مریم نوازنے ایون فیلڈریفررنس کا فیصلہ کالعدم قراردینے کے لیے درخواست دائرکردی

شریف خاندان کے خلاف یہ فیصلہ پاکستان کی تاریخ میں سیاسی انجینئرنگ اور قانون کی سنگین خلاف ورزیوں کی پرانی مثال ہے.سابق وزیراعظم کی صاحبزادی کا درخواست میں موقف

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 5 اکتوبر 2021 13:47

مریم نوازنے ایون فیلڈریفررنس کا فیصلہ کالعدم قراردینے کے لیے درخواست ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-ا نٹرنیشنل پریس ایجنسی۔05 اکتوبر ۔2021 ) ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا پانے والی پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز نے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ کاالعدم کرنے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ متفرق درخواست دائر کر دی ہے. مریم نواز نے اپنے وکیل ایڈووکیٹ عرفان قادر کے ذریعے عدالت عالیہ میں درخواست جمع کرائی درخواست میں انہوں نے موقف اپنایا کہ احتساب عدالت نے 6 جولائی 2017 کو ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا سنایا تھا جو پاکستان کی تاریخ میں سیاسی انجینئرنگ اور قانون کی سنگین خلاف ورزیوں کی پرانی مثال ہے.

(جاری ہے)

درخواست میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے سابق جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے بار سے خطاب کا بھی حوالہ دیا گیا انہوں نے کہاکہ جج نے کہا چیف جسٹس سے رابطہ کیا گیا کہ ہم نے الیکشن تک نواز شریف اور اس کی بیٹی کو باہر نہیں آنے دینا. انہوں نے کہا کہ جج کے مطابق چیف جسٹس نے انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے عہدیداروں کو کہا کہ جس بینچ سے آپ مطمئن ہیں وہ بینچ بنا دیتے ہیںانہوں نے موقف اپنایا کہ ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) آئی ایس آئی نے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی جانب سے عائد الزامات کی تردید نہیں کی.

درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جسٹس شوکت صدیقی نے بتایا تھا کہ جنرل فیض حمید نے ان سے 29 جون 2018 کو ملاقات کی تھی درخواست میں کہا گیا کہ جسٹس شوکت صدیقی کے بیان سے عدالتی فیصلے کے غیر جانبدارانہ ہونے پر شکوک و شبہات پیدا ہوئے، جج ارشد ملک کی بھی ویڈیو وائرل ہوئی کہ ان پر نواز شریف کو سزا سنانے کے لیے بے حد دباﺅ تھا. درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت قانون کی ان سنگین خلاف ورزیوں کا نوٹس لے، تمام الزامات سے بری اور سزا کاالعدم قرار دے یاد رہے کہ 6 جولائی 2018 کو شریف خاندان کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے دائر ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کو 10 سال، ان کی صاحبزادی مریم نواز کو 7 سال جبکہ داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کو ایک سال قید بامشقت کی سزا سنائی تھی.

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نواز شریف پر 80 لاکھ پاﺅنڈ اور مریم نواز پر 20 لاکھ پاﺅنڈ جرمانہ بھی عائد کیا تھا اس کے علاوہ احتساب عدالت نے شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے لندن میں قائم ایون پراپرٹی ضبط کرنے کا حکم بھی دیا تھا. بعد ازاں نواز شریف نے اس فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا جہاں 19 ستمبر 2018 کو ہائیکورٹ نے احتساب عدالت کی جانب سے سزا دینے کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دے دیا تھا جس کے بعد 22 اکتوبر 2018 کو نیب نے نواز شریف کی رہائی سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا تھا.

بعد ازاں سپریم کورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے سابق وزیر اعظم نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائر صفدر کی سزا معطلی کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کی اپیل خارج کردی تھیں.