عالمی منڈی میں خام تیل اور ایل این جی کی بڑھتی قیمتوں نے ملکی معیشت کیلئے خطرے کی گھنٹی بجا دی

پیر 11 اکتوبر 2021 12:00

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 اکتوبر2021ء) عالمی منڈی میں خام تیل اور ایل این جی کی بڑھتی قیمتوں نے ملکی معیشت کیلئے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے ۔میڈیا رپورٹ کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں خام تیل کے نرخ گزشتہ تین برس کی بلند سطح پر ہیں،اس وقت برینٹ خام تیل کے نرخ83ڈالر جب کہ ڈبلیو ٹی آئی کے نرخ79ڈالر فی بیرل کی سطح پر ہیں جو کہ ستمبر2018کے بعد کی بلند ترین سطح ہے ،دوسری جانب ایل این جی کے نرخ بھی 56ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کی سطح پر ہیں۔

عالمی منڈی میں خام تیل اورایل این جی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے معیشت کیلئے خطرہ کھڑا کردیا ہے ۔پاکستان کے مجموعی در آمدی بل میں پٹرولیم مصنوعات کا شیئر لگ بھگ9فیصد بنتا ہے جبکہ خام تیل اور ایل این جی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے پیش نظر اس میں مزید اضافے کا بھی خدشہ ہے ،ایل این جی کے نرخوں میں اضافے اور در آمد میں تاخیر کے باعث اس وقت سندھ میں غیر بر آمدی صنعتوں،نجی بجلی گھروں اور سی این جی اسٹیشنز کو گیس فراہمی میں شدید مشکلات کا سامنا ہے ،سی این جی کی قیمت 185روپے کلو کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے جس کے بعد اکثر سی این جی اسٹیشنز مالکان نے گیس پلانٹ بند کردیے ہیں جب کہ صارفین کی ایک بڑی تعداد بھی سی این جی سے پٹرول کی جانب منتقل ہوگئی ہے ۔

(جاری ہے)

سی این جی کی بندش کے باعث بھی پٹرو ل کی کھپت میں اضافے کا امکان ہے جس کے نتیجے میں پٹرول کی در آمد بڑھ سکتی ہے اور در آمدی بل کی مد میں مزید زرمبادلہ درکار ہوگا،عالمی منڈی میں خام تیل کے نرخ میں اضافے کے باعث ملک میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے جس کے نتیجے میں مہنگائی میں بھی اضافہ ہوگا۔معاشی تجزیہ نگاروں کے مطابق عالمی سطح پر توانائی اور غذائی اجناس کی بڑھتی ہوئی قیمتیں نہ صرف حکومت کیلئے پریشان کن ہیں بلکہ ملک کی معاشی ترقی کیلئے بھی ایک سنگین خطرہ ہیں۔