میئر فیصل آباد عبدالرزاق ملک نے سپریم کورٹ سے بحالی کے بعد پیر 25 اکتوبر 2021 کو فیصل آباد کارپوریشن کے میئر آفس کا چارج لینے اور منتخب بلدیاتی نمائندوں کا بھرپور اجلاس بلانے کا اعلان کر دیا

muhammad ali محمد علی بدھ 20 اکتوبر 2021 23:42

میئر فیصل آباد عبدالرزاق ملک نے سپریم کورٹ سے بحالی کے بعد پیر  25 اکتوبر ..
فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 20 اکتوبر2021ء) میئر فیصل آباد عبدالرزاق ملک نے سپریم کورٹ سے بحالی کے بعد پیر 25 اکتوبر 2021 کو فیصل آباد کارپوریشن کے میئر آفس کا چارج لینے اور منتخب بلدیاتی نمائندوں کا بھرپور اجلاس بلانے کا اعلان کر دیا۔ بحالی کے بعد سب سے پہلے نمائندہ اردوپوائنٹ سید ذکراللہ حسنی سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ ہم نے طویل عدالتی جدوجہد کے بعد سپریم کورٹ سے عوامی نمائندگی کا حق لیا ہے۔

بزدار سرکار کریڈٹ نہیں لے سکتی۔ بلکہ غیرقانونی جبری معطلی کے اڑھائی سال کام کرنے کا موقع دیا جائے۔ فیصل آباد(سیدذکراللہ حسنی سے تازہ ترین اردو پوائنٹ ڈاٹ کام) میئر فیصل آباد عبدالرزاق ملک نے 25 اکتوبر بروز پیر میئر آفس فیصل آباد کا چارج سنبھالنے کا اعلان کر دیا ہے۔

(جاری ہے)

پنجاب حکومت کی طرف سے 229 بلدیاتی اداروں اور 58 ہزار نمائندوں کی بحالی میں تاخیر پر سپریم کورٹ آف پاکستان میں پنجاب حکومت کے خلاف سماعت کے بعد فیصل آباد پہنچتے ہیں سب سے پہلے اردو پوائنٹ ڈاٹ کام سے گفتگو کرتے ہوئے میئر فیصل آباد عبدالرزاق ملک نے کہا کہ وہ پہلے دن سے بلدیاتی اداروں کی بحالی کے لیے عدالتی چارہ جوئی کررہے ہیں۔

نچلی سطح پر عوام سے اختیارات چھیننے والوں سے پورا حساب لیں گے۔ پچیس اکتوبر کو دن بارہ بجے میئر آفس کا چارج سنبھالنے سے قبل بلدیاتی اداروں کے چیئرمینز کا اجلاس کریں گے۔ اس کے بعد شہر کے ترقیاتی فنڈز کا جائزہ لے کر بلدیاتی نمائندوں کی زیر نگرانی فنڈز لگوا کر کھنڈر بنا دیے گئے شہر کی تعمیر نو کی جائے گی۔ عبدالرزاق ملک نے مزید کہا کہ گزشتہ اڑھائی سال کے معطلی کے دورانیہ اور اس میں مزید تین ماہ کے اضافے سے سپریم کورٹ سے گزارش کریں گے کہ پونے تین سال بلدیاتی نمائندوں کو کام کرنے دیا جائے۔

انہوں نے کہا وہ اللہ اور عوام کے سامنے سرخرو ہوئے ہیں۔ پنجاب بھر کے اٹھاون ہزار بلدیاتی نمائندوں کے اختیارات و ناموس کی جنگ اکیلے لڑی اور اڑھائی سال بعد سپریم کورٹ سے ریلیف ملا۔ پنجاب سرکار اس کا کریڈٹ نہیں لے سکتی۔ بلکہ عدالت عظمیٰ نے بزدار سرکار کو بلدیاتی نمائندوں کی بحالی میں تاخیر پر ڈانٹ پلائی ہے اور وضاحت طلب کی ہے جس کی سماعت دو ہفتوں کے بعد ہو گی۔

عبدالرزاق ملک نے کہا وہ بطور کنوینیئر بلدیاتی اداروں کی بحالی پر تمام لوگوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے ان کی حمایت کی۔ یاد رہے کہ سپریم کورٹ میں میئر فیصل آباد عبدالرزاق ملک کی پٹیشن پر سپریم کورٹ نے عدالتی فیصلے کے ذریعے بلدیاتی نمائندوں کی معطلی ختم کر کے بحال کرتے ہوئے پنجاب میں ایڈمنسٹریٹرز کی تعیناتی ختم کر کے بیورو کریسی کا راج ختم کر دیا تھا اور 229بلدیاتی نمائندوں کے سربراہان سمیت 58ہزار بلدیاتی نمائندے بحال کر دیئے تھے۔

جنہیں 18اکتوبر2021 سے اپنے دفاتر کا چارج سنبھالنے کا کہا گیا تھا۔ یاد رہے گزشتہ روز سپریم کورٹ کے آرڈرز کے بعد محکمہ بلدیات پنجاب نے بلدیاتی اداروں اور ایڈمنسٹریٹرز کو دیئے گئے اختیارات کے تمام نوٹیفکیشن واپس لے لئے جبکہ مقامی حکومتوں کے معاملات میئرز چلائیں گے۔ 2013 بلدیاتی ایکٹ بحال کر دیا گیا۔ سیکرٹری بلدیات پنجاب نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔

وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں بلدیاتی اداروں کو فعال کرنے کے حوالے سے اہم فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں صوبائی وزیر بلدیات محمود الرشید، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب، پرنسپل سیکرٹری وزیر اعلیٰ، سیکرٹری بلدیات اور متعلقہ حکام نے شرکت کی،وزیر اعلیٰ نے بلدیاتی اداروں کو فعال کرنے کی منظوری دے دی اور فوری طور پر ایڈمنسٹریٹرز کو دستبردار کرنے کا فیصلہ کیا۔

عثمان بزدار نے محکمہ بلدیات کو فوری نوٹیفکیشن جاری کر نے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ بلدیاتی اداروں کو فعال کرنے کا فیصلہ کر لیا ، ہر اقدام آئین و قانون کی روشنی میں اٹھائیں گے ،محکمہ بلدیات نے ہدایت پر فی الفور عمل کرتے ہوئے بلدیاتی اداروں کو فعال کرنے اور ایڈمنسٹریٹرز کی دستبرداری کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔ نوڈویژنل کمشنرز ،27ڈپٹی کمشنرز ،اسسٹنٹ کمشنرز سے بلدیاتی اداروں کے اختیارات واپس لے لئے گئے ۔

میئرز کو بلدیاتی اداروں کے اختیارات دے دیئے گئے ،بلدیاتی اداروں میں تعینات بیور و کریٹ ایڈمنسٹریٹرز کی بجائے اب بحال ہونے والے منتخب میئر بلدیاتی اداروں کا نظام چلائیں گے ، میئر لاہور کرنل ریٹائرڈ مبشر جاوید کا کہناہے کہ موجودہ بلدیاتی ادارے اکتیس دسمبر 2021 کو مدت مکمل کریں گے حکومت نے ہماری مدت کا 30 ماہ کا وقت عدالتی معاملات میں ضائع کیاہے ، ہم نے اس مدت کے ازالے کے لئے بھی عدالت میں پہلے ہی ایک پٹیشن دائر کردی ہے ،ہم نے موقف اختیار کیاہے کہ جو 30 ماہ کیسز میں ضائع ہوئے ہمیں وہ بھی ریلیف دیاجائے ۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے بلدیاتی اداروں کی بحالی کے حوالے سے پنجاب حکومت کی جانب سے پیش کیے جانے والے نوٹیفیکیشن کی ڈرافٹنگ پر اعتراض اٹھاتے ہوئے بلدیاتی اداروں کی بحالی میں تاخیر پر تحقیقات کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔بدھ کو سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آف پاکستان گلزار احمد کی سربراہی میں تشکیل کردہ بینچ نے اس معاملے کی سماعت کی، جہاں پنجاب حکومت نے بلدیاتی اداروں کی بحالی کا نوٹیفکیشن عدالت عظمیٰ میں پیش کیا۔

جسٹس گلزار احمد نے نوٹیفکیشن کی ڈرافٹنگ پر اعتراض کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ’پنجاب حکومت سمجھتی ہے کہ بلدیاتی ادارے انہوں نے بحال کیے ہیں، ہم تحقیقات کرکے معاملے کی تہہ تک جائیں گے۔‘عدالت عظمیٰ نے پنجاب حکومت کے لاہور ہائی کورٹ کے حکم ناموں پر جمع تحریری جوابات کی مصدقہ نقول کے ساتھ ساتھ چیف سیکریٹری پنجاب، سابق چیف سیکرٹری پنجاب اور سیکرٹری لوکل گورنمنٹ کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا ہے۔سپریم کورٹ آف پاکستان نے پنجاب میں بلدیاتی اداروں کی بحالی میں تاخیر پر تحقیقات کروانے کا فیصلہ کرتے ہوئے پنجاب حکومت کو جواب دینے کا حکم دے کر سماعت دو ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔