مشرق وسطیٰ امور کے امریکی ماہر اب پاکستان میں سفیر ہوں گے

DW ڈی ڈبلیو بدھ 20 اکتوبر 2021 16:00

مشرق وسطیٰ امور کے امریکی ماہر اب پاکستان میں سفیر ہوں گے

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 اکتوبر 2021ء) ڈونلڈ بلوم اس وقت شمالی افریقی ملک تیونس میں امریکی سفیر کی ذمہ داریاں سرانجام دے رہے ہیں۔ وہ امریکی وزارتِ خارجہ کے سینیئر افسران میں شمار ہوتے ہیں۔ ان کا ملکی وزارت خارجہ میں منصب منسٹر قونصلر کا ہے۔

افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے بعد کی صورت حال کو امریکی صدر اور ان کی ٹیم ہمسایہ ممالک اور خاص طور پر پاکستان کے توسط سے مناسب انداز میں بہترکرنے کی کوشش میں ہے۔

بیجنگ یا واشنگٹن، پاکستان مشکل میں پڑ گیا

مبصرین کے مطابق امریکا کی یہ بھی کوشش ہے کہ نئے سفیر کی پاکستان آمد کے بعد اسلام آباد میں اس کا سفارتخانہ اس ملک میں چین کے بڑھتے سیاسی اور اقتصادی اثرات کو محدود کرنے میں اہم کردار ادا کرے۔

(جاری ہے)

نئے امریکی سفیر کی سابقہ ذمہ دارایاں

تیونس میں موجودہ امریکی سفیر کی پاکستان کے لیے نامزدگی کے وائٹ ہاؤس کے بیان میں ان کو صدر جو بائیڈن کا اسلامی جمہوریہ پاکستان میں غیر معمولی سفیر اور آزادانہ طور پر امور مکمل کرنے والا سفیر قرار دیا گیا ہے۔

ابھی یہ واضح نہیں کہ ڈونلڈ بلوم کس مہینے میں اسلام آباد پہنچ کر اپنے امور کی ادائیگی شروع کریں گے۔

بلوم تیونس میں سفیر تعینات کیے جانے سے قبل تیونس ہی میں لیبیا کے بیرونی دفتر کے انچارج بھی رہ چکے ہیِں۔ وہ یروشلم میں امریکی قونصل جنرل اور واشنگٹن میں دفترِ وزارت خارجہ میں جزیرہ نما عرب کے ڈیسک کے ڈائریکٹر بھی رہ چکے ہیں۔

وہ شورش زدہ ملک افغانستان کے دارالحکومت کابل میں امریکی سفارت خانے میں سیاسی یا پولیٹیکل قونصلر کے فرائض بھی سنبھالتے رہے ہیں۔ مصری دارالحکومت قاہرہ میں ان کی تعیناتی بطور منسٹر قونصلر کے بھی رہی ہے۔

وینڈی شرمن کا دورہ پاکستان: توقعات اور مطالبات

سفیر بلوم کی تعیناتی کا وقت

پاکستان میں نئے امریکی سفیر کو ایسے وقت میں مقرر کیا جا رہا ہے جب افغانستان میں امریکی حمایت یافتہ حکومت غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد ریت کا محل ثابت ہوتے ہوئے ڈھیر ہو چکی ہے۔

اس وقت امریکا نے اپنا کابل کا مشن خلیجی ریاست قطر کے شہر دوحہ منتقل کر رکھا ہے۔

پاکستان سے انتہا پسندوں کے خلاف کارروائی کی توقع ہے، امریکا

افغانستان میں اگست کے بعد سے رونما ہونے والی تبدیلیوں نے علاقے میں پاکستان کے سفارتی و مصالحتی کردار کو زیادہ اجاگر کر دیا ہے۔ امریکا کی خواہش ہے کہ وہ پاکستان کے ذریعے افغانستان میں طالبان کی حکومت پر اپنا اثر و رسوخ قائم کر سکے اور کابل میں ایک جامع حکومت کا قیام عمل میں لا سکے۔

پاکستان واشنگٹن حکومت سے اس مناسبت سے کہہ چکا ہے کہ وہ طالبان کی قیادت میں تشکیل پانے والی نئی افغان حکومت کے ساتھ اقتصادی رابطے بحال کرے۔ اس وقت افغانستان میں معاشی اور معاشرتی بدحالی شدید تر ہوتی جا رہی ہے اور انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے۔

ع ح ع ب (روئٹرز)