امریکی سفیر کی علیحدہ ملاقاتوں سے مسلم لیگ ن میں تقسیم کی قیاس آرائیاں

مریم نواز (امریکی سفیر کو) یہ تاثر دینا چاہتی تھیں کہ وہ اپنے والد (نواز شریف) کی نمائندگی کرتی ہیں، جو پارٹی کے سپریم لیڈر ہیں، اس لیے پارٹی کی سینئر قیادت ان کے ہمراہ تھی

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعہ 15 اکتوبر 2021 12:25

امریکی سفیر کی علیحدہ ملاقاتوں سے مسلم لیگ ن میں تقسیم کی قیاس آرائیاں
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 15 اکتوبر 2021ء) : امریکی سفیر کی علیحدہ ملاقاتوں سے مسلم لیگ ن میں تقسیم کی قیاس آرائیاں شروع ہو گئی ہیں۔ گذشتہ روز جاتی امرا میں امریکی ناظم الامور انجیلا ایگلر کی مسلم لیگ ن کی مرکزی نائب صدر مریم نواز سے ملاقات ہوئی جبکہ امریکی ناظم الامور نے پارٹی صدر شہباز شریف سے بھی ملاقات کی ، یہ الگ الگ ملاقاتیں پارٹی رہنماؤں کے مابین حیرانی کا باعث بھی بنیں۔

قومی اخبار ڈان نیوز کے مطابق دلچسپ بات یہ ہے کہ مسلم لیگ ن کی مرکزی قیادت نے شہباز شریف کی بجائے مریم نواز کے ساتھ جاتی امرا میں ان کی رہائش گاہ پر امریکی ایلچی سے ملاقات کی۔ مریم نواز کے ہمراہ موجود پارٹی رہنماؤں میں سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی، سیکریٹری جنرل احسن اقبال، سینئر رہنما پرویز رشید، سیکریٹری اطلاعات مریم اورنگزیب، خرم دستگیر اور طارق فاطمی شامل تھے۔

(جاری ہے)

مریم سمیت مسلم لیگ ن کے مذکورہ رہنماؤں سے ملاقات کے بعد امریکی ایلچی نے قومی اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر سے ان کی ماڈل ٹاؤن میں قائم رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ ڈان نیوز میں شائع رپورٹ کے مطابق جب امریکی ایلچی کی پارٹی رہنماؤں سے علیحدہ ملاقات کی وجہ پوچھی گئی تو پارٹی ترجمان مریم اورنگزیب نے جواب نہیں دیا۔ پارٹی کے ایک اندرونی شخص نے بتایا کہ مریم نواز (امریکی سفیر کو) یہ تاثر دینا چاہتی تھیں کہ وہ اپنے والد (نواز شریف) کی نمائندگی کرتی ہیں، جو پارٹی کے سپریم لیڈر ہیں، اس لیے پارٹی کی سینئیر قیادت ان کے ہمراہ تھی۔

مذکورہ شخص نے کہا کہ یہ انجیلا ایگلر کے ساتھ شہباز شریف اور مریم نواز کی مشترکہ ملاقات بھی ہوسکتی تھی لیکن ایک رہنما نے دوسری صورت کا انتخاب کیا۔ امریکی قونصل جنرل ولیم کے مکانیول اور پولیٹیکل آفیسر ختیجہ کورے امریکی سفیر کے ہمراہ تھے۔ واضح رہے کہ مسلم لیگ ن نے امریکی ناظم الامور سے مریم نواز کی ملاقات پر جاری اپنے بیان میں کہا کہ امریکی سفیر نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف کیا ساتھ ہی دعویٰ کیا کہ انہوں نے خواتین، بچوں، میڈیا اور انسانی حقوق کے لیے مریم نواز کی کوششوں کو سراہا۔