ہرنائی میں زلزلے سے متاثرہ افراد کے گھروں کی دوبارہ ازرنو تعمیر کی ضرورت ہے ،حاجی نورمحمد خان دمڑ

لوگ بے یارومدگار کھلے آسمان تلے پڑے ہوئے تمام گھر متاثر ہوچکی ،استعمال کے قابل نہیں رہی ، صوبائی وزیر

منگل 12 اکتوبر 2021 16:11

ہرنائی میں زلزلے سے متاثرہ افراد کے گھروں کی دوبارہ ازرنو تعمیر کی ..
ہرنائی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 اکتوبر2021ء) بی اے پی کے مرکزی رہنماء صوبائی وزیر پی ایچ ای/ واسا حاجی نورمحمد خان دمڑ نے کہا ہے کہ ضلع ہرنائی میں زلزلے سے متاثرہ افراد کے گھروں کی دوبارہ ازرنو تعمیر کی ضرورت ہے لوگ بے یارومدگار کھلے آسمان تلے پڑے ہوئے تمام گھر متاثر ہوچکے ہیں اور استعمال کے قابل ہی نہیں ہے دوسری جانب سے آفٹرشاکس کا سلسلہ بھی بدستور جاری ہے اور سردی کا موسم آنے کو ہے صوبائی و مرکزی حکومت ہرنائی زلزلے متاثرین کی مشکلات کو حل کرنے کیلئے سنجیدگی کا مظاہرہ کرے کیونکہ معاملہ دس ،پندرہ ہزار کا یا ایک ٹینٹ دینے کا نہیں لوگوں کے ہزاروں گھر متاثر اور سینکڑوں گھر مکمل طورپر زمین بوس ہوچکے ہے میں نے گزشتہ روز بھی اپنے پریس کانفرنس میں یہ مطالبہ کیا تھا کہ کم ازکم زلزلے میں جان بحق ہونے والے افرادکے لواحقین کو چالیس لاکھ روپے فی کس اور فی گھر کی دوبارہ تعمیرکرنے کیلئے 25 سے 30 لاکھ روپے فراہم کرے زیادہ سے زیادہ تین سو گھر زمین بوس ہوچکے ہے انکی تعمیر کیلئے تین ارب روپے درکار ہے اور یہ رقم صوبائی و وفاقی حکومت کیلئے کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے ہرسال پی ایس ڈی پی میں ایک ضلع کیلئے دس سے پندرہ ارب روپے منظور ہوتے ہے وہ بھی انکے عشائیوں کیلئے ہوتا جبکہ دوسری جانب ضلع ہرنائی میں زلزلے سے ہزاروں گھر متاثر سینکڑوں گھر مکمل طورپر مہندم ہوچکے اور لوگ بے یار ومدگار پڑے ہوئے ہے اور زلزلے سے تباہ ہونے والے مکانات کی دوبارہ ہنگامی بنیادوں پر تعمیر کی ضرورت ہے جوکہ مکانوں کی دوبارہ تعمیر دس ہزار یا ایک لاکھ روپے میں تعمیر نہیں ہوسکتے ہے ایک غریب شخص جس نے اپنی زندگی کی ساری کمائی اپنے گھر کی تعمیر پرخرچ کی تھی اور یہ انکے بچوں کا سرسایہ تھا وہ اور گزربسر کررہے تھے قدرتی آفت زلزلے آنے سے انکے گھر مکمل طورپر مہندم ہوچکی ہے مرکزی و صوبائی حکومت کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم ہرنائی زلزلہ متاثرین کے گھروں کی دوبارہ کرنے کیلئے سنجیدگی سے اس مسئلے کو لیکر زلزلہ متاثرین کے گھروں کو دوبارہ تعمیر کیا جائے انہوں نے کہاکہ ابتک مرکزی و صوبائی حکومت نے زلزلہ متاثرین کی بحالی میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا ہے ٹینٹ ، کمبل اور دیگر اشیاء کی ضرورت ہے مگر زلزلے متاثرین کو دس ہزار روپے دینے یا ٹینٹ ودیگر اشیاء کی فراہمی عرضی طورپر تو انکی ضرورت پوری کی جاسکتی ہے لیکن یہ مسئلے کا مستقل حل نہیں ہے حکومت کو چاہے کہ وہ گھروں کی ہنگامی بنیادوں پر متاثرہ علاقوں کے سروے کرکے متاثرہ گھروں کی تعمیر کیلئے سروے رپورٹ کے مطابق رقم فراہم کیا جائے ،حکومت سردیوں کے آنے سے قبل زلزلہ متاثرین کے گھروں کی تعمیر یقینی اور ممکن بنائے فوری طور پر ٹینٹ اور اشیاء خوردونوش کی فراہمی بعد دوبارہ آباد کاری کی جائے زلزلے سے پورا ضلع متاثر ہوا ہے جبکہ میونسپل کمیٹی ہرنائی اور یونین کونسل ون یونین کونسل ٹو شدید متاثر ہیں کوئی کمرہ رہائش کے قابل نہیں سردیوں کے آنے سے مختلف بیماریاں مزید تباہی لا سکتی ہے انہوں نے کہا کہ 7 اکتوبر کے زلزلے نے پورے ضلع میں تباہی مچائی شہادتیں ہوئی بچے عورتیں اور لوگ زخمی ہوئے جبکہ بڑے پیمانے پر دس ہزار سے زائد گھر تباہ ہو گئے ہیں کوئی کمرہ رہائش کے قابل نہیں رہا ہے۔

(جاری ہے)

سردیوں کا آغاز ہو گیا ہے۔عام آدمی بے سروسامنی کی حالت میں بے یارومددگار کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے ہر مجبور ہے ہنگامی بنیادوں پر ٹینٹ اور خوراکی مواد کی فراہمی کے بعد گھروں کی تعمیر کا سلسلہ شروع کیا جانا چاہے کیونکہ شدید سردی کے آنے سے ضعیف المعر افراد،خواتین،مرد اور بچے بیماری میں مبتلا ہونے کا اندیشہ ہے لہزا گھروں کی تعمیر یقینی اور ممکن بنائی جائے تاکہ مزید پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے کیونکہ اب بھی آپٹر شاکس کے ساتھ ساتھ کبھی کبھار جھٹکے محسوس کئے جارہے ہیں۔اور مہندم شدہ مکانات سمیت دیگر خستہ حال اور شکستہ کمرے گر رہے ہیںلہذاا عوام کی دوبارہ آباد کاری کے لئے ہنگامی بنیادوں پر عملی اقدامات اٹھائے جائیں۔