امریکا:ایوان نمائندگان نے وزیردفاع اور عسکری قیادت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا

آپ لوگ شاید استعفیٰ نہ دیں لیکن اگر ہمارے صدر اس قدر کنفیوژ نہ ہوتے تو وہ آپ کو عہدوں سے ہٹا چکے ہوتے.رکن کانگریس کمیٹی کے سماعت کے دوران سخت ریمارکس

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 30 ستمبر 2021 12:40

امریکا:ایوان نمائندگان نے وزیردفاع اور عسکری قیادت سے مستعفی ہونے ..
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-ا نٹرنیشنل پریس ایجنسی۔30 ستمبر ۔2021 ) امریکہ میں ایوانِ نمائندگان کی آرمڈ سروسز کمیٹی میں افغان جنگ کے خاتمے پر فوج کی اعلیٰ قیادت کو سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑا ایوان نمائندگان کے متعدد ارکان نے فوجی قیادت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا جب کہ کئی اراکین نے مشکل صورتِ حال میں بہتر نتائج پر ان کی تعریف کی.

(جاری ہے)

امریکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق افغانستان سے انخلا پر سب سے زیادہ تنقید ری پبلکنز کی طرف سے ہوئی جن میں بہت سے راہنماﺅں نے بار بار امریکی صدر جو بائیڈن کو اعلیٰ فوجی حکام کے مشورے کے خلاف امریکی جنگی کارروائیاں ختم کرنے اور گزشتہ ماہ افغانستان سے آخری امریکی فوجی دستوں کو نکالنے پر تنقید کا نشانہ بنایا. ریاست الباما سے ری پبلکن رکن مائیک راجرز اور ہاﺅس کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے اہم رکن نے کہا کہ اس سے ہٹ کر کہ صدر بائیڈن افغانستان سے فوجیں نکالنے کے فیصلے پر کیا محسوس کرتے ہیںمیں سمجھتا ہوں کہ ہم سب اس بات پر اتفاق کر سکتے ہیں کہ بلاشبہ یہ ایک بڑا تباہ کن فیصلہ تھا ریاستِ فلوریڈا سے ری پبلکن رکن میٹ گائٹز نے وزیر دفاع لائیڈ آسٹن جوائنٹ چیفس آف اسٹاف چیئرمین جنرل مارک ملی، اور سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل کینتھ فرینک میکنزی سے فوری طور پر مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا.

انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں آپ لوگ شاید استعفیٰ نہ دیں لیکن اگر ہمارے صدر اس قدر کنفیوژ نہ ہوتے تو وہ آپ کو عہدوں سے ہٹا چکے ہوتے اور آپ اسی چیز کے حق دار ہیں جماعتی بنیادوں پر تنقید اس قدر بڑھ گئی کہ کمیٹی کے ڈیموکریٹک چیئرمین رکن ایوانِ نمائندگان ایڈم اسمتھ کو بار بار مداخلت کرنا پڑی اور انہوں نے ان دلائل کو بنیادی عدم اخلاص قرار دیا.

انہوں نے کہا کہ کسی بھی طور یہ کہنا جائز نہیں کہ ہمارے سامنے جو جینٹلمین موجود ہیں وہ زیادہ اہل زیادہ ذہین یا اس ملک کے ساتھ زیادہ پر عزم نہیں ہیں انہوں نے کہاکہ ایسا کہنا جماعتی موقع پرستی ہے. ایڈم اسمتھ نے کہا کہ آپ کسی بھی جنرل کو چن لیجیے اپنے پسندیدہ صدر کو لے آئیے اپنے پسندیدہ رہنما لے آئیے ان میں سے کوئی بھی وہ کچھ مکمل کامیابی کے ساتھ نہیں کر سکتا جو یہاں بیٹھے ہمارے بہت سے اراکین کمیٹی کہہ رہے اور ان جینٹلمیں کو بتا رہے ہیں کہ وہ بے وقوف ہیں اور یہ کچھ کرنے کی اہلیت نہیں رکھتے.

چار گھنٹوں کی شہادت کے دوران سینٹ کام کے سربراہ جنرل میکنزی اور جوائنٹ اسٹاف جنرل مارک ملی نے کہا کہ وہ بار بار اس بات پر زور دیتے آئے ہیں کہ افغانستان کے اندر 2500 فوجی متعین رکھے جائیںاگرچہ یہ منصوبہ خطرات سے خالی نہیں تھا جنرل میکنزی نے اس موقع پر اراکین کانگریس کو بتایا کہ افغانستان میں 2500 فوجیوں کو رکھا جاتا اور جیسا کہ وزیر دفاع نے بھی بیان کیا کہ اس بارے میں خطرہ ضرور موجود رہتا کہ طالبان ہم پر حملے شروع کر دیتے.

جنرل ملی کا بھی کہنا تھا کہ 2500 امریکی فوجی افغانستان کے اندر تعینات رکھنے سے افغانستان کی حکومت اور افغان سیکیورٹی فورسز کا مورال بلند رکھا جا سکتا تھا اور غالباً اس سے وہ اگست کے وسط میں انتہائی تیزی سے ہتھیار نہ ڈال دیتے تاہم جنرل ملی نے اراکین کانگریس کو بتایا کہ انہوں نے تقریباً پانچ سال پہلے بتا دیا تھا کہ افغانستان کے اندر جنگ امریکی فوجی وسائل کے ساتھ ناقابل فتح ہے ایک روز قبل سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے سامنے اپنے بیان میں جنرل ملی نے افغانستان میں امریکہ کی بیس برسوں پر محیط طویل ترین جنگ کو ایک اسٹریٹجک ناکامی قرار دیا تھا باوجود اس کے کہ امریکی فوج نے اپنے ایک لاکھ 24 ہزار افراد کو بشمول چھ ہزار امریکیوں کے، سترہ دن کے اندر کابل سے باہر نکالا.

جنرل ملی کا کہنا تھا کہ اس وقت کابل میں دشمن کا کنٹرول ہے اس کو اور کس طرح سے بیان کیا جائے تاہم ان کا کہنا تھا کہ بات جب افغانستان سے انخلا کی ہو گی تو میرے خیال میں آخر میں صورتِ حال یہی بنتی چاہے آپ جب بھی انخلا کرتے ایوانِ نمائندگان کے اراکین نے بھی افغانستان سے انخلا کی کوششوں پر تنقید کی اور کہا کہ بہت سے امریکیوں اور ان افغان شہریوں کو پیچھے چھوڑ دیا گیا جنہوں نے امریکہ کی مدد کی تھی.

وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے کمیٹی کے اراکین سے وعدہ کیا کہ اگرچہ اس وقت افغانستان میں امریکی فوجی زمین پر موجود نہیں ہیں لیکن پینٹاگان افغانستان سے، جس قدر ممکن ہو سکے، زیادہ سے زیادہ لوگوں کو باہر نکال لائے گا لائیڈ آسٹن نے بتایا کہ گزشتہ 48 گھنٹوں میں ہم نے مزید 63 امریکی شہریوں کو اور 169 مسقل سکونت رکھنے والوں کو افغانستان سے نکالا ہے.

وزیر دفاع نے کہا کہ امریکی فوج افغانستان سے کسی بھی طرح کے دہشت گردی کے ممکنہ خطرے پر نظر رکھے ہوئے ہے چاہے یہ خطرہ القاعدہ سے آتا ہے یا داعش کے گروپ سے عہدیداروں کا خیال ہے کہ آئندہ تین برسوں میں کبھی بھی اس طرح کا خطرہ جنم لے سکتا ہے. تاہم دفاعی عہدیداروں اور وائٹ ہاﺅس کا اصرار ہے کہ وہ کسی بھی ممکنہ خطرے سے فضا سے ڈرون حملوں کے ذریعے نمٹنے کی اہلیت رکھتے ہیں تاہم وہ اقرار کرتے ہیں کہ زمین پر ان کے فوجی نہ ہونے کی وجہ سے اس کام میں مشکلات ضرور ہیں جب سوال کیا گیا کہ آیا یہ ممکن ہے کہ امریکہ ایک مرتبہ پھر اپنے فوجی، مستقبل میں کسی بھی موقع پر افغانستان بھجوائے؟ اس پر وزیردفاع لائیڈ آسٹن نے کہا کہ وہ اس امکان کو مسترد نہیں کرتے.

انہوں نے کہا کہ میں صرف یہ کہوں گا کہ اس بارے میں وقت سے پہلے کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ آیا ہم واپس جائیں گے یا ہمییں جانا پڑے گا.