گوجرہ زیادتی کیس; متاثرہ لڑکی کو ملزمان کی جانب سے دھمکیاں موصول ہونے لگیں

ملزمان بااثر ہیں دھمکیاں دی جا رہی ‏ہیں مقامی پولیس کے رویے سے مطمئن نہیں ہوں۔ متاثرہ لڑکی

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین بدھ 20 اکتوبر 2021 11:29

گوجرہ زیادتی کیس; متاثرہ لڑکی کو ملزمان کی جانب سے دھمکیاں موصول ہونے ..
گوجرہ (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 20 اکتوبر 2021ء) : گوجرہ موٹروے زیادتی کیس کی متاثرہ لڑکی کو ملزمان کی جانب سے دھمکیاں موصول ہونے لگیں۔ تفصیلات کے مطابق گوجرہ موٹروے زیادتی کیس کی متاثرہ لڑکی نے پولیس کو ریکارڈ کروائے گئے بیان میں بتایا کہ ملزمان بااثر ہیں دھمکیاں دی جا رہی ‏ہیں مقامی پولیس کے رویے سے مطمئن نہیں ہوں۔ متاثرہ لڑکی کے قلمبند کروائے جانے والے بیان کے مطابق حکام بالا سے مطالبہ ہے کہ مجھے انصاف فراہم کیا جائے، عدالت میں بیان ریکارڈ کروانے کے لیے درخواست دی ‏ہے۔

یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے پنجاب میں اجتماعی زیادتی کا ایک اور واقعہ رپورٹ ہوا جہاں ٹوبہ ٹیک سنگھ کی تحصیل گوجرہ کے قریب ملزمان نے لڑکی کو نوکری کاجھانسہ دے بلایا اور گاڑی میں اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا۔

(جاری ہے)

ملزمان نے موٹروے ایم فور پر گاڑی میں لڑکی کو مبینہ طور پر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا۔ ملزمان متاثرہ لڑکی کوزیادتی کے بعد فیصل آبادانٹرچینج پرپھینک کرفرار ہوگئے ۔

واقعہ کی ایف آئی آر بھی درج کر لی گئی ۔ ایف آئی آر کے مطابق تین ملزمان حماد، رحمان اور لائبہ نے گارڈن ٹاؤن کی رہائشی اٹھارہ سالہ ‏لڑکی کو نوکری کے انٹرویو کا جھانسہ دے کر کارمیں بیٹھایا اور فیصل آباد موٹر وے ایم فور پر ملزمان نے لڑکی ‏کو زیادتی کا نشانہ بنایا، جس کے بعد ملزمان متاثرہ لڑکی کو فیصل آباد انٹر چینج پر پھینک کر فرار ہو گئے۔

ایف آئی آر میں متاثرہ لڑکی کی پھوپھی نے بتایا کہ اُس کی 18 سالہ بھتیجی کے موبائل فون پر میسج آیا کہ گوجرہ میں انٹرویو ہے، وہاں پہنچے تو ملزمان نے لڑکی کو گاڑی میں بٹھایا اور ساتھ لے جا کر موٹر وے پر زیادتی کا نشانہ بنایا۔ واقعہ کا مقدمہ درج ہونے کے بعد پولیس نے لڑکی سے اجتماعی زیادتی کے مرکزی ملزم کو بھی گرفتار کر لیا ۔ ۔پولیس کے مطابق ملزم نے ابتدائی بیان میں کہا کہ لڑکی سے 15 روز قبل موبائل فون پر دوستی ہوئی تھی۔

ملزم اور لڑکی کے مابین واٹس ایپ پر تصاویر کا بھی تبادلہ ہوا۔ وقوعہ کے روز وہ لڑکی اور اس کی دوست کو ان کی فرمائش پر فیصل آباد چھوڑنے گیا گیا۔ملزم نے بیان میں کہا کہ اس نے لڑکی سے زیادتی نہیں کی ہراساں کیا۔ ڈی ایس پی گوجرہ کا کہنا ہے کہ جیو فرانزک میں ملزم اور متاثرہ لڑکی کے درمیان موبائل فون رابطوں کی تصدیق ہوئی ہے۔لڑکی نے ملزم کو اپنی تصاویر بھی بھیجیں۔

لڑکی کا مستقل پتہ نہیں ہے اور کال ڈیٹا ریکارڈ سے بھی اس کی پوزیشن ملتان، فیصل آباد اور ٹوبہ ٹیک سنگھ معلوم ہوئی ہے۔ پولیس کا کہنا تھا کہ لڑکی کا نمبر بھی بند رہا، لڑکی کو تفتیش کے لیے بلایا گیا ہے لیکن وہ شامل تفتیش نہیں ہوئی۔وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے واقعہ کا فوری طور پر نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب اور آر پی او فیصل آباد ‏سے رپورٹ طلب کی تھی۔ ولیس نے دو ملزمان حماد احمد اور رحمان کو بھی گرفتار کیا تھا جبکہ زیادتی کے مقدمہ میں نامزد شریک ملزمہ ‏لائبہ کو تاحال گرفتار نہیں کیا جا سکا ہے۔ عدالت نے گرفتار دونوں ملزمان کو چار دن کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کرتے ہوئے ملزمان کو منگل ‏کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔