شہرقائد میں عوام کو ایک ڈھنگ کی ٹرانسپورٹ تک میسرنہیں ہی:پاسبان

بدترین ٹرانسپورٹ کا شہر بنانے کی ذمہ دار وفاقی و صوبائی حکومتیںہیں:طارق چاندی والا

ہفتہ 16 اکتوبر 2021 18:35

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اکتوبر2021ء) پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کراچی کے چیف آرگنائزر طارق چاندی والا نے کہا ہے کہ کر کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ کا وجود عملا ختم ہو چکا ہے۔کراچی کو بدترین ٹرانسپورٹ کا شہر بنانے میں وفاق اور صوبائی حکومت برابر کے ذمہ دار ہیں۔سندھ پر حکمرانی کرنے والے عوام کے مسائل حل کرنے کی بجائے محرومیاں برقرار رکھتے ہیں اور پھر ان پر اپنی سیاست چمکاتے ہیں ۔

ملیر اور شاہراہ فیصل سے گلشن ، سہراب گوٹھ اورناگن تک چلنے والی پبلک ٹرانسپورٹ کی کمی سے عوام مسلسل پریشانی کا شکار ہو گئے ہیں۔پبلک ٹرانسپورٹ کے نام پر دو خستہ حال منی بسیں ، ان راستوں پر روزانہ ہزاروں کی تعداد میں سفر کرنے والی عوام کے لئے انتہائی ناکافی ہیں۔

(جاری ہے)

کراچی کی بڑی اور مصروف شاہراہوں پر چنگ چیز اور بوگس ٹرانسپورٹ کا چلنا یقینا شہر کے شایان شان نہیں ہے اور اس سے ٹریفک کی روانی بھی متاثر ہوتی ہے لیکن عوام کو متبادل فراہم کئے بغیر چنگ چیز کو بندکرنے سے عوام کو روزانہ کی بنیاد پر سفری مسائل سے دوچار کردیا گیا ہے۔

سب سے بڑے شہر میں عوام کو ایک ڈھنگ کی ٹرانسپورٹ تک میسر نہیں ہے۔کراچی کے عوام منی بسوں،کوچز اور چنگ چی پر اذیت ناک طریقہ سے سفر کرنے پر مجبور ہیں ۔بانیان پاکستان کی اولادوں اور پاکستان کو سب زیادہ ٹیکس دینے والے شہریوں کے ساتھ یہ امتیازی سلوک کیوں روا رکھا جا رہا ہی پاسبان کا صوبائی حکومت،انتظامیہ اور ٹرفک کنٹرول اتھارٹی سے مطالبہ ہے کہ ملیر سے ناگن تک سفر کرنے والے عوام کے لئے فوری متبادل ٹرانسوپرٹ چلائی جائے۔

کراچی سرکلر ریلوے کا منصوبہ جلد از جلد مکمل کرنے کے لئے عملی اقدامات کئے جائیں۔ کے ایم سی ہیڈ کوارٹر گلشن اقبال میں میں کھڑی اربوں روپے مالیت کی گرین بسوں کو سڑکوں پر لایا جائے اور شہریوں کو سفری سہولیات فراہم کی جائیں پاسبان ہیلپ لائن پررابطہ کر کے عوام نے بتایا کہ شاہراہ فیصل پر ملیر ، ناتھا خان، ڈرگ روڈ سے لے کر گلشن، سہراب گوٹھ ، ناگن اور اس سے بھی آگے جانے کے لئے بسیں اور منی بسیںعرصہ پہلے تقریبا ختم کی جا چکی ہیں جن کی جگہ چھ سیٹر چنگ چیز لے چکے ہیں۔

اس راستوں پر روزانہ کی تعداد میں لاتعداد طلبہ و طالبات، مزدور پیشہ عوام، نوکری پیشہ خواتین اور بزرگ شہری سفر کرتے ہیں۔ چھ ماہ قبل ان چنگ چیز کو بند کر دیا گیا ہے اور اب عوام کے پاس ان راستوں پر سفر کرنے کے لئے صرف دومنی بسیں موجود ہیں جو پہلے ہی بس کے اوپر اور گیٹ تک کھچا کھچ بھری ہوتی ہیں ۔اس صورتحال میں یا تو عوام گھنٹوں انتظار کی کوفت برداشت کرے یا پھر رکشے ٹیکسی کر کے منزل مقصود پر پہنچے جو کہ مہنگائی اورمعاشی ابتری کی وجہ سے ناممکن ہے۔

پی ڈی پی کراچی کے چیف آرگنائزر طارق چاندی والا نے کہا کہ شہر کراچی میں ایک منظم سازش کے تحت ٹرانسپورٹ کا مسئلہ پیدا کیا گیاہے۔ ماضی میں کراچی میں کے ایم سی کے تحت چلنے والی بسیں بھی غائب کردی گئیں ہیں۔ سیکریٹری آرٹی اے اور سیکریٹری پی ٹی اے دفتر یا گھروں میں بیٹھ کر تنخواہیں وصول کررہے ہیں۔کیا کراچی کی عوام کے مقدر میں ٹوٹی پھوٹی بسیں اور چینی ساختہ موٹر سائیکل چنگ جی رہ گئے ہیں ٹرانسپورٹ کی سہولت نہ دینے والی سیاسی جماعت کو حکومت کرنے کا کوئی حق نہیں ہے