Live Updates

ہماری سب سے بڑی جنگ قانون کی بالادستی کو قائم کرنا ہے، عمران خان

ریاست مدینہ میں جو جرنیل اچھی کارکردگی دکھاتا وہ اوپر آتا تھا، جب تک قانون آزادنہیں ہوگاملک اوپرنہیں جا سکتا، وزیراعظم کا قومی رحمت للعالمین کانفرنس سے خطاب

بدھ 20 اکتوبر 2021 21:52

ہماری سب سے بڑی جنگ قانون کی بالادستی کو قائم کرنا ہے، عمران خان
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 اکتوبر2021ء) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہماری سب سے بڑی جنگ قانون کی بالادستی کو قائم کرنا ہے، ریاست مدینہ میں جو جرنیل اچھی کارکردگی دکھاتا وہ اوپر آتا تھا، میں آخری سانس تک ملک میں انصاف اور قانون کی بالادستی کی جنگ لڑتا رہوں گا، جب تک یہ جنگ نہیں جیتیں گے، ملک میں نہ صحیح جمہوریت آئے گی اور نہ خوشحالی۔

۔اسلام آباد میں قومی رحمت للعالمین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاناما کیس میں کیا بتاؤں کس طرح کے جھوٹ بولے گئے، یہ کیس برطانوی عدالت میں ہوتا تو ان کو اسی وقت جیل میں ڈال دیا جاتا، مغرب اورپاکستان کے عدالتی نظام میں زمین آسمان کا فرق ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ جب تک قانون آزادنہیں ہوگاملک اوپرنہیں جا سکتا، برطانوی جمہوریت میں ووٹ بکنے کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا، یہاں سب کو پتہ ہے کہ سینیٹ انتخابات میں پیسہ چلتا ہے، برطانیہ میں چھانگا مانگا جیسی یا مری میں بند کر کے ووٹ لینے کی سیاست نہیں ہوتی، اخلاقیات کا معیار نہیں تو جمہوریت نہیں چل سکتی۔

(جاری ہے)

عمران خان نے کہا کہ ریاست مدینہ میں انصاف اور میرٹ کی حکمرانی تھی، جو جرنیل بھی اچھی کارکردگی دکھاتا تھا وہ اوپر آجاتا تھا، بڑا عہدہ ملنا کسی کا پیدائشی حق نہ تھا، حضرت بلال جو پہلے غلام تھے جو وزیر خزانہ بن گئے تھے، جس میں بھی صلاحیت ہوتی وہ ترقی کرتا تھا، انہوں نے لیڈرز پیدا کیے، سارے صحابہ لیڈر بن گئے، لیڈر بننے کیلئے صادق و امین ہونا ضروری ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ہماری سب سے بڑی جنگ قانون کی بالادستی کو قائم کرنا ہے، جب تک یہ جنگ نہیں جیتیں گے، ملک میں نہ صحیح جمہوریت آئے گی اور نہ خوشحالی، قانون کی بالادستی کیلئے آخری دم تک لڑوں گا، ریاست مدینہ میں طاقتوروں کوقانون کے نیچے لایاگیا، جب تک طاقتورقانون کے نیچے نہیں آتا،معاشرہ ٹھیک نہیں ہوسکتا، میں جب تک زندہ ہوں، ملک میں انصاف اور قانون کی بالادستی کی جنگ لڑتا رہوں گا۔

وزیراعظم نے بتایا کہ 90 لاکھ پاکستانی بیرون ملک ہیں جن میں سے صرف 30 یا 40 ہزار ہی پاکستان میں آکر سرمایہ کاری کرلیں تو ہمیں آئی ایم ایف کی ضرورت ہی نہیں پڑے، اتنا ان کے پاس پیسہ ہے، ایک پاکستانی کو جانتا ہوں ، اس اکیلے کے پاس اتنا پیسہ ہے جتنا ہمارا آئی ایم ایف کا قرضہ ہے، وہ ترستے ہیں پاکستان آنے کیلئے لیکن پاکستان کا نظام انہیں یہاں نہیں آنے دیتا۔

عمران خان نے کہا کہ اقوام متحدہ نے غریب ممالک میں غربت بڑھنے کی وجہ معلوم کرنے کیلئے رپورٹ مرتب کی جس میں بتایا گیا کہ ہر سال پاکستان جیسے ممالک جہاں قانون کی حکمرانی نہیں اور طاقتور کو قانون کے نیچے لانے کی طاقت نہیں، وہاں سے ایک ہزار ارب ڈالر ہر سال چوری اور منی لانڈر ہوکر آف شور اکاؤنٹس میں جاتا ہے جس سے لندن اور بڑے شہروں میں جائیدادیں خریدی جاتی ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہالی ووڈ اوربالی ووڈسے جوکلچرآرہاہے اس سے ہمارا خاندانی نظام تباہ ہوجائے گا، ملک میں تیزی سے جنسی جرائم بڑھ رہے ہیں، یہ معاشرے کے لیے بہت بڑا خطرہ ہے، باہرکے ملکوں میں اب ڈھائی سال سے زیادہ شادی نہیں چلتی وہاں فحاشی عام ہے، برطانیہ میں خاندانی نظام ٹوٹ گیا تب سمجھ آیا کہ پردے کا تصور کیوں ضروری ہے، ہم نے اپنے بچوں کو بچانا ہے، ان کے پاس موبائل فون ہے، جس پر ہر طرح کی انفارمیشن ہے، انسانی تاریخ میں اس طرح کی انفارمیشن کبھی نہ تھی، ہم بچوں سے زبردستی موبائل فون نہیں لے سکتے، سوشل میڈیا بند نہیں کرسکتے لیکن کم از کم بچوں کی تربیت کرسکتے ہیں، انہیں اس کلچر کے نقصانات بتاسکتے ہیں
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات