پشاور، ویمن پارلیمنٹری کاکس کے زیر انتظام انتخابات کی حصہ داری میں صنفی خلا بارے پالیسی مشاورتی اجلاس کا انعقاد

جمعرات 14 اکتوبر 2021 18:56

پشاور۔14اکتوبر  (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی - اے پی پی۔ 14 اکتوبر2021ء) :ویمن پارلیمنٹری کاکس کے زیر انتظام یو این ڈی پی کے توسط سے خیبرپختونخوا اسمبلی کے جرگہ ہال میں انتخابات کی حصہ داری میں صنفی خلاکے حوالے سے پالیسی مشاورتی اجلاس کا انعقاد کیا گیا۔ مشاورتی اجلاس کی صدارت ڈپٹی سپیکر صوبائی اسمبلی محمود جان اور چیئرمین پرسن ویمن پارلیمنٹری کاکس ڈاکٹر سمیرا شمس کررہی تھیں۔

مشاورتی اجلاس میں وزیر برائے عشر و زکوة انور زیب خان سمیت دیگر مردو خواتین ارکان اسمبلی کے ساتھ ضم اضلاع پارلیمینٹیرئینز ،سیکرٹری الیکشن کمیشن عمرحمید خان، نادرا اہلکار و سول سوسائٹی کے ارکان نے شرکت کی۔ اجلاس سے اپنے افتتاحی  کلمات میں ڈپٹی سپیکر محمود جان نے بتایا کہ انتخابی عمل میں خواتین کی حصہ داری بڑھانے اور خواتین کو اس حوالے سے مزید فعال بنانے کیلئے پارلیمنٹیرئینز، نادرا، الیکشن کمیشن و دیگر سٹیک ہولڈرز کو ملکر کام کرنا ہوگا تاکہ خواتین کو ان کی آبادی کے تناسب سے قومی دھارے میں نمائندگی مل سکے۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید بتایا کہ اس طرح کے مشاورتی اجلاس مسائل کی نشاندہی اور ان کے بروقت حل میں معاون ثابت ہوتی ہیں۔ مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر سمیرا شمس نے بتایا کہ خواتین کی انتخابی عمل میں حصہ داری انتخابی عمل کا اہم حصہ ہے اور جہاں جہاں خواتین کی ووٹ اور نادرا رجسٹریشن نہیں ہے وہاں حکومت ڈونرز، نادرا اور الیکشن کمیشن کی مدد سے خواتین کو رجسٹریشن کے دائرے میں لانے کیلئے سرگرم عمل ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بنیادی حقوق تک رسائی کیلئے قومی شناختی کارڈ کا ہونا ضروری ہے جو کہ ان کی قانونی شناخت ہے ،  اس کی بنیاد پر وہ تمام تر بنیادی آئینی حقوق تک مساویانہ طور پر رسائی حاصل کرسکتی ہیں۔ خواتین کے رجسٹریشن کے اعداد و شمار پر مبنی پالیسیاں بنتی ہیں اور ان ہی اعداد و شمار پر ان کیلئے قومی دھارے میں حقوق، سیٹس اور حصہ داری کا تعین ہوتا ہے۔

انہوں نے نادرا کو مخاطب کرتے ہوئے بتایا کہ خواتین کیلئے نادرا شناختی کارڈ کے حصول و رجسٹریشن کیلئے موبائل وینز کی تخصیص کی جائے تاکہ گھر کی دہلیز پر خواتین کی رجسٹریشن کو ممکن بنایا جاسکے۔ سیکرٹری الیکشن کمیشن عمر حمید خان نے بتایا کہ ووٹ خواتین کا بنیادی حق ہے اور اس مد میں ان کی رجسٹریشن کو یقینی بنانے کیلئے انقلابی اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔

خواتین سمیت افراد باہمی معذوری کے ووٹ کے اندراج سے متعلق آگاہی کیلئے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں۔ انتخابی فہرستوں میں خواتین اور مردوں کے درمیان اعداد و شمار کی تفریق کو کم سے کم کرنے کیلئے پارلیمنٹیرئینز کا کردار اہم ہے جو اپنے حلقوں میں این آئی سی رجسٹریشن کی حوصلہ افزائی کرکے اس کمپین کو آگے بڑھا سکتے ہیں۔ نادرا کی ڈائریکٹر جنرل انکلوسیو رجسٹریشن ریما آفتاب نے بتایا کہ اگر خواتین رجسٹرڈ ہی نہیں ہے تو وہ ہوتے ہوئے بھی قومی اعداد و شمار کا حصہ نہیں اور ان کی کوئی قومی و قانونی شناخت نہیں ہے۔

نادرا کی جانب سے خواتین کی رجسٹریشن کی حوصلہ افزائی کیلئے ان کا پہلا شناختی کارڈ بالکل مفت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نادرا کے دو سو سے زائد موبائل رجسٹریشن وین ہیں جن میں دس خواتین کیلئے مخصوص ہیں اور دس میگا سنٹرز ایسے ہیں جو چوبیس گھنٹے کھلے ہوتے ہیں جب کہ خواتین کی رجسٹریشن کو مزید سہل بنانے کیلئے نادرا کے 93 فیصد دفاتر میں خواتین اہلکار کی تعیناتی عمل میں لائی گئی ہے جبکہ 18 سنٹرز صرف خواتین کیلئے مخصوص ہیں جن میں سے پندرہ پختونخوا میں واقع ہیں۔

اسی طرح جمعہ کا دن خواتین کی رجسٹریشن کیلئے مخصوص کیا گیا۔ ہفتہ کو بھی خواتین کی رجسٹریشن ہوتی ہیں۔ ان انقلابی اقدمات کی وجہ سے انتخابات کی سرگرمیوں میں صنفی خلا بارہ فیصد سے کم ہوکر دس فیصد پر آئی ہے جسے مزید کم کیا جارہا ہے۔یو این ڈی پی کے چیف ٹیکنیکل ایڈوائزر ڈیرن نینس نے بتایا کہ زیر بحث موضوع پر سرکاری اداروں سمیت دیگر سٹیک ہولڈرز کا سر جوڑ کر بیٹھنا اس عمل کو سنجیدگی سے لینے کے مترادف ہے۔

انہوں اداروں کے کردار کو سراہتے ہوئے اس موضوع مزید کام جاری رکھنے کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کو قومی دھارے میں لانے کیلئے شناختی کارڈ کا ہونا اور ووٹر رجسٹریشن لازمی ہے ۔الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل جینڈر افئیرز نگہت صدیق نے مشاورتی اجلاس کو بتایا کہ ووٹرز لسٹوں میں خواتین اور مرد ووٹرز کے درمیان خلا کو کم کرنا الیکشن کمیشن کے مینڈیٹ کا حصہ ہے۔

الیکشن کمیشن کے عملہ کو اکیڈمی میں ہر طرح کے صنفی طور پر حساس تربیت سے لیس کیا جاتاہے۔ اسی طرح خواتین کیلئے پولنگ سٹیشنز کی تخصیص، بنیادی سہولیات کی فراہمی اور پک اینڈ ڈراپ مہیا کیا جاتا ہے۔ انہوں نے حلقوں میں خواتین کی رجسٹریشن اور اس سے متعلق آگاہی بارے مختلف قوانین کا حوالہ بھی دیا۔ 2020 میں خواتین ووٹرز کی رجسٹریشن مردوں کے مقابلے میں زیادہ ہوئی جو کہ خوش آئیند ہے۔ نادرا میں پہلی دفعہ رجسٹر ہونے والی خواتین کیلئے شناختی کارڈ مفت ہے۔ خواتین کی سہولت کیلئے خواتین کیلئے مخصوص پولنگ سٹیشنز کو گراونڈ فلور پر رکھا جاتا ہے۔ الیکشن کمیشن کے پاس اختیار ہے کہ جہاں خواتین کا ووٹنگ ٹرن آوٹ دس فیصد سے کم ہو اس حلقے کا نتیجہ منسوخ کرے۔