جموں وکشمیر پر بھارتی قبضہ جدید دور کی نوآبادیات کا بدترین مظہر ہے ،

پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم کا جنرل اسمبلی کی نوآبادیات کے خاتمہ بارے خصوصی سیاسی (چوتھی) کمیٹی سے خطاب

جمعرات 21 اکتوبر 2021 12:46

جموں وکشمیر  پر بھارتی قبضہ   جدید دور کی نوآبادیات کا بدترین مظہر  ہے ..
اقوام متحدہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 اکتوبر2021ء) پاکستان نے اقوام متحدہ کی نوآبادیات کے خاتمہ  بارے کمیٹی اور سلامتی کونسل سےجموں و کشمیر پر بھارتی نوآبادیات کے خاتمہ کے لئے اقدامات کرنے  اور وہاں کے لوگوں کو ان کے حق خود ارادیت کے استعمال کے قابل بنا نے کا مطالبہ کیا ہے ۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم  نے  جنرل اسمبلی کی  نوآبادیات کے خاتمہ  بارے   خصوصی سیاسی (چوتھی) کمیٹی سے خطاب  کرتے ہوئے زور دیا کہ نو آبادیات  کا خاتمہ اقوام متحدہ کے نامکمل ایجنڈے کا حصہ ہے۔

منیر اکرم کے کمیٹی سے خطاب کے بعد پاکستان اور بھارت کے سفارتی نمائندوں مین زبانی جھڑپ بھی ہوئی ۔ انہوں نے کہا کہ  جموں و کشمیر پر بھارتی قبضہ جدید دور کی نوآبادیات کی بدترین شکل  ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ 1946  کے بعد سے 80 سابقہ نو آباد یات  نے آزادی حاصل کی ہے  لیکن جموں و کشمیر اور فلسطین کے عوام ابھی بھی اپنے اپنے  حق خود ارادیت سے محروم ہیں ۔

   انہوں نے قرادردیا کہ  نو آبادیا ت کے خاتمہ  کے جاری  اعلامیہ میں اعلان کیا گیا  تھا  کہ تمام لوگوں کو حق خود ارادیت ملے گا ۔ منیر اکرم نے کہا کہ جموں و کشمیر کی صورت میں اس  حق خود ارادیت کو   اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے ذریعے مزید تقدس دیا گیا جو کہ اس حتمی تصفیے کا تقاضا کرتی ہیں کہ ریاست کا فیصلہ اقوام متحدہ کے زیراہتمام ہونے والی آزادانہ اور منصفانہ رائے شماری کے ذریعے ہونا چاہیے،لیکن کشمیر آج دنیا کا سب سے گنجان  مقبوضہ اور غیر قانونی  زیر تسلط علاقہ ہے  جہاں 9 لاکھ  بھارتی فوجی تعینات ہیں۔

  انہوں نے مزید کہا کہ پوری کشمیری قیادت کو قید کر دیا گیا ہے ، ہزاروں کشمیری نوجوانوں بشمول خواتین اور بچوں کو حراست میں لیا گیا ، احتجاج پرتشدد طور پر محلوں اور دیہات کو اجتماعی سزا کے طور پر تباہ کر دیا گیا۔  انہوں نے کہا کہ  بھارت نے انٹرنیٹ اور  مقبوضہ کشمیر  میں  غیر جانبدار مبصرین کا داخلہ  بند کر دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ نامور کشمیری رہنما سید علی شاہ گیلانی کی  میت  ان کے اہل خانہ سے چھین کرنامعلوم جگہ پر دفنادی گئی  ، جس سے ان کے اہل خانہ  سے  ان کی  اسلامی تدفین  کا حق بھی چھین لیا گیا،  یہ نہ صرف بھارتی ظلم وبربیت کو جانچنے کا ایک پیمانہ ہے بلکہ اس سے کشمیری عوام کی آزاد آواز کا بھارت پر  خوف بھی ظاہر ہوتا  ہے۔

انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کو ضم کرنے کی غیر قانونی کوشش کے بعد سے  بھارت کا مقصد ہندو  آئوٹ سائڈر کو جعلی ڈومیسائل سرٹیفکیٹ فراہم کرکے  خطے کی آبادی کو تبدیل کرنے کی کوشش کر کے اپنے ناپاک  عزائم کاحتمی حل نکالنا ہے، جو کہ یقیناً نسل کشی کے مترادف ہے ۔ انہوں نے  سلامتی کونسل سے ایسی کارروائی کا مطالبہ کیا جس سے کشمیری عوام اپنے حق خود ارادیت کا استعمال کرسکیں۔

اقوام متحدہ کے امن  مشنز کی کارروائیوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے منیر اکرم نے امن مشنز کے  فوجیوں کے تحفظ کی ضرورت پر زور دیا اور کیمپ کی حفاظت کو مضبوط بنانے ، قافلے کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے اور فوجیوں کو ٹیلی میڈیسن کی دیکھ بھال فراہم کرنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کا خیرمقدم کیا۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ چھ دہائیوں کے دوران  پاکستانی امن دستوں نے بلند حوصلے ، نظم و ضبط ، بھرپور تجربے اور تربیت کی وجہ سے کچھ مشکل ترین ماحول میں موثر طریقے سے کام کیا ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے  کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا اے 4 پی (ایکشن فار پیس کیپنگ) اقدام یہ بتاتا ہے کہ امن قائم کرنا  اس صورت میں سب سے زیادہ   موثرہوتا ہے جب اسے ایک مجموعی سیاسی حکمت عملی کی مدد حاصل ہو ۔  انہوں نے کہا کہ اس تناظر میں کافی کام کرنے کی ضرورت ہے۔منیر  اکرم کے  بیان پر رد عمل دیتے ہوئے ایک بھارتی مندوب نے پاکستان پر دہشت گردی میں ملوث ہونے کے الزام کو دہرایا اور کہا کہ مسئلہ کشمیر کو اٹھا کر پاکستان نے کمیٹی کا وقت ضائع کیا۔

بھارتی مندوب نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ جموں و کشمیر کا پورا علاقہ ہندوستان کا حصہ(اٹوٹ انگ)  ہے  اور ہمیشہ رہے گا۔ جس پراقوام متحدہ میں پاکستان مشن کے مشیر بلال محمود چوہدری نے فوری طور پر بھارتی   بیان کا جواب  دیتے ہوئے کہا کہ  جموں و کشمیر کی مسلسل بھارتی نوآبادیات کی طرف توجہ مبذول کرانا کمیٹی کے وقت کا ضیاع نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیر بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے  اور بھارت کا حصہ(اٹوٹ انگ) نہیں ہے۔

بھارت کا  یہ  غلط دعویٰ حقیقت کو تبدیل نہیں کر سکتا ۔ انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کی قراردادوں نے تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے حق خودارادیت  کو گورننگ اصول کے طور پر قائم کیا۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ یہ جموں و کشمیر کے عوام کے ساتھ عالمی ادارے کا عزم ہے۔ اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ بھارت اپنی تنگ نظری پر مبنی  سیاسی وجوہات کی بنا پر کشمیر میں تحریک آزادی کو دہشت گردی کے برابر قرار دیتا ہے ، انہوں نے کہا کہ اس طرح کے پروپیگنڈے کا مقصد صرف عالمی برادری کو دھوکہ دینا ہے۔بلال چوہدری نے مزید کہا کہ  مسئلہ کشمیر  کو حل کروانا نہ صرف  اقوام متحدہ کاحق ہے بلکہ مسئلہ کشمیر کو زیر  بحث لانا بھی اس کی ذمہ داری ہے۔