صوبے کے دو بڑے سرکاری ٹرشری کیر ہسپتالوں میں یورولوجی ڈپارٹمنٹ تباہ حالی کا شکار ہیں،ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان

مطالبات کے حق میں ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان اور پیرامیڈیکل اسٹاف فیڈریشن کا او پی ڈی اور آپریشن تھیٹر سے بائیکاٹ جاری رہیگا، ترجمان کا بیان

اتوار 10 اکتوبر 2021 21:05

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 اکتوبر2021ء) ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان کے صوبائی ترجمان ڈاکٹر کلیم اللہ کاکڑ نے اپنے جاری کردہ ایک پریس رلیز میں بتایا ہے کہ محکمہ صحت کو تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کرنے والے جام کمال کے منظور نظر سیکرٹریز صحت کی نااہلی کے باعث صوبے کے دو بڑے ٹرشری کیر ہسپتالوں میں جہاں ہر ڈپارٹمنٹ مسائل سے دوچار ہے وہی یورولوجی ڈپارٹمنٹ بھی تباہ حالی کا منظر پیش کر رہا ہے،اربوں کا بجٹ ہونے کے باوجود بی ایم سی ہسپتال اور سنڈیمن پراونشل ہسپتال کوئٹہ میں پچھلے 16 سال سے ضروری مشینیں اور الات کی خریداری کیلئے ایک اٹنی بھی خرچ نہ ہونا اس بات کی طرف واضح اشارہ ہے کہ کرپشن اور بدعنوانی کے عادی نااہل سیکریٹریز صحت کی ترجیحات ہسپتالوں کو سہولیات سے آراستہ کرنے کے بجائے مال بنانا ہے، بولان میڈیکل کالج ہسپتال کے یورولوجی وارڈ میں ڈاکٹرو کے استعمال کی بنیادی مشینیں اور الات میسر نہ ہونے کی وجہ سے ڈپارٹمنٹ پوسٹ گریجویٹ ٹریننگ کیلئے غیرموضوع ٹھہرا کر سی پی ایس پی نے ایک عرصے سے غیر تصدیق شدہ کررکھا ہے جس کا خیال نہ تو بدعنوان سیکرٹری کو ایا اور نہ ہی ٹویٹر پر ال از ویل کہنے والے جام کمال کو ایا،ترجمان نے مزید بتایا کے سنڈیمن پروانشل ہسپتال کوئٹہ اور بی ایم سی ہسپتال کوئٹہ کے یورولوجی وارڈز میں بنیادی سہولیات میسر نہ ہونے کی وجہ سے وارڈز کھنڈرات بن کر رہ گئے ہیں جہاں نہ تو ڈاکٹرز کی پوسٹ گریجویٹ ٹریننگ ممکن ہے اور نہ ہی دور دراز علاقوں سے انے والے غریب مریضوں کا علاج ممکن ہے نتیجتاً مریضوں کو پرائیویٹ ہسپتالوں کا رخ کرنا پڑتا ہے، نااہل سیکریٹریز صحت کی بدعنوانی کا یہ عالم ہے کہ محکمہ صحت کیلئے سالانہ اربوں کا بجٹ ہونے کے باوجود بھی بی ایم سی ہسپتال اور سنڈیمن پراونشل ہسپتال کوئٹہ کے یورولوجی وارڈ میں چند لاکھ روپیوں کا اینڈوسکوپی میشن میسر ہے نہ ہی دیگر بنیادی اور ضروری سہولیات جس کا خمیازہ غریب عوام کو پرائیویٹ ہسپتالوں میں ہزاروں کی فیس دے کر بھرنا پڑتا ہے،ترجمان نے بتایا کے اربوں روپے کا بجٹ کیسے خرچ ہوتا ہے یہ تو سرکاری ہسپتالوں میں سہولیات کا فقدان دیکھ کر اندازہ ہوجاتاہے مگر عوام کے خون کے پیاسے نااہل سیکریٹریز صحت اور ٹویٹر سرکار نے اب ان سرکاری ہسپتالوں کی نجکاری کرکے اپنے عزیز و اقارب کو ہسپتال ٹھیکے پر دے کر ان کی بھی کمائی کا زریع بنانے کا مضموم ارادہ بنا رکھا جسے وائی ڈی اے بلوچستان کسی صورت کامیاب ہونے نہیں دیں گی ترجمان نے بتایا کے بی ایم سی ہسپتال اور سنڈیمن پراونشل ہسپتال کوئٹہ کے یورولوجی وارڈز کی خستہ حالی، سہولیات کے فقدان اور سی پی ایس پی سے رجسٹریشن ختم ہونے کے باعث نہ تو وارڈ میں مریضوں کا بہتر علاج ہوتا ہے اور نہ ہی ان کے علاج کیلئے پوسٹ گریجویٹ ڈاکٹر ٹریننگ کرسکتے ہیں جس کی وجہ سے غریب مریضوں کو پرائیوٹ ہسپتالوں کا رخ کرنا پڑتا ہے اور پوسٹ گریجویشن حا صل کرنے کیلئے ڈاکٹرو کو صوبے سے باہر سی پی ایس پی سے تصدیق شدہ ہسپتالوں کا رخ کرنا پڑتا ہے،ترجمان نے آخر میں بتایا کہ ہم حکومت پر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ وہ سرکاری ہسپتالوں میں سہولیات کی فراہمی یقینی بنائے، بی ایم سی ہسپتال اور سنڈیمن پراونشل ہسپتال کوئٹہ میں اینڈوسکوپی سمیت دیگر ضروری مشینری اور الات کی فراہمی کو جلد از جلد یقینی بنائے تاکہ وہاں پر غریب مریضوں کا علاج اور ڈاکٹرو کی ٹریننگ ممکن ہوسکے، اور ہم حکومت پر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ مسائل کے حل اور مطالبات کے حق میں جاری ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان اور پیرامیڈیکل اسٹاف فیڈریشن کا جاری او پی ڈی اور آپریشن تھیٹر میں الیکٹیو سروسز کا بائیکاٹ جاری رہیگا۔