانک رفتار بحال رکھنا کافی وقت تک کے لیے ممکن ہو جاتا ہے۔

امریکی ڈیفنس ایڈوانسڈ ریسرچ پراجیکٹس ایجنسی کے مطابق HAWC میزائل آکسیجن سے بھرپور فضا میں بہترین انداز میں سفر کرتا ہے، جبکہ اس کی رفتار اور حرکت کرنے کی صلاحیت کے سبب بروقت اس کا کھوج لگایا جانا مشکل بنا دیتا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ میزائل عام میزائلوں کی نسبت اپنے ہدف کو زیادہ تیزی کے ساتھ ہدف بناتا ہے اور یہ بہت زیادہ دھماکا خیز مواد کے بغیر بھی بہت زیادہ توانائی کے سبب زیادہ تباہ کن ہوتا ہے۔

ا ب ا/ک م (روئٹرز، اے ایف پی)