سندھ ہائیکورٹ کا بارہ گمشدہ بچوں کی بازیابی کیس میں ڈی آئی جی سی آئی اے کی عدم حاضری پر برہمی کا اظہار

36 میں سے 12 بچوں کا کچھ پتہ نہیں چلا، خدشہ ہے بچے انسانی اسمگلنگ یا اعضا کی فروخت میں استعمال ہوئے ہوں، سی آئی اے حکام ڈی آئی جی سی آئی اے کیوں پیش نہیں ہوئی بچوں لاپتا ہونے کا معاملہ بہت سنجیدہ ہے،لاپتا بچوں کو فوری بازیاب کروایا جائے، سندھ ہائی کورٹ

جمعرات 21 اکتوبر 2021 13:40

سندھ ہائیکورٹ کا بارہ گمشدہ بچوں کی بازیابی کیس میں ڈی آئی جی سی آئی ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اکتوبر2021ء) سندھ ہائیکورٹ نے بارہ گمشدہ بچوں کی بازیابی کیس میں ڈی آئی جی سی آئی اے کی عدم حاضری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر پیش رفت رپورٹ سمیت پیش ہونے کا حکم دیدیا۔جمعرات کو سندھ ہائی کورٹ میں جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے 12گمشدہ بچوں کی بازیابی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔

بچوں کی عدم بازیابی پر عدالت سخت برہم ہوگئی۔ عدالت نے پولیس افسران پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے افسوس ہے بچوں کے معاملے پر بھی سنجیدہ نہیں۔ سی آئی اے حکام نے اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ 36 میں سے 12 بچوں کا کچھ پتہ نہیں چلا۔ خدشہ ہے بچے انسانی اسمگلنگ یا اعضا کی فروخت میں استعمال ہوئے ہوں۔

(جاری ہے)

انسانی اسمگلنگ اور اعضا کی فروخت کے پہلوئوں پر تفتیش کر رہے ہیں۔

عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے ڈی آئی جی سی آئی اے کیوں پیش نہیں ہوئی بچوں لاپتا ہونے کا معاملہ بہت سنجیدہ ہے۔لاپتا بچوں کو فوری بازیاب کروایا جائے۔ درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ تاحال 12بچے لاپتا ہیں۔ پولیس والے کہے رہے ہیں کے ایک لاپتا بچی نے شادی کرلی۔ لڑکی کے والدین کو اس بات کا کوئی علم نہیں۔ پولیس کے مطابق ایک لاپتا بچہ نالے میں گر کر جاں بحق ہوگیا۔

اور جو بچہ نالے میں گر گیا ہے پولیس نے اس کی بھی ثبوت کے ساتھ رپورٹ نہیں دی۔ عدالت نے پولیس رپورٹ پر ریمارکس دیئے آپ لوگ صرف خانہ پوری کرتے ہیں۔ عدالت نے ڈی آئی جی سی آئی اے کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔ عدالت نے گمشدہ بچوں کی بازیابی کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرنے کا حکم دیدیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے گمشدہ بچوں کی بازیابی کے لیے تمام تر وسائل بروئے کار لانے جائیں۔ عدالت نے ڈی آئی جی سی آئی اے کو پیش رفت رپورٹ سمیت 24 نومبر پیش ہونے کا حکم دیدیا۔